بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ رب العالمین و الصلاۃ و السلام علی سیدنا و نبینا ابی القاسم محمد وعلی آلہ الاطیبین الاطھرین المنتجبین سیما بقیۃ اللہ فی الارضین۔
آپ لوگوں سے مل کر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ راستے میں ہم نے آپ کے شہیدوں کے چند مقبروں کی زیارت بھی کی۔ آپ حضرات نے یہاں اجتماع کرکے مجھ سے اظہار محبت کیا، اس پر میں آپ کا شکر گزار ہوں ۔
ملک میں ہر جگہ قبائلی عوام، فداکاری، دلیری اور شجاعت کے لحاظ سے بہترین لوگوں میں شمار کئے جاتے ہیں۔ کسی کو بھی اس میں شک نہیں ہے کہ قبائلیوں نے اسلام اور اسلامی وطن کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ اس سے انکار کرنے والے ، واضح حقائق کو نظر انداز کرنے والے ہیں۔
ظالم شاہی حکومت میں قبائلی عوام کے ساتھ مادی ظلم بھی ہوا اور ثقافتی ظلم بھی ہوا۔ ثقافت، اسکول، کالج اور راستے کے لحاظ سے بھی ان کی ضرورت پوری نہیں ہوئی۔ یہ آپ کا راستہ ہے، ہم نے یہاں آکے دیکھا۔ اس ظالم حکومت کو ملک کے محروم طبقات کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ کون تھا جو جاکے نزدیک سے قبائلی عوام کے مسائل کا جائزہ لینے پر تیار ہوتا؟ وہ جو بھی چاہتے تھے، اپنے لئے چاہتے تھے۔ قبائل کے بعض افراد، وہ جو موٹی اسامی تھے اور قبائلی عوام سے ان کا کوئی رابطہ نہیں تھا، ان سے اس حکومت کا رابطہ اچھا تھا لیکن قبائلی عوام سے اس کو کوئی سروکار نہیں تھا۔
میں صوبہ فارس، صوبہ کہکیلویہ و بویر احمد اور صوبہ سیستان و بلوچستان میں قبائل کے پاس گیا۔ جہاں بھی گیا دیکھا کہ لوگوں کے حالات زندگی، سڑکیں، گرمیوں اور سردیوں میں ان کے کوچ کے اور سامان پہنچانے کے راستے، دشوار گزار ہیں۔ ان کی ضرورت کی بعض چیزیں جیسے شکر چاول اور تیل وغیرہ شہر سے آتا ہے۔ انشاء اللہ آپ کبھی شہر سے آذوقہ آنے کے محتاج نہ ہوں بلکہ اس کو فراہم کرنے والے ہوں تاکہ یہ قوم غیروں کی محتاج نہ رہے۔ قبائلی عوام چاہتے ہیں کہ ان کے بچے اسکول جائیں لیکن مشکل ہے۔ ان قبائلی جوانوں میں بااستعداد افراد ہیں۔ میں نے خود دیکھا ہے۔ پہلوی حکومت کے تاریک دور میں، خدا ان پر روز بروز عذاب زیادہ کرے اور انہیں ماضی کی تاریخ کے شیطان صفت لوگوں کے ساتھ محشور کرے، قبائلی عوام کے مسائل باقی رہے لیکن انقلاب کے بعد بہت کام ہوا ہے۔ البتہ جو کام ہوا ہے وہ ابھی اس سے بہت کم ہے جتنے کی ضرورت ہے۔ ابھی قبائلی عوام کے لئے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ فریضہ ہے۔ الحمد للہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکام آپ کے لئے کام کرنے میں بہت مخلص ہیں اور دلچسپی سے کام کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ وہ آپ کی مشکلات دور کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
جو چیز ملک کی سطح پر ان مشکلات کو وجود میں لاتی ہے وہ، عالمی سامراج، یہی جرائم پیشہ اور غدار امریکا اور اس کے اتحادیوں کی دشمنی ہے۔ ہمارے ملک کی پریشانیوں کی سب سے بڑی وجہ وہ ان کے زرخرید رہے ہیں۔ وہ اسلام اور ہماری قوم کے جو مسلمان اور با ایمان قوم ہے، دشمن ہیں۔ یہ آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ جو عراقی حکومت اور خبیث صدام نے ہماری قوم پر مسلط کی، درحقیقت انہی دشمنوں کے اشارے پر شروع کی گئی تھی تاکہ سب کو اپنی طرف مائل رکھیں۔
جنگ کے امتحان میں قبائل کامیاب رہے۔ میں نے قبائل کو چاہے وہ آپ ہوں یا ایلام یا فارس کے قبائل ہوں، میدان جنگ میں دیکھا ہے کہ کس طرح ایمان اور جوش و جذبے کے ساتھ میدان جنگ میں آئے اور اس امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ شہید بہت دیئے۔
اگر یہ جنگ نہ ہوتی تو ملک و قوم کی دولت کہاں خرچ ہوتی؟ یقینا ترقی و پیشرفت پر۔ ان دس برسوں میں ترقیاتی امور پر اگر پیسہ نہیں لگا تو اس کے ذمہ دار امریکا، مشرق اور مغرب کی سامراجی طاقتیں، صدام اور اس جیسے عناصر ہیں۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو وہ کام نہیں کرنے دیا جو وہ کرنا چاہتا ہے اور جس کی اس کو آرزو ہے۔
البتہ ہمارے عوام ہر جگہ کے، قبائلی علاقوں کے، شہروں کے، دیہی علاقوں کے، ہر جگہ کے عوام مومن ہیں۔ خدا کا شکر کہ اسلامی ایمان دلوں میں داخل ہو گيا ہے۔ عوام نے خدا اور دین کے لئے قیام کیا۔ عوام نے جو قیام کیا اس میں کوئی مادی محرک نہیں تھا۔ ہمارے عوام کے قیام کے بارے میں تمام مادی تجزیوں میں غلطی ہوئی ہے۔ عوام نے خدا کے لئے قیام کیا۔ اب بھی آپ خدا کے لئے، میدان میں موجود رہیں۔ اب بھی دشمنوں کی طرف سے ہوشیار رہیں۔ دشمن دوبارہ وہی ظالم شاہی حکومت کا مجرمانہ دور لانا چاہتا تھا۔
دعا ہے کہ خدا وند عالم آپ کو اجر عطا کرے اوراپنا لطف و کرم آپ کے شامل حال رکھے۔
الحمد للہ ہمیں یہ توفیق ملی کہ اس علاقے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اس سے پہلے بھی میں نے علاقے کا معائنہ کرنے اور جائزہ لینے کے لئے کچھ افراد کو بھیجا تھا۔ ہم سے جو بھی ہو سکے گا عوام کے لئے کریں گے۔ چاہے اس علاقے کے آپ عزیز لوگ ہوں یا ملک کے دوسرے علاقوں کے عزیز عوام ہوں۔ ہمارا فریضہ ہے، کسی پر احسان نہیں ہے۔ اگر خدمت کی توفیق حاصل ہو تو یہ ہم پر خدا وند عالم کا احسان ہوگا۔ دعا ہے کہ خدا وند عالم آپ کو توفیق عطا کرے اور آپ کو محفوظ رکھے۔
صوبہ لرستان کے تمام علاقوں کے نمائندے اس اجتماع میں موجود ہیں۔ البتہ زیادہ لوگ اسی علاقے کے ہیں۔ یعنی اکثریت اسی علاقے کے لوگوں کی ہے۔ بقیہ لوگ دوسرے علاقوں سے آئے ہیں۔ جو برادران دوسرے علاقوں سے آئے ہیں، جب واپس جائیں تو ہمارا سلام اپنے قبائل کے تمام دوسرے بھائیوں اور بہنوں کو پہنچا دیں۔ آپ حضرات جو یہاں موجود ہیں انشاء اللہ توفیق الہی آپ کے شامل حال ہو۔ امید ہے کہ یہ سفر بے فائدہ اور بے برکت نہیں رہے گا۔ آپ کو خدا کی امان میں دیتا ہوں امید ہے کہ خدا آپ کی حفاظت کرے گا۔

والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ