رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بدھ کی شام عدلیہ کے سربراہ اور عہدیداروں سے ملاقات میں فرمایا کہ عدلیہ کی پاکدامنی اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی دائمی کوشش اس ادارے کا اہم ترین فریضہ اور بنیادی ہدف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یوم القدس کے قریب آنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زور دیکر کہا کہ فضل پروردگار سے جمعے کے دن پورے ایران اور عالم اسلام میں مظلوم فلسطینی عوام کے دفاع کی متحدہ آواز بلند ہوگی اور امت مسلمہ مظلوم کے دفاع کے اپنے فریضے پر عمل کرے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بین الاقوامی معاملات کی قانونی پیروی کے سلسلے میں عدلیہ کے مزید سرگرم عمل ہونے پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ پابندیوں کی وجہ سے ملت ایران کے حقوق کی پامالی کے مسئلے کی پیروی عدلیہ کے دستور العمل کا حصہ ہونا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں امریکی عدالت کے اس فیصلے کا حوالہ دیا جس میں بے بنیاد الزامات اور بہانہ جوئی کے ذریعے ملت ایران کے اثاثوں کو ہڑپنے کی بات کی گئی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پابندیوں کے نتیجے میں ملت ایران کے حقوق کی پامالی وہ حقیقت ہے جس کے بارے میں عالمی سطح پر قانونی چارہ جوئی کی جانی چاہئے۔
ایران میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے ہزاروں افراد کے حقوق کی پیروی، ان حکومتوں کے خلاف مقدمات دائر کرنا جو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے افراد کے قاتلوں کی خفیہ اور آشکارا طور پر حمایت کر رہی ہیں، ساری دنیا میں مظلوم مسلم شخصیات کا قانونی دفاع وہ باتیں تھیں جن کی رہبر انقلاب اسلامی نے عدلیہ کو سفارش کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اسلامی انسانی حقوق کا عالمی سطح پر احیا بھی عدلیہ کا فریضہ ہے، آپ نے فرمایا کہ جن انسانی حقوق کی بات مغرب والے کرتے ہیں وہ غلط بنیادوں پر تدوین کئے گئے ہیں، لہذا ضروری ہے کہ ٹھوس اور محکم عقلی دلائل کے ساتھ اسلامی انسانی حقوق کی تشریح کی جائے اور اس سلسلے میں کام کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یمن میں طفل کشی اور دیگر جرائم پر کچھ ملکوں سے پیسے لیکر آنکھیں موند لینے کی اقوام متحدہ کی پالیسی کے رسمی طور پر اعلان کو بشریت کے لئے باعث شرمندگی قرار دیا اور فرمایا کہ یہ رسوائی حقیقی انسانی حقوق کے منافی ہے اور عالمی سطح پر اس کے بارے میں عدالتی اور قانونی کام ہونا چاہئے۔
آپ نے فرمایا کہ عدلیہ کو سو فیصدی انقلابی ادارہ ہونا چاہئے اور اسے انقلابی انداز میں عمل کرنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ انقلابی ہونے کا مطلب، جو غلط پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے اس کے برخلاف، انتہا پسندی نہیں بلکہ انقلابی ہونے کا مطلب منصفانہ، عقلمندانہ، ہمدردانہ انداز میں، پوری قطعیت اور درستگی کے ساتھ بغیر کسی رو رعایت کے عمل کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آغاز میں شہید آیت اللہ بہشتی کو خراج عقیدت پیش کیا جو اسلامی جمہوریہ ایران کی عدلیہ کے بانی تھے۔ آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آیت اللہ بہشتی شہید کو بہترین فکر کا حامل، پرعزم، مدبر اور مسلسل کوششوں میں مصروف رہنے والا انسان قرار دیا اور عدلیہ کے عہدیداروں اور کارکنوں کی خدمات کی قدردانی کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عدلیہ کے موجودہ سربراہ کی بھی تعریف کی اور انھیں عالم، فرزانہ اور جامع الحیثیات شخصیت قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ عدلیہ کا محکمہ اپنی بنیادی ذمہ داریوں جیسے قانون کے نفاذ کی نگرانی، جرائم کی پیشگی روک تھام کے اساسی فرائض کے اعتبار سے بھی اور اسلامی نظام کی بنیادی اور اہم کونسلوں میں عدلیہ کے سربراہ کی رکنیت کے اعتبار سے، اسی طرح اہم پالیسیوں میں اس کے گہرے اثر کے اعتبار سے، بڑی کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے خطاب سے قبل عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ آملی لاری جانی نے محکمے کی سرگرمیوں اور اقدامات کی رپورٹ پیش کی۔