قائد انقلاب اسلامی نے بدھ کے روز عید فطر کے موقعے پر حسینیہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ میں ملک کے حکام، مختلف عوامی طبقات اور اسلامی ممالک کے سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے علاقے میں پھیلی اسلامی بیداری، میدان عمل میں عوام کی براہ راست موجودگی اور اپنا مستقبل اپنے ہاتھ میں لینے کے لئے قوموں کے اقدام کو بڑا اہم تجربہ قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس وقت مصر، تیونس، یمن، لیبیا، بحرین اور بعض دیگر ممالک میں جو واقعات رونما ہو رہے ہیں، مسلم اقوام کے لئے انتہائی فیصلہ کن اور تقدیر ساز واقعات ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس نازک دور میں دنیائے اسلام اور خاص طور پر مسلم مفکرین اور دانشوروں پر بہت اہم ذمہ داری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس وقت مسلم اقوام اور اسلامی ملکوں کے سامنے بڑا اہم امتحان ہے کیونکہ مسلم اقوام کو اپنی صلاحیتوں، حیرت انگیز طاقت اور اس کی افادیت کا ادراک ہو چکا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے استکباری طاقتوں کی سختیوں منجملہ، اقتصادی پابندیوں، فوجی ، سیاسی اور سیکورٹی سے متعلق دھمکیوں کے مقابلے میں ملت ایران کی استقامت و پائیداری کو اپنی ذاتی صلاحیتوں پر ایک قوم کے اعتماد کا نمونہ قرار دیا۔

بسم‌الله‌الرّحمن‌الرّحيم‌

عید فطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں آپ حاضرین محترم کو، ملک کے ہمدرد حکام کو، نشست میں تشریف فرما اسلامی ممالک کے سفرائے کرام کو، عظیم ملت ایران اور دنیا بھر میں پھیلی امت اسلامیہ کو۔
دنیا بھر کے مسلمان آج کے دن عید مناتے ہیں۔ واقعی عید فطر حقیقی عید ہے سعادت مند اور با ایمان انسانوں کے لئے، یہ ایک مہینے کی مشقت، اختیاری بھوک پیاس، پورے پورے دن انسانی خواہشات پر قابو رکھنے کے عوض اللہ تعالی سے انعام حاصل کرنے کا دن ہے۔ ان چیزوں کی واقعی بڑی اہمیت ہے۔ یہ مشق انسان کی زندگی کا ذخیرہ اور سرمایہ بن جاتی ہے جس کی مدد سے وہ اپنی زندگی میں عزم راسخ کے ذریعے اپنی گمراہ کن خواہشوں اور رغبتوں پر قابو حاصل کر لیتا ہے۔ ہم انسانوں کو اپنے نفس پر قابو حاصل کرنے کے لئے اس عزم محکم کی ضرورت ہے۔ ہمارے نفس کی طغیانی و خودسری حالات کو خود ہمارے لئے بھی اور دوسروں کے لئے بھی دشوار بنا دیتی ہے۔ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لئے یہ مشقیں جو رکھ دی ہیں اور مومنین اللہ تعالی کی اس دعوت پر جو لبیک کہتے ہیں اور ایک مہینے تک خود کو اس مشق کے مرحلے سے گزارتے ہیں در حقیقت اس طرح انسانوں کے بہت بڑے درد کا مداوا ہو جاتا ہے۔ وہ درد ہے خواہشات نفسانی کی اطاعت، نفس کے حرص و طمع کے سامنے انسان کی بے بسی۔ اس مشق کی قدر کرنا چاہئے۔ بحمد اللہ دنیا کے مسلمان روزے کے مہینے سے خاص عقیدت رکھتے ہیں۔ ہماری قوم نے واقعی اس مہینے کی قدر کی، اس کی اہمیت کو سمجھا اور اس مہینے کے دوران اپنے فرائض پر عمل کیا۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی عید کے دن تمام امت اسلامیہ کو عیدی عطا کرے۔
تاریخ کا اہم تجربہ
اس وقت امت اسلامیہ عظیم واقعات سے گزر رہی ہے۔ ہمارا یہ ماننا ہے کہ عالم اسلام کے بعض ممالک میں جو کچھ انجام پا رہا ہے اور اسلامی بیداری جس طرح تقدیر کا فیصلہ کرنے کے لئے میدان میں عوام کی موجودگی کی باعث بنی ہے وہ تاریخ اسلام کا بہت عظیم اور انتہائی اہمیت کا حامل تجربہ ہے۔ آپ جو کچھ مصر میں، تیونس میں، لیبیا میں، یمن میں، بحرین میں اور بعض دیگر ممالک میں دیکھ رہے ہیں کہ عوام براہ راست خود میدان میں اتر پڑے ہیں، قوموں نے خود ہمت و شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے مستقبل کے امور اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کیا ہے، یہ بڑا تقدیر ساز اور انتہائی غیر معمولی واقعہ ہے۔ یہ تغیرات طویل عرصے کے لئے تاریخ امت اسلامیہ اور علاقے کی سمت کا تعین کر سکتے ہیں۔
مسلمان قوموں نے جو یہ تحریک شروع کی ہے اگر اس کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہو جائیں، اگر ان کی قوت ارادی ان طاقتوں کے عزائم پر غالب آ جائے جو اسلامی ممالک میں مداخلت کے لئے کوشاں ہیں تو ایک طویل عرصے کے لئے اسلامی ممالک ترقی کی راہ پر گامزن رہیں گے۔ لیکن اگر خدا نخواستہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن یعنی استکباری طاقتیں، عالمی تسلط پسندانہ نظام، بین الاقوامی صیہونزم ، امریکہ کی ظالم و سامراجی حکومت حالات کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو گئی، اگر خدا نخواستہ اس نے قوموں کے عزم و ارادے پر غلبہ حاصل کر لیا، اگر تمام امور اپنے ہاتھ میں لینے میں وہ کامیاب ہو گئی اور حالات کا رخ اپنی مرضی کے مطابق موڑ دیا تو یقینا عالم اسلام دسیوں سال کے لئے بڑی مشکلات میں الجھ کر رہ جائے گا۔ امت اسلامیہ کو چاہئے کہ اس کا موقعہ نہ دے۔ سیاسی و علمی شخصیات کو چاہئے کہ اسلامی ممالک کے دشمنوں کو مسلم اقوام کے عزم و ارادے پر غلبہ حاصل کرنے کا موقعہ نہ دیں۔
یہ بہت بڑے امتحان کا وقت ہے، اسلامی ممالک کے لئے، مسلم اقوام کے لئے۔ اب تک قوموں کو اپنی قوت و توانائی کا اس طرح احساس نہیں ہو سکا تھا لیکن آج قوموں کو معلوم ہے کہ ان کے پاس کتنی بڑی طاقت ہے اور ان کی قوت ارادی کیا کیا کارنامے انجام دے سکتی ہے؟ قوموں کی یہ خود شناسی ایک عظیم نعمت ہے۔ البتہ دنیا کی تسلط پسند طاقتیں، استکباری دنیا کے عمائدین بھی سمجھ گئے ہیں کہ عالم اسلام میں کیا تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ لہذا وہ بھی خاموش نہیں بیٹھ سکتے، وہ بھی اپنی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔
اب وہ وقت آ گیا ہے کہ مسلم اقوام اپنی حقیقی اسلامی شناخت کا احیاء کریں۔ ہمارے اندر جو بھی توانائی اور عظمت و شکوہ ہے اس کا سرچشمہ ہمارا ایمان، ہمارا دین اسلام اور الہی نصرت و اعانت پر ہمارا اعتقاد اور تکیہ ہے۔ یہ وہ طاقت ہے جس پر کوئی بھی قدرت غالب نہیں آ سکتی۔ ہمیں اپنے عمل میں اور اپنے دل میں اس حقیقت کو زیادہ سے زیادہ نمایاں کرنا چاہئے۔
درخشاں ترین سال
عظیم الشان ملت ایران اب تک صراط مستقیم پر اپنا سفر پورے استحکام اور اعتماد کے ساتھ جاری رکھنے میں کامیاب رہی ہے جس کے ثمرات آج ہمارے سامنے ہیں۔ ہمارے ملک اور ہمارے انقلاب کے یہ تیس سال ہماری تاریخ کے درخشاں ترین تیس سال ہیں۔ ان تیس برسوں کے دوران کل کے نوجوان، آج کی نوجوان نسل، آج کے بچے جو کل کے نوجوان ہوں گے، سب کے سب ایک ہدف ذہن میں رکھ کر، ایک ہی جذبے کے ساتھ ان دشوار وادیوں سے گزرتے ہوئے آگے بڑھتے رہے ہیں۔ ایرانی قوم تیس سال سے استکبار کی خباثتوں اور سختیوں کا، اقتصادی پابندیوں کا، فوجی و سیاسی دھمکیوں کا ثابت قدمی سے سامنا کر رہی ہے۔ بحمد اللہ ہمیں دشمن پر کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ استکباری طاقتیں ہرگز نہیں چاہتی تھیں کہ ملت ایران کو معزز، پیشرفتہ اور مقتدر قوم کی شکل میں دیکھیں۔ لیکن اس کے باوجود ملت ایران آج عزت کی نگاہ سے دیکھی جانے والی، ترقی کی راہ پر گامزن ایک طاقتور قوم ہے جو جذبہ خود اعتمادی سے سرشار، تابناک مستقبل کی مالک اور مستقبل کے تئیں قوی امید رکھنے والی قوم ہے۔
خداوند عالم کی بارگاہ میں دعاگو ہوں کہ ملت ایران اور مسلم اقوام کے عز و وقار میں روز افزوں اضافہ کرے۔ پالنے والے! اسلام و مسلمین کو روز بروز زیادہ سربلند کر۔

والسّلام عليكم و رحمةالله و بركاته‌