بسم الله الرحمن الرحیم
معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں اور مالی امور کی انجام دہی کے لئےاسلامی کمیٹیوں کی تشکیل کی قدردانی کرتا ہوں جو ایک اسلامی اقتصادی فورم کی تشکیل سے متعلق اہم سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں۔ اسلامی ترقیاتی بینک کا قیام بذات خود ایک بڑا قدم تھا۔ بڑی خوشی کا مقام ہے کہ آج ہم مشاہدہ کر رہے ہیں اور آپ سے سن رہے ہیں کہ اس بینک سرگرمیوں کوعالم اسلام ہی میں نہیں بلکہ غیر مسلم ممالک میں بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ یہ ہمارے مسلم معاشرے کے لئےایک بڑا تجربہ ہے۔ ہم اسلام پر نازاں ہیں اچھی زندگي کے لئے اسلامی احکام پر ہمیں فخر ہے۔ اسلامی احکام کی منزلت کو پہچانئے ا.ور انسانی زندگي کو سنوارنے اور مملک کے نظم و نسق چلانے کے لئے ان احکام کو بروئے کار لانے کی ہر ممکن کوشش کیجئےتاکہ اسلام کی حقیقی تصویر جو منفی پروپگنڈوں اور تشہیراتی مہم کے نتیجے میں پنہاں ہوکر رہ گئی ہے رفتہ رفتہ لوگوں کے سامنے آئے۔ آج اسلامی توانائیوں کو متحد و منظم کرنے اور مسلم امہ کو زندگی کے تمام شعبوں میں صحیح سمت کے تعین کے سلسلے میں جو بھی اقدام کیا جا رہا ہے، وہ دین اسلام اور اسلامی ملکوں کی خدمت اور ایک بڑی پیش رفت ہے۔ آپ کے بینکوں اور اسلامی ترقیاتی بینک اسی طرح مالی امور سے متعلق کمیٹیوں کے اقدامات سب کی سب اسی زمرے میں آتے ہیں۔ آج یہ حقیقت پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ دنیا میں مسلمان اہم کردار کے حامل ہو سکتے ہیں یا یوں کہا جائے کہ مسلم امہ عالمی سیاست کا رخ طے کرنے اور عالمی برادری کو سمت دینے میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔ بہت طویل عرصے تک یہ سازش کی جاتی رہی ہے کہ اسلامی دنیا اور مسلمان، معاشرے کے بنیادی امور سائنس و ٹیکنالوجی معاشی ترقی، عالمی طاقت اور سیاسی و اقتصادی اثر و رسوخ سے دور ہی رہیں اور غیر اہم اور غیر موثر ہوکر رہ جائیں۔ آج بھی یہ کوششیں جاری ہیں۔ یہ مسلمانوں اور امت مسلمہ کے ساتھ بہت بڑی نا انصافی ہوئي ہے۔ آج مسلمہ امہ بیدار ہو چکی ہے اور اسے اپنی قدر منزلت اور صلاحیتوں کا کسی حد تک علم ہو چکا ہے۔ اب وقت آن پہنچا ہے کہ ان صلاحیتوں اور توانائیوں کو امت مسلمہ کی فلاح و بہبود کے لئے بروی کار لایا جائے اور اسلام کی صلاحیتوں اور اعجازی طاقت کو عملی طور پر پیش کیا جائے کیوں کہ عمل سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔ اگر ہمیں اسلام اور مسلم امہ سے کوئي دلچسپی ہے تو ہمیں سعی و کوشش کرنا چاہئے۔ خدا وند عالم نے مسلم امہ کو بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے لیکن ہم ان نعمتوں سے صحیح استفادہ نہیں کرتے یہ حقیقت ہے ۔ دنیا کی ایک چوتھائي آبادی ہم مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ دنیا کی توانائي اور انرجی کے ذخائر کا بہت بڑا حصہ ہم مسلمانوں کے اختیار میں ہے۔ دنیا کے گیس اور تیل کے ذخائر، افرادی قوت اور مہارتیں ہم مسلمانوں کے پاس ہیں۔ دنیا کے اسٹریٹیجک علاقوں کے حساس ترین مقامات ہماری ملکیت ہیں۔ اس حقیقت کا احساس دنیا کو ہونا چاہئے اور سب سے پہلے ان حقائق کا احساس خود ہمیں ہونا چاہئے۔ دنیا کی سامراجی طاقتیں اپنی تشہیراتی مہم میں ہم مسلمانوں کو یہ ہدایت دیتی ہیں کہ دنیا کے حقائق پر توجہ کیجئے۔ حقائق سے ان کی مراد یہ ہے کہ مغربی دنیا، سائنس و ٹیکنالوجی کے لحاظ سے تمام شعبوں میں ترقی یافتہ اور بہت طاقتور ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان حقائق کو دیکھئےاور عالمی طاقتوں کی مرضی کے برخلاف قدم اٹھانے کی کوشش مت کیجئے۔ ہمیں ہمیشہ یہ تلقین کی جاتی ہے کہ آپ حقیقت پسندی سے کام کیوں نہیں لیتے۔ حقیقت پسندی سے ان کی مراد یہ ہے کہ مغرب کی سائنسی اور معاشی طاقت کے سامنے سر بسجود ہو جائے اور ان کی بالادستی کو قبول کر لیجئے۔ اس میں کوئي شک نہیں کہ آج مسلم امہ انتشار کا شکار ہے مگر اسے یکجا کیا جا سکتا ہے۔ اس کا ایک چھوٹا سا کامیاب تجربہ اسلامی ترقیاتی بینک کا قیام ہے۔ آپ دنیائےاسلام کی شہری زندگي کے ایک گوشےکو جو مالی امور سے وابستہ ہے، منظم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ آپ غور فرمائیے کہ آپ کے اس کارنامے سے عالم اسلام کو کتنا فائدہ پہنچ رہا ہے۔ سبھی شعبوں میں یہی تجربہ دہرائے جانے کی ضرورت ہے۔اس وقت عالمی سامراج نے اسلامی دنیا کے لئے جو منصوبہ بندی کی ہے اس کا ہدف عالم اسلام پر مکمل تسلط ہے۔ صیہونی حکومت کی مرکزیت کے حامل عظیم مشرق وسطی کا منصوبہ جسے امریکیوں نے پیش کیا مشرق وسطی کے نام سے ایک بڑی ریاست قائم کرنے کی سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ان ممالک میں جو بھی حکومتیں ہیں وہ اسرائیل کے دست نگر ہو جائیں۔ عظیم مشرق وسطی کے معنی یہ ہیں کہ ہم ایک بہت بڑی آبادی کو اسرائيل کو سونپ دیں جہاں وہ سرمایہ کاری اور سستی افرادی قوت کو استعمال کرکے اپنی صنعتی طاقت میں اضافہ کرے ۔ اگر از نیل تا فرات کا منصوبہ فوجی طاقت سے عملی جامہ نہیں پہن سکا ہے تو اسے معاشی، سیاسی اور سرمایہ کاری سے ممکن بنایا جائے۔ امریکہ بلکہ پوری مغربی دنیا ہی اس کی خواہاں ہے۔ عالم اسلام کیونکر ایسی گھناونی سازش کا شکار ہو سکتا ہے؟
ان شعبوں میں پیش رفت کے لئے ضرورت ہے غور و خوض اور تدبیر و تدبر کی۔ ضرورت ہے اس بات کی کہ ہم اپنے دلوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب لائیں۔ ہمارے تمام مسائل کے حل کے لئے جو چیز اکسیر کا کام کر سکتی ہے وہ مختلف شعبوں میں مسلم ممالک کا اتحاد و یکجہتی اور مکمل ہم آہنگی ہے۔آپ بینکاری اور مالی شعبے میں جو خدمات انجام دے رہے ہیں، بہت اہم ہیں۔ اس سلسلے کو جاری رکھئے۔ یہی جو اسلامی مالی سروسز کمیٹی جو آپ نے تشکیل دی ہے، اسلامی بینکاری میں مسلم ممالک کے درمیان اتحاد اور بینکوں کی کار کردگی کی مناسب نگرانی میں مدد کرے گی۔ جہاں تک ممکن ہو اسلامی ترقیاتی بینک کی سرگرمیوں کو فروغ دیجئے۔کچھ عرصہ قبل اسلامی ترقیاتی بینک کے عہدیداران کے ساتھ نشست میں میں نے یہ کہا تھا کہ ہمیں اسلامی ممالک کے درمیان لین دین کو فروغ دینے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس وقت مسلم ممالک کے درمیان جو تجارت اور لین دین ہو رہا ہے وہ نسبتا بہت کم اور محدود ہے جبکہ غیر مسلم دنیا کے ساتھ انہیں ممالک کی تجارت بہت زیادہ وسیع ہے۔ یہ اچھے آثار نہیں ہیں ۔ اس صورت حال کو تبدیل کیا جانا چاہئے۔ ہم آپس میں ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ہیں، تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اس تعاون کو فروغ دینے کے لئے اسلامی ترقیاتی بینک کی مجلس عاملہ تکنیکی کردار ادا کر سکتی ہے اور بینک کے مینیجنگ بورڈ سے مجوزہ منصوبوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کر سکتی ہے اس کے لئے وہ مثال کے طور پر ایک سال یہ اس سے کم زیادہ کی مہلت کا تعین کر سکتی ہے۔ یہ منصوبہ بہت وسیع پیمانے کا ہو سکتا ہے کیوں کہ مسلم ممالک کے پاس وسائل اور صلاحتیں بے پناہ ہیں۔ انہیں بروی کار لاکر مسلم ممالک کے تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دیا جا سکتا ہے۔میری دعا ہےکہکہ خدا وند عالم ہماری اور پوری مسلم امہ کی مدد کرے۔ ہمیں عزم و حوصلہ عطا فرمائے تاکہ ہم اپنے ایمان و عقیدے کی روشنی میں آگے بڑھ سکیں۔ مضبوطی اور مکمل خود اعتمادی کے ساتھ قدم بڑھائیں۔ اللہ تعالی یقینا ہماری مدد فرمائے گا۔ والذین جاھدو فینا لنھدینھم سبلنا ان اللہ مع المتقین اللہ آپ سب کو کامیاب کرے۔ میں اپنے سبھی بھائیوں کا شکر گذار ہوں خواہ ہو ہمارے غیر ملکی مہمان ہوں یا ملک کے شعبہ بینکاری کے عہدیداران۔ اسی طرح میں شکریہ ادا کرتا ہوں جناب ڈاکٹر شیبانی اور جناب ڈاکٹر احمد محمد علی کا۔ اللہ انہیں بھی کامیابی و کامرانی سے ہمکنار کرے ۔ یہ بھی اس سلسلے میں گرانقدر مہارتوں کے مالک ہیں۔ ان کا تعلق بڑے تجربہ کار افراد سے ہے۔ اللہ آپ سب کو منزل مقصود تک پہنچائے. والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ