رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اتوار کو مسلح فورسز کے اعلی کمانڈروں سے عید نوروز کی مناسبت سے ہونے والی ملاقات میں فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز کے اجتماعی تشخص کی سب سے اہم خصوصیت عسکری توانائیوں اور روحانی و دینی عزائم و جذبات کا ایک ساتھ جمع ہونا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوری نظام میں مسلح فورسز کی اصلی ذمہ داری قومی سلامتی کی حدود کا دفاع ہے، لہذا ان فورسز کی آپریشنل توانائی اور روحانی جذبات کو مسلسل تقویت پہنچانے کی ضرورت ہے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں مسلح فورسز کی دو طرح کی مخصوص شناخت ہوتی ہے؛ بعض ممالک میں فوج اور مسلح فورسز کی حیثیت صرف نمائشی اور آرائشی ہوتی ہیں اور ان کے اندر حکومت کی حفاظت اور حکام کی سلامتی کے لئے آپریشنل توانائی نہیں ہوتی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس قسم کی فوجیں ہمارے علاقے میں بھی موجود ہیں اور ان میں سے بعض ایک سال سے زیادہ عرصے سے یمن پر اپنی پوری قوت سے حملہ آور ہوئی ہیں اور اس ملک کے عوام کو نشانہ بنا رہی ہیں لیکن اب تک وہ کچھ بھی حاصل نہیں کر سکی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فوج کی دوسری قسم کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ فوج بظاہر تو اعلی عسکری اور آپریشنل توانائیوں سے آراستہ ہے، لیکن میدان جنگ میں اس کا واحد ایجنڈا بے رحمی اور بے فہمی کے ساتھ فوجی کارروائیاں انجام دینا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ عراق اور افغانستان میں امریکی فوج کی کارروائیاں خاص عسکری ماہیت رکھنے والی افواج کا واضح نمونہ ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ اس طرح کی فورسز جب میدان جنگ میں کمزور پڑنے لگتی ہیں تو بلیک واٹر جیسی جرائم پیشہ ٹیموں کو بے دریغ استعمال کرتی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ ساری دنیا میں صرف اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح فورسز ایسی ہیں جو دیندار بھی ہیں، روحانی و معنوی جذبات سے آراستہ بھی ہیں، موثر انداز میں کام بھی کرتی ہے اور سیاسی خود مختاری رکھنے والے ملک کی خدمت کر رہی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں عسکری امور کی نہ تو نمائشی اور آرائیشی حیثیت ہے اور نہ ہی بے قابو، بے منطق اور بے حس آپریشن کی حیثیت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ ایران کی مسلح فورسز کی یہ منفرد شناخت ہمیشہ قائم رکھی جانی چاہئے۔ آپ نے فرمایا کہ مسلح فورسز کسی خاص شخص یا پارٹی اور گروہ کے لئے نہیں بلکہ ان کا تعلق پوری قوم اور پورے ملک سے ہے، انھیں عوام کی حفاظت اور قومی سلامتی کے محکم قلعے کا کردار ادا کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ مسلح فورسز کی عسکری توانائیوں میں وسعت کے ساتھ ہی جس میں نظم و نسق، وسائل، تربیت اور سپورٹ جیسی چیزیں شامل ہیں، روحانی توانائیوں کا ارتقاء جو دینی واجبات و مستحبات کی ادائیگی سے آگے کی منزل ہے اور جسے مسلح فورسز کے دلوں کی گہرائی میں اترنا چاہئے، اس بات کا باعث بنے گا کہ مسلح فورسز کو اپنی حقیقی قوت کا ادراک ہو۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے خطاب سے قبل مسلح فورسز کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل فیروز آبادی نے مسلح فورسز کی سرگرمیوں اور منصوبوں کی بریفنگ دی۔ انھوں نے کہا کہ مسلح فورسز اپنا فریضہ سمجھتی ہیں کہ اپنی عسکری و دفاعی توانائیوں میں اضافے اور خاص طور پر بیلسٹک میزائلوں کے ذخائر کی تقویت اور میزائلی مراکز کی توسیع کے ذریعے خالص اسلام اور قوم کی سلامتی کا دفاع کریں اور اسی بنیاد پر ہمارا یہ نظریہ ہے کہ موجودہ حالات میں فوجی مشقوں کا انعقاد ضروری ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
اس گفتگو سے قبل حاضرین نے رہبر انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز ظہرین ادا کی۔