بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی دوسری برسی پر ملک ہی نہیں بیرون ملک سے بھی عقیدت مندوں کا ایک جم غفیر تہران کے بشہت زہرا قبرستان میں امام خمینی کے روضہ اقدس پر دکھائی دیا۔ اس اجتماع میں غیر ملکی مہمانوں کی ایک کثیر تعداد موجود تھی۔ غیر ملکی مہمانوں نے برسی کے پروگراموں میں شرکت کرنے کے ساتھ ہی قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے بھی دو گروہوں کی شکل میں ملاقات کی۔ اس موقع پر قائد انقلاب اسلامی نے اپنے مختصر خطاب میں عالم اسلام کے لئے امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی بے مثال خدمات اور آپ کے مقام و منزلت کا ذکر کیا۔ قائد انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں آپ سب بہنوں اور بھائیوں کو جو دنیا کے مختلف علاقوں سے خود اپنے گھر تشریف لائے ہیں، خوش آمدید کہتا ہوں ، آپ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ ظاہر ہے کہ حضرت امام امت کی جدائی کا غم و اندوہ صرف ہم ایرانیوں تک محدود نہیں ہے۔ تمام مسلمین عالم بلکہ تمام مستضعفین اور کمزور اقوام اس میں شریک ہیں۔
اس موقع پر جو بات عرض کرنا میں مناسب سمجھتا ہوں یہ ہے کہ دنیا کے منظر نامے پر ایک نظر ڈالنے سے احساس ہوتا ہے کہ عظیم اسلامی تحریک روز بروز قوی تر اور شدید تر ہو رہی ہے اور زمانہ، اسلامی اور معنوی اقدار کے حق میں بدل رہا ہے۔ مسلمین عالم بیدار ہو گئے ہیں اور بیدار ہو رہے ہیں۔ مستکبرین و سامراجی طاقتیں چاہیں یہ نہ چاہیں۔ امریکا کو اچھا لگے یا اچھا نہ لگے۔ یہ ایک حقیقت ہے جو رونما ہو رہی ہے۔ اس مرحلے کے خطرات پر نظر رکھنی چاہئے اور ہوشیار رہنا چاہئے۔
استبداد، استعمار، دشمن اسلام اور تسلط پسند حکومتوں نے مسلمانوں کو صدیوں کمزور بنائے رکھا۔ آج جب کہ مسلمانوں کی بیداری اور عزت کا دور ہے، یقینا دشمن راستے میں گھات لگائے بیٹھے ہوں گے۔ ان کی طرف سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ان میں سے ایک خطرے کی طرف میں اشارہ کروں گا اور وہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہے۔ اسلامی مذاہب اور فرقوں میں اختلاف اور مسلم اقوام کے درمیان تفرقہ۔
آپ دیکھیں کہ اسلامی دنیا میں کہاں خیانت کار عناصر، تفرقہ اور اختلاف ڈالنے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں؟ کون سی ایسی جگہ ہے جہاں سامراجی منصوبہ سازی کرنے والے ذلیل عناصر کو ان کے اہداف کے لئے کام کرنے والے سادہ لوح اور کمزور فکر افراد نہ مل جاتے ہوں؟ اسلامی مذاہب اور مسلم فرقوں کے درمیان اتحاد و وحدت ہمارا سب سے بڑا ہدف ہے۔ بعض لوگوں کا مشن اسلام کی عزت آفریں تحریک کو نقصان پہنچانے کے لئے مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا ہے۔ ان عناصر کو پہچانیں اور پوری ہوشیاری کے ساتھ ان سے نمٹیں۔ اگر مسلمین ہوشیار ہوں اور اسلام کی عزت میں ہی اپنی عزت اور اسلام کے استحکام میں اپنی قوت تلاش کریں تو یقینا یہ تحریک اپنے ہدف میں کامیاب رہے گی۔
میں اپ تمام بہنوں اور بھائیوں کو جو مختلف ملکوں، پاکستان، کشمیر، آذربائیجان، سوویت یونین، فلسطین، لبنان، شام، افریقی ملکوں اور دنیا کے دوسرے علاقوں سے تشریف لائے ہیں، ایک بار پھر خوش آمدید کہتا ہوں اور اس بات پر زور دیتا ہوں کہ یہ (شہر تہران) آپ کا گھر ہے۔ تہران تمام مسلمان بھائیوں کا وطن ہے اور یہاں کے لوگ آپ کے بھائی ہیں۔ امید ہے کہ یہاں آپ کا وقت اچھا گزرے گا۔

والسلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ