رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فنلینڈ کے صدر ساؤلی نینیسٹو سے ملاقات میں دہشت گردی کی لعنت کا ذکر کرتے ہوئے اسے انسانی معاشرے کی دردناک مصیبتوں میں شمار کیا اور یمن کے عوام کے قتل عام جیسے واقعات کو دہشت گردی کی بدترین شکل قرار دیا۔
تہران کے دورے پر آنے والے فنلینڈ کے صدر سے بدھ کی شام اپنی ملاقات میں رہبر انقلاب نے زور دیکر کہا کہ دہشت گردی سے مقابلے کے لئے ان افراد کے اجتماعی عزم کی ضرورت ہے جو عالمی طاقتوں کے اندر اثر و نفوذ رکھتے ہیں اور دنیا کے عقلا، حکومتوں، شرافتمند اور طاقتور افراد کو چاہئے کہ اس مشکل کے حل کے لئے تدبر اور اقدام کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا اور بعض دیگر حکومتوں کے اقدامات اور بیان حقیقت سے پرے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ یہ حکومتیں تمام مسائل کو اپنے مفادات کی عینک سے دیکھتی ہیں، وہ عراق ہو یا شام کہیں بھی دہشت گردی کی اس بیماری کو جڑ سے ختم کرنے کی فکر میں نہیں ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے سلسلے میں سنجیدہ ارادے کے فقدان کی مثال پیش کرتے ہوئے یمن میں جاری قتل عام کا حوالہ دیا اور فرمایا کہ دہشت گردی صرف غیر ریاستی دہشت گرد گروہوں کے اقدامات تک محدود نہیں ہے، بلکہ سعودی عرب جیسی حکومتوں کے ہاتھوں یمن میں تعزیتی پروگرام پر حملے میں سیکڑوں افراد کے جاں بحق اور زخمی ہو جانے جیسے واقعات بھی دہشت گردی کی بدترین قسم ہے، اس جنگ کو رکوانے کے لئے ضروری ہے کہ جارحیت کرنے والے اور جنگ کی آگ بھڑکانے والے کا تعین کیا جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف صدام حکومت کی جارحیت کی شروعات کے موضوع پر اقوام متحدہ کا توجہ نہ دینا اس بات کا سبب بنا کہ یہ جنگ طولانی ہو گئی۔ البتہ یہ مسلط کردہ جنگ ختم ہونے کے کئی سال بعد اقوام متحدہ کے اس وقت کے سکریٹری جنرل نے جو باضمیر اور شجاع انسان تھے، صدام کو جنگ کا آغاز کرنے والا قرار دیا تھا۔
آیت اللہ العظیم خامنہ ای نے اسی زاوئے سے اقوام متحدہ کے موجودہ سکریٹری جنرل کے موقف پر تنقید کی اور فرمایا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے صراحت کے ساتھ اعلان کیا کہ اقوام متحدہ کے سعودی حکومت کے عطیئے پر انحصار کی وجہ سے یمنی بچوں کے قتل عام کے واقعات کی مذمت کا امکان نہیں ہے، یہ بیان بین الاقوامی رہنماؤں کی افسوسناک اخلاقی دیوالئے پن کی علامت ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے آئندہ سکریٹری جنرل اس عہدے کی خود مختاری کی حفاظت کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فنلینڈ کی حکومت کے ساتھ ایران کے تعاون میں فروغ کا خیر مقدم کیا اور زور دیکر کہا کہ دونوں حکومتوں کے مابین معاہدوں کو عملی جامہ پہنایا جانا چاہئے، کیونکہ ان معاہدوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں عوام کے ذہن میں نامناسب تاثرات پیدا ہوں گے۔
اس ملاقات میں صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ رہبر انقلاب اسلامی سے اپنی گفتگو میں فنلینڈ کے صدر ساؤلی نینیسٹو نے تہران میں اپنے مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ آج الگ الگ شعبوں میں چار مفاہمتی نوٹس پر دستخط ہوئے ہیں اور دونوں ملکوں کے تجارتی وفود کی گفتگو میں بھی اچھی پیشرفت ہوئی ہے۔
فنلینڈ کے صدر نے کہا کہ یقینا یہ معاہدے کاغذ تک محدود نہیں رہیں گے، ہم ان پر عملدرآمد کرکے واضح نتائج و ثمرات حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں اور فنلینڈ کی تاجر و صنعت کار برادری ایران کے ساتھ سنجیدہ اور موثر تعاون کا ارادہ رکھتی ہے۔
ساؤلی نینیسٹو نے گزشتہ دس سال کے دوران دنیا میں ہونے والے تغیرات اور دہشت گردی کے پھیلاؤ کا حوالہ دیا اور دنیا کی موجودہ صورت حال کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ دہشت گردی نئے پہلو سے اور بڑے وسیع پیمانے پر ابھری ہے اور بڑی تعداد میں انسانوں کی نقل مکانی کا باعث بنی ہے اور آج بد قسمتی سے شام، عراق اور یمن میں کثیر تعداد میں بچے اور مائیں قتل کی جا رہی ہیں۔
فنلینڈ کے صدر نے دہشت گردی کے مسئلے میں رہبر انقلاب اسلامی کے نظرئے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتیں اور اقوام متحدہ دہشت گردی کو کنٹرول کرنے میں کامیاب نہیں رہی ہیں۔
فنلینڈ کے صدر نے علاقے میں ایران کے گہرے اثر و رسوخ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس ملک کے بنیادی کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے بھرپور کوششیں انجام دی ہیں اور یقینا یہ عمل اسی طرح جاری رہے گا۔