تفصیلی خطاب پیش خدمت ہے:
بسماللَّهالرّحمنالرّحيم
اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس جگہ مسلح فورسز کے با شعور اور ہر لحاظ سے آمادہ جوانوں سے جو اس شجاعت خیز سرزمین جہاد کے نمونے کا درجہ رکھتے ہیں ملاقات کی توفیق عطا کی۔ عصری تاریخ میں کردستان ایثار اور جذبہ شہادت کے لحاظ سے بے مثال سرزمین ہے۔ دشمن نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اپنی معاندانہ پالیسیوں کے تسلسل میں اس خطے پر اپنی توجہ مرکوز کی، اپنے آلہ کاروں کو مختلف شکلوں میں مختلف طریقوں سے اس علاقے میں پہنچایا اور اسلامی جمہوری نظام کو، جو مومن انسانوں کے جذبہ ایمانی اور حمیت و غیرت پر تکیہ کئے ہوئے ہے، بڑا سخت امتحان دینا پڑا جس سے وہ سرخرو ہوکر باہر نکلا۔ اس صوبے میں فوج، پاسداران انقلاب فورس اور پولیس کے اہلکاروں نے مختلف شکلوں میں کارہائے نمایاں انجام دئے۔ کردستان کے عوام نے رضاکار فورس بسیج اور پیش مرگان سے موسوم دستوں کی شکل میں میدان کارزار میں اپنے جذبہ ایمانی اور جوش و ولولے کا وہ منظر پیش کیا جو ملت ایران کی شجاعت کی یادگار داستانوں میں ہمیشہ نمایاں رہے گا۔ علاقے کے عوام نے مسلح فورسز کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور ملک کے گوشہ و کنار سے آکر جمع ہو جانے والے جوانوں پر استوار مسلح فورسز نے بھی ثابت کر دیا کہ وہ اسلامی نظام میں عوام کی محافظ اور سکیورٹی کی پاسباں ہیں۔ یہ بنیادی نکتہ ہے۔ معاشروں کی تاریخ میں اگر مسلح افواج کی تشکیل جہاں طاقتوں اور طاقتور افراد کی حفاظت کے لئے کی جاتی رہی وہیں اسلامی نظام میں مسلح فورسز عوام کے تحفظ اور عام لوگوں کی زندگی کو بے خطر بنانے پر مامور ہیں۔ مسلح فورسز کا فلسفہ وجودی یہ ہے کہ ان کے زیر سایہ عوام احساس تحفظ کریں۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ہی اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج میں یہ فریضہ بحمد اللہ بخوبی عیاں رہا۔ اس علاقے، اس صوبے، ملک کے مغربی حصے اور اس جیسے دیگر علاقوں میں جو کردار مسلح فورسز نے ادا کیا وہ مسلح فورسز کے فلسفہ وجودی کا حقیقی نمونہ تھا۔ آج بھی ایسا ہی ہے۔ اس میدان میں موجود آپ تمام عزیز بھائیوں اور با شعور نوجوانوں سے خواہ آپ کا تعلق رضاکار فورس بسیج سے ہو جو مقامی لوگوں پر مشتمل ہے، یا فوج، پاسداران انقلاب فورس اور پولیس فورس سے ہو، پورے ایقان و وثوق کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ اسلامی نظام مسلح فورسز کو عوام کے تحفظ کی خدمت میں دیکھنا چاہتا ہے۔ علمی پیش رفت، فوجی تربیت کی تکمیل، جنگی صلاحیتوں میں اضافے اور فوری و بر وقت اقدام کے لئے آپ کی ہر کوشش ایک نیک عمل سے عبارت ہے، یہ اللہ تعالی کے نزدیک پسندیدہ اقدام ہے اس کے لئے آپ قصد قربت بھی کر سکتے ہیں۔ یہ ہمارے ایثار پیشہ نوجوانوں، ہمارے مسلح جوانوں اور کمانڈروں کے لئے بہت بڑی خصوصیت ہے۔
میرے عزیزو! انقلاب کے ابتدائی برسوں میں مسلح فورسز کے وجود کی بدولت دشمن کی سازشوں کو نقش بر آب کر دیا گيا جو ملک کے اس خطے اور اس حصے میں فتنہ و فساد، بد امنی اور برادر کشی کا بازار گرم کر دینا چاہتے تھے۔ بحمد اللہ اس وقت یہ علاقہ دشمنوں کی سازشوں سے محفوظ ہے۔ مسلح فورسز پوری ہوشیاری، چوکسی اور توانائی کے ساتھ حاضر ہیں۔ البتہ میں آپ سے یہ بات پوری تاکید کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ دشمن کے مکر و حیلے سے کبھی بھی غافل نہیں ہونا چاہئے۔ نہ اس علاقے میں اور نہ ملک کے کسی اور خطے میں۔ اسلامی نظام جس نے عالمی سامراج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالی ہیں اسے ہر آن دشمنوں کی سازش، جارحیت، تجاوز اور یلغار کی جانب سے ہوشیار رہنا چاہئے، ہمیشہ آمادہ رہنا چاہئے۔ یہ حکم قرآنی بھی ہے۔ و اعدوا لھم ما استطعتم من قوۃ و من رباط الخیل یہ چوکسی اور آمادگی ایک قومی فریضہ ہے تاہم یہ ذمہ داری خاص طور پر مسلح فورسز کی ہے۔ ہم جانتے ہیں، ہم دیکھ رہے ہیں، پختہ اطلاعات ہیں کہ اسلامی جمہوری نظام کے دشمن اور ملت ایران کے بد خواہ، اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحدوں کے نزدیک سازشیں کرنے اور بد امنی پھیلانے کی خواہش دل میں لئے بیٹھے ہیں۔ بنابریں ہوشیار رہئے۔ بد قسمتی سے اس وقت اس علاقے میں کئی جگہوں پر سامراج کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ہاتھوں غیر انسانی تشدد آمیز کاروائياں انجام پا رہی ہیں۔ عراق کی قابض طاقتیں بیشتر دہشت گردانہ اقدامات کے لئے پہلے درجے کے ملزمین میں شامل ہیں جن میں بے گناہ افراد نشانہ بن رہے ہیں۔ جو لوگ دہشت گردی کےخلاف جنگ کے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں، بد ترین اور سیاہ ترین دہشت گردانہ کاروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے اور انہیں عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران جو ان سازشوں کا سب سے بڑا ہدف ہے اسے بہت ہوشیار اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ہماری قوم بیدار ہے، ہماری مسلح فورسز اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کو اپنی سنگین ذمہ داریوں کا پورا احساس ہے، سب پوری طرح تیار ہیں اور انہیں اسی طرح آمادہ رہنا چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں کو بھی تجربات سے اتنا تو معلوم ہو چکا ہوگا کہ اسلامی جمہوری نظام جارحیت پسند کرتا ہے نہ ٹکراؤ شروع کرتا ہے ۔ گزشتہ تیس برسوں میں کسی بھی ہمسائے، کسی بھی قوم اور کسی بھی حکومت کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران نے کوئی خطرہ پیدا نہیں کیا ہے لیکن یہ عظیم قوم اور یہ طاقتور نظام دوسروں کی دھمکیوں اور ان کی جانب سے پیدا ہونے والے خطروں کا جواب دینے میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں کرتا۔ یہ آمادگی مسلح فورسز تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بلند حوصلوں والے عوام بھی بحمد اللہ پوری طرح آمادہ ہیں۔ آپ اس ہوشیاری اور آمادگی میں روز بروز اضافہ کیجئے۔ یاد رکھئے کہ کوئی بھی قوم اسی صورت میں اپنے وقار اور اپنے وجود کا حقیقی معنی میں دفاع کر سکتی ہے جب خود مختار ہو اور اپنی توانائيوں اور اپنے ارادے پر اس کا تکیہ ہو، وہ اللہ تعالی کی ذات پر توکل کرتے ہوئے ہمیشہ آمادہ رہے۔ ملت ایران الہی توفیقات کے سائے میں اپنی اس آمادگی کو روز بروز بڑھائے گی۔ اسلامی جمہوری نظام کے دشمن اپنی سازشوں، اپنی دھمکیوں اور بد خواہی سے کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے۔
پروردگارا! ان مومن نوجوانوں، ان شجاع بھائیوں اور پاکیزہ صفت و با اخلاص انسانوں کو اپنی تائید و مدد کے سائے میں رکھ اور اپنی رحمتیں ان کے شامل حال فرما۔
والسّلام عليكم و رحمةاللَّه و بركاته