حسینیہ امام خمینی تہران میں بدھ اکتیس اگست 2016 کو وزارت دفاع کی ڈیفنس انڈسٹری کی جدید مصنوعات اور ایجادات کی نمائش لگائی گئی جس کا مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دو گھنٹے سے زیادہ دیر تک معائنہ کیا۔ نمائش میں رکھے گئے دفاعی وسائل ایرانی ماہرین کی محنت و لگن اور اختراعی صلاحیتوں کے ثمرات تھے۔
نمائش میں میزائل، راڈار، ڈرون، بکتر بند گاڑیوں اور مواصلاتی ذرائع سے متعلق پیشرفتہ وسائل اور جدید ڈیزائنیں رکھی گئیں۔
نمائش کا معائنہ کرنے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی نے وزارت دفاع کے عہدیداروں، حکام، محققین اور ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے دفاع اور حملے کی توانائی میں اضافے کو ملک کا مسلمہ حق قرار دیا اور دفاعی توانائی میں مسلسل اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایسی دنیا میں جہاں توسیع پسند طاقتیں اور اخلاقیات، ضمیر اور انسانیت سے بے بہرہ قوتیں حکومت کر رہی ہیں جو ملکوں کے خلاف جارحیت کرنے اور بے گناہ انسانوں کا قتل عام کرنے میں ذرہ برابر نہیں ہچکچاتیں، دفاعی صنعت کی توسیع بالکل فطری ہے، کیونکہ جب تک ان طاقتوں کو ملک کی مقتدرانہ پوزیشن کا احساس نہ کرایا جائے، سیکورٹی کی ضمانت نہیں ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دفاعی صنعت کی ایجادات و اختراعات کی نمائش کو بہت شیریں اور مسرت بخش قرار دیا اور فرمایا کہ اس خوشی کی وجہ ملک کی طاقت کی سطح میں اضافہ او دفاعی توانائی کی وسعت کے علاوہ ماہر، محقق، اہل فکر و عمل اور صاحب ایمان افراد کا مشاہدہ ہے جو انتہائی خوشکن اور لذت بخش ہے۔
آپ نے فرمایا کہ دفاعی صنعت کے شعبے میں موجود یہ افراد گراں بہا جواہرات کی مانند ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس کے بعد دفاعی صنعت و توانائی کی وسعت پر اپنی خاص تاکید کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسے حالات میں جب دنیا کی استعماری قوتوں نے اپنا ہاتھ ہر طرف پھیلا رکھا ہے اور ان کے وجود میں رحم کی رمق تک دکھائی نہیں دیتی، وہ کھلے عام شادی کی تقاریب اور اسپتالوں پر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے نام پر بمباری کر رہی ہیں اور سیکڑوں انسانوں کو خاک و خوں میں غلطاں کر دیتی ہیں اور وہ کسی بھی ادارے اور تنظیم کے سامنے جوابدہ بھی نہیں ہیں تو ضروری ہے کہ اپنی دفاعی قوت و توانائی کو بڑھایا جائے تاکہ یہ توسیع پسند طاقتیں خائف رہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی فرمایا کہ البتہ ہم دفاعی صنعت کی توسیع کے سلسلے میں کچھ حدود کے قائل ہیں اور کیمیائی ہتھیار اور ایٹمی ہتھیار جیسے عام تباہی کے ہتھیار بنانے کو اپنے دینی عقیدے کی بنیاد پر ممنوع سمجھتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیار کا امتناع حملے سے مخصوص ہے، مگر کیمیائی حملے کے جواب میں دفاعی شعبوں میں توانائی کو وسعت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ان محدودیتوں کے علاوہ دیگر میدانوں میں دفاعی و عسکری توانائی بڑھانے کے سلسلے میں کسی طرح کی کوئی محدودیت نہیں ہے، بلکہ ان میدانوں میں پیشرفت حاصل کرنا فریضہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ کی اسٹریٹیجک پوزیشن اور مغربی ایشیا کے علاقے کی حساسیت نیز استعماری طاقتوں کے حرص و طمع کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ملک، قوم اور مستقبل کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے دفاعی طاقت کے ساتھ ساتھ حملے کی صلاحیت میں بھی اضافہ کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بعض ملکوں سے ایران کے دفاعی وسائل خریدنے پر استکباری طاقتوں کی برہمی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ طاقتیں جو خرد پسندی اور انصاف کی دعویدار ہیں اور دیگر ملکوں کے پاس کچھ خاص دفاعی وسائل رکھنے کی اخلاقی صلاحیت موجود ہونے یا موجود نہ ہونے کا فیصلہ صادر کرتی رہتی ہیں، خود کسی بھی اخلاقی اصول کی پابند نہیں ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کے پاس اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں کسی طرح کا بھی بیان دینے کی اخلاقی لیاقت نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ خواہ وہ پارٹی ہو جس کے ہاتھ میں اس وقت امریکا کا اقتدار ہے یا وہ پارٹی جس کی ماضی میں حکومت تھی، کسی کے پاس بھی یہ اخلاقی صلاحیت نہیں ہے، کیونکہ دونوں پارٹیاں گوناگوں جرائم اور المیوں کی مرتکب ہوتی رہی ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق امریکا کی موجودہ حکومت کا سب سے بڑا گناہ خطرناک دہشت گردانہ نیٹ ورک کی تشکیل ہے۔ آپ نے زور دیکر کہا کہ امریکا کی موجودہ حکومت بظاہر تو ایک دہشت گرد تنظیم پر حملہ کر رہی ہے، مگر ساتھ ہی دوسری دہشت گرد تنظیم کو مستثنی کر دیتی ہے، جو اخلاقیات پر سیاست کے غلبے کے شاخسانہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکا کی سابق حکومت افغانستان اور عراق میں انجام پانے والے جرائم کی ذمہ دار ہے، جن کے نتیجے میں دسیوں لاکھ بے گناہ انسان مارے گئے، یہاں تک کہ کئی ہزار عراقی سائنسدانوں کو قاتل ایجنسی بلیک واٹر نے نشاندہی کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بنابریں امریکا کی دونوں بڑی پارٹیوں میں کوئی بھی پارٹی اخلاقیات کے اعتبار سے دوسری پارٹی سے بہتر نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکا میں اس قماش کی حکومتیں ہمارے سامنے ہیں، اب اگر ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کے ذریعے ان کے ساتھ کوئی مفاہمت ہو سکتی ہے تو یہ بہت بڑی بھول ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ امریکا سے مذاکرات نہ کرنے پر میری تاکید کی یہی وجہ ہے اور تجربے سے ثابت بھی ہو گیا کہ مذاکرات میں امریکی، مفاہمت کے بجائے اپنے مطالبات مسلط کرنے کی فکر میں رہتے ہیں اور اس کی واضح مثال یہی حالیہ معاملات ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل حسین دہقان نے دفاعی صنعت کی سطح پر انجام پانے والی سرگرمیوں اور ایجادات کی رپورٹ پیش کی۔