قائد انقلاب اسلامی کے اس خطاب کا اردو ترجمہ حسب ذیل ہے؛

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین۔ الحمد للہ الذی خلق السموات والارض و جعل الظلمات والنور ثم الذین کفروا بربھم یعدلون۔ الحمد للہ خالق الخلق باسط الرزق، فالق الاصباح، دیان الدین رب العالمین۔ الحمد للہ علی حلمہ بعد علمہ والحمد للہ علی عفوہ بعد قدرتہ والحمد للہ علی طول آناتہ فی غضبہ و ھو قادر علی ما یرید۔ و الصلوات و السلام علی سیدنا و نبینا و حبیب قلوبنا، ابی القاسم محمد و علی آلہ الاطیبین المنتجبین الہدات المہدیین۔ و الصلوات والسلام علی آئمۃ المسلمین وحماۃ المستضعفین و ھداۃ المومنین۔ اوصیکم عباد اللہ بتقوی اللہ، و استغفر اللہ لی و لکم۔

حضرت بقیت اللہ الاعظم ارواحنا فداہ، تمام مسلمین عالم، عظیم اور باشرف ایرانی قوم اور آپ نمازیوں کو عیدالفطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہر عید الفطر مسلمان، باخبر اور ہوشیار انسان کے لئے حقیقی عید ہو سکتی ہے۔ جس طرح بہار سے پیڑ پودوں کو نئی زندگی ملتی ہے، اسی طرح عیدافطر انسان کی معنوی اور روحانی زندگی کا آغاز نو ہو سکتی ہے۔ وہ انسان جو ممکن ہے کہ سال کے دوران انواع و اقسام کے گناہوں اور برائیوں میں مبتلا ہوا ہو، وہ انسان کہ جس نے ہوائے نفس اور بری صفات اور مذموم خصلتوں کے باعث خود کو تدریجی طور پر رحمت الہی سے دور کر لیا ہے۔ ہر سال پروردگارعالم اسے ایک استثنائی موقع دیتا ہے اور وہ موقع رمضان کا مہینہ ہے۔ رمضان المبارک میں دل نرم ہو جاتے ہیں، روح جلا پاکر درخشاں ہو جاتی ہے، انسان مخصوص رحمت الہی کی وادی میں قدم رکھنے کے لئے آمادہ ہو جاتا ہے اور ہر فرد، اپنی سعی و کوشش اور استعداد کے مطابق عظیم الہی ضیافت سے بہرہ مند ہوتا ہے۔ اس مہینے کے مکمل ہونے کے بعد، عید الفطر سے نئے سال کا آغاز ہوتا ہے۔ یہ وہ دن ہے کہ انسان ماہ رمضان میں حاصل ہونے والی برکات سے فائدہ اٹھا کر خدا کا سیدھا راستہ اختیار کر سکتا ہے اور کجروی سے خود کو محفوظ کر سکتا ہے۔
تمام انبیاء، اولیاء اور اوصیائے صالحین اور صدیقین کی کوشش یہ رہی ہے کہ انسان اپنے باطنی دشمن کو جو اس کا نفس امارہ ہے، پہچانے اور اس سے پرہیز کرے۔ یہی عظیم الہی اور معنوی مقام و مرتبے تک پہنچنے کا راز ہے۔ انسان اس راستے پر چل کر فرشتوں سے بھی بلند ہو سکتا ہے۔ آج وہی دن ہے۔
میرے عزیزو' ہم سب جنہوں نے یہ مہینہ گزارا ہے، اپنی ہمت اور استعداد کے مطابق اس عظیم الہی دسترخوان اور ضیافت سے فیض اور ماہ رمضان سے توشہ اور برکات حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہوں۔ آئیے ان برکات کے سہارے کوشش کریں کہ آج سے اپنے اندرونی اور نفسانی عیوب کو دور کریں۔ یہ ہمارے ہاتھ میں اور ہمارے اختیار میں ہے۔ و من جاھد فانما یجاھد لنفسہ اس مجاہدت سے جو کچھ حاصل ہوگا اس کا سب سے پہلے خود ہمیں فائدہ ہوگا۔ اپنی بری عادتوں کا پتہ لگائیں۔ یہ اس مجاہدت کا دشوار حصہ ہے۔ اپنے بارے میں خوش فہمی کا شکار نہ ہوں۔ اپنے عیوب کو دیکھیں۔ انہیں ایک ایک کرکے فہرست وار اپنے سامنے رکھیں۔ اس توشے سے فائدہ اٹھاکر جو رمضان میں ہمیں ملا ہے، جو وہی قلب کی نرمی، ارادہ، پاکیزگی اور خلوص ہے، ہم اپنی عبادتوں کو مقبول بارگاہ حضرت حق بنائیں، کوشش کریں کہ اس فہرست میں سے کچھ کم کریں۔ اگر حسد کرنے والے ہیں تو حسد کو، اگر ضدی ہیں تو ضد کو، اگر زندگی کی راہوں میں کاہل اور سست ہیں تو سستی اور کاہلی کو، اگر دوسروں سے بد دل اور ان کے بد خواہ ہیں تو بدل دلی اور بد خواہی کو، اگر عہد پر عمل کرنے میں سست ہیں تو اس سستی کو، اگر عہد شکن ہیں تو عہد شکنی کو، ہر اس عیب اور اخلاقی برائی کو جو ہمارے اندر پائی جاتی ہے، اس کو رمضان کی برکت سے، عیدالفطر کی برکت سے، جہاں تک ممکن ہو، اپنے سیاہ اعمال نامے اور فہرست سے نکال دیں۔ جان لیں کہ اس راہ میں مجاہدت کرنے والوں کی خداوند عالم نصرت کرے گا۔ خداوند عالم کمال تک پہنچنے کے لئے مجاہدت کے اس میدان میں اکیلا نہیں چھوڑےگا اور اس کا پہلا فائدہ خود مجاہدت کرنے والے کو پہنچے گا۔ اس کے علاوہ نفس سے جنگ، اصلاح نفس اور راہ خدا میں اندرونی مجاہدت کے اثرات، جو جہاد اکبر ہے، صرف آپ کی ذات تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ معاشرہ، ملک و قوم، ملک کے حالات، سیاسی حالات، بین الاقوامی وقار، اقتصادی حالات، زندگی کی حالت مختصر یہ کہ لوگوں کی دنیا و آخرت اس سے سنور جائےگی اور اس میں درخشندگی آ جائے گی۔ پھر یہ قوم جس نے الحمد للہ طویل برسوں کے دوران، اپنی لیاقت و صلاحیت کو ثابت کر دکھایا ہے، دیگر اقوام کی آنکھوں کے سامنے، ایک روشن مشعل راہ کی طرح درخشاں ہوگی، سب اس سے فائدہ اٹھائیں گے اور اس کے اخلاق و اطوار کو نمونہ و اسوہ قرار دیں گے۔
خدا سے اس راہ میں قدم رکھنے کے لئے مدد مانگیں۔ ایک ایک کرکے سارے گناہ چھوڑ دیں۔ بری عادتوں کو ایک ایک کرکے خود سے دور کر دیں۔ خود کو قرآن اور اسلام کے مطابق ڈھالیں۔ اس وقت خداوند عالم اس قوم کے بارے میں اپنے سارے وعدوں پر عمل کرے گا اور ایک ایک کرکے اس کی برکتیں آپ پر نازل ہوں گی۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
و العصر ان الانسان لفی خسر الا الذین آمنوا وعملوا الصالحات وتواصوا بالحق و تواصوا باالصبر

خطبہ دوم

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین و الصلاۃ و السلام علی سیدنا و نبینا ابی القاسم محمد وعلی اہل بیتہ الطاہرین المعصومین سیما علی امیرالمومنین و الصدیقہ الطاھرۃ سیدۃ نساء العالمین و الحسن و الحسین سبطی الرحمہ و امامی الھدی و علی بن الحسین، زین العابدین ومحمد بن علی باقر علم النبیین و جعفر بن محمد الصادق و موسی بن جعفر الکاظم و علی بن موسی الرضا، و محمد بن علی الجواد، وعلی بن محمد الھادی والحسن بن علی الزکی العسکری و الحجۃ بن الحسن القائم المھدی صلواۃ اللہ و تحیاتہ و برکات علیھم و صل علی آئمۃ المسلمین و حماۃ المستضعفین و ہداۃ المومنین۔ اوصیکم عباد اللہ بتقوی اللہ

عید الفطر کے آثار سے جو معلوم ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ یہ دن حضرت رسول اکرم محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے خاص نسبت رکھتا ہے۔ شب عید الفطر کی دعاؤں میں چند جگہ کہا جاتا ہے کہ یا مصطفی محمد و ناصرہ یا مصطفی یا محمد و ناصرہ یا برگزیدہ محمد اور ان کی نصرت کرنے والے آج کی دعائے قنوت میں بھی تکرار کے ساتھ کہا گیا ہے الذی جعلتہ للمسلمین عیدا و لمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ ذخرا و شرفا و کرامتا و مزیدا بنابریں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے اس کی نسبت آشکارا اور واضح ہے۔ میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اگر ہر عید الفطر کے روز، آپ کی امت، اپنے عظیم الشان پیشوا اور رہبر معظم الہی، کی نسبت مناسب کام انجام دے تو عید الفطر جیسا کہ خداوند عالم نے چاہا ہے اور مقرر فرمایا ہے، حقیقی نبوی اور مصطفوی عید ہوگی۔
آج میں اپنی آنکھوں سے جس چیز کا مشاہدہ کر رہا ہوں اور مناسب ہے کہ امت مصطفوی اپنے عظیم الشان پیشوا اور خدا کے برگزیدہ پیغمبر کو ہدیہ عید کے عنوان سے پیش کرے، امت مسلمہ کا متحدہ اجتماع ہے جو نماز عید کے لئے عمل میں آیا ہے۔ مناسب ہے کہ آج امت کوشش کرے کہ اپنے درمیان وحدت، اتحاد، یک جہتی اور ہم آہنگی کی اس طرح حفاظت کرے کہ ایک امت کا پتہ چلے۔
آج پیغمبر، نجات دہندہ، معلم، امانت الہی اور امت کی محبوب ترین ہستی، یعنی نبی اکرم علیہ و علی آلہ الصلوات و السلام کی نسبت امت اسلامیہ کا سب سے بڑا فریضہ یہ ہے کہ اپنے اتحاد کی حفاظت کرے۔ یہ آج امت کا فریضہ ہے۔ امت اپنے پیغمبر سے عیدی چاہتی ہے۔ مگر پیغمبر کے تئیں فریضہ ہے کہ اپنا عید کا فریضہ پورا کرے۔ امت کی عیدی یہ ہے کہ وحدت کی حفاظت کرے اور پیغمبر کے وقار کی پاسداری کرے۔ آج اسلام اور امت اسلامیہ کے دشمنوں کی پوری کوشش یہ ہے کہ امت کو ایک دوسرے سے لڑا دیں اور اس کے درمیان دشمنی پیدا کر دے۔ یہ کوشش صرف آج سے مخصوص نہیں ہے۔ ماضی میں بھی ایسا ہی تھا۔ مگر آج دشمنوں کی جانب سے یہ خباثت آمیز اور رذالت آلود کوشش، ہمہ گیر انداز میں اور منظم طریقے سے جاری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ احساس کر رہے ہیں کہ مسلمانوں میں اسلامی جذبہ اور ولولہ روز بروز بڑھ رہا ہے اور اسلام نے دلوں کو زندہ کر دیا ہے۔
ہمارے عظیم اسلامی انقلاب میں، استکبار کو اسلام سے زک پہنچی ہے۔ اس لئے مستکبرین، امت میں دشمنی پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ میں اپنی عزیز قوم سے اور پوری دنیا میں جہاں جہاں مسلمان ہیں، ان سے اور تمام مسلم اقوام سے عرض کرتا ہوں کہ آئیے خدا کی اس سفارش کو سنیں کہ قرآن آواز دیتا ہے واعتصموا بحبل اللہ جمیعا و لاتفرقوا امریکا چاہتا ہے مسلمان ایک دوسرے کے دشمن رہیں۔ آپ اپنے اندر اتحاد پیدا کرکے تفرقہ انگیز مستکبر کی ناک رگڑ دیں اور دشمن کو خوش ہونے کا موقع نہ دیں۔ اسلامی دنیا کے دشمن چاہتے ہیں کہ اس زمانے میں ان کے اہداف مسلمانوں کے ذریعے پورے ہوں۔ آج وہ چاہتے ہیں کہ ایسا کام کریں کہ فلسطینیوں اور ملت فلسطین کے حریف، علاقے میں جعلی اسرائیلی حکومت اور امریکی زر خرید صیہونی نہیں بلکہ اسلامی حکومتیں ہوں۔ یہ نہ ہونے دیں، یہ نہ ہونے دیں کہ فلسطینی قوم، مسلم اقوام، حق پسند انسان اور بیدار ضمیر حکومتیں، ایک طرف ہوں اور یہ کہیں کہ ہمیں فلسطین کو غاصبوں سے واپس لینا چاہئے، اور اس وقت کچھ لوگ امریکا کوخوش کرنے کے لئے، فلسطینی قوم، امت اسلامیہ اور دنیا کے حق پسندوں کے دلوں پر زخم لگائیں اور غاصب اسرائیل کی حمایت میں بولیں۔
کیوں؟ ایسا کیوں ہو؟ آج امت اسلامیہ کے افراد اپنے دلوں کو ایک دوسرے سے آشنا اور نزدیک کریں۔ ایرانی قوم نے ایک ایسی قوم کی حیثیت سے کہ جس نے ان پندرہ سولہ برسوں میں اپنی طاقت، عزت، عظمت اور گوناگوں توانائیوں کو ثابت کر دکھایا ہے اور اس ملک کی مالک ہے اور ہم نے اس ملک کے حکام کے عنوان سے، تمام مسلم اقوام کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور آئندہ بھی ہمارا دوستی کا ہاتھ ان کی طرف بڑھا رہے گا۔ البتہ کسی کی محتاجی یا کمزوری کی وجہ سے نہیں بلکہ اسلامی دنیا کے اتحاد و یکجہتی کے لئے، مسلمین اور امت اسلامیہ کی مصلحت کے لئے۔
ایران کی عظیم قوم نے ثابت کر دیا ہے کہ اس نے عظمت، بے نیازی، طاقت اور عزت، اسلامی رجحان کے نتیجے میں خدا سے عطیئے کے طور پر حاصل کی ہے اور الحمد للہ آج یہ قوم سرافراز ہے۔ تمام مسلمان جو آج سامراج کے ظلم و ستم کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں، دشمنوں نے انہیں دکھ دیئے ہیں، بوسنیا کی قوم، فلسطینی قوم، چیچنیا کی قوم، دیگر مسلم اقوام، لبنانی عوام، کشمیر کے لوگ، افریقا اور ایشیا میں اسلامی ملکوں کے عوام، یہ دکھ امت اسلامیہ کے متحد نہ ہونے کی وجہ سے جھیل رہے ہیں۔ ورنہ اگر امت اسلامیہ متحد ہوتی تو ان میں کوئی واقعہ پیش نہ آتا اور اگر رونما ہوتا، آسانی سے اس کا علاج ہو جاتا۔ ایرانی قوم سے بھی عرض کروں گا کہ خدا کا شکر ہے کہ پروردگار کے لطف وکرم سے اور حضرت ولی اللہ الاعظم ارواحنا فداہ کی توجہات سے، آپ نے ہوشیاری اور آگاہی کے ساتھ اپنی وحدت و یکجہتی کو محفوظ رکھا اور آئندہ بھی پوری دقت نظری، توانائی اور صلاحیتوں سے کام لیتے ہوئے، سازشوں کو ناکام بنائیں اور اتحاد کی حفاظت کریں۔
اس سال الحمد للہ بائیس بہمن (گیارہ فروری، اسلامی انقلاب کی سالگرہ) اور رمضان المبارک کے آخری جمعے کو یوم قدس پر آپ کے عظیم الشان اجتماعات نے دشمن کو ناکام اور بدخواہوں کو مایوس اور پوری دنیا میں آپ کے طرفداروں کو خوش اور در حقیقت دسیوں بار کے بعد ایک بار پھر انقلاب کو دشمن کی سازشوں سے محفوظ کر دیا۔ انشاء اللہ یہ جذبہ، یہ وحدت، یہ جوش و ولولہ، یہ یکجہتی، میدان میں یہ موجودگی، حکومت اور قوم کے درمیان یہ محبت اور تمام میدانوں میں ملت ایران کی یہ ہمدلی اور اتحاد، آپ کی تمام مشکلات کو دور کر دے گا، تمام مراحل میں دشمن کی سازشوں پر آپ کو غلبہ حاصل ہوگا اور ایک آزاد اور کامیاب زندگی، جس کے آپ مستحق ہیں، آپ کو تحفے میں ملے گی۔
میں چند دعائیہ جملے کہوں گا، عیدالفطر ہے، امید ہے کہ نماز عید الفطر کے بعد خداوند عالم ان دعاؤں کو مستجاب فرمائے۔
نسئلک اللھم و ندعوک باسمک العظیم الاعظم الاعز الاجل الاکرم و بدم الشہداء یا اللہ
پالنے والے' محمد و آل محمد علیہم السلام کا واسطہ، اپنی رضا، رحمت اور مغفرت اس عظیم قوم، اس اجتماع اور ہم سب کے شامل حال فرما۔
پالنے والے' ہمارے اسلاف اور ذوی الحقوق کو اپنے فضل و رحمت اور لطف و کرم میں شامل فرما۔
پالنے والے' ہمارے عزیز امام (خمینی رضوان اللہ علیہ) کو اپنی بے پناہ رحمت، فضل اور لطف و کرم میں شامل فرما۔
پالنے والے' ہمارے شہداء کو اپنے لطف و عنایت و رحمت میں شامل فرما۔
پالنے والے' ان تمام لوگوں کو جنہوں نے اس ملک کے لئے، اس انقلاب کے لئے، قرآن اور اسلام کے لئے، کسی طرح کی فداکاری کی ہے، اپنے لطف و فضل و رحمت میں شامل فرما۔
پالنے والے' ہمارے شہدا کے پسماندگان کو صبر و ضبط عنایت فرما۔
پالنے والے' ہمارے جانباز جنگی زخمیوں کو شفا دے، انہیں اپنے لطف و رحمت میں شامل فرما اور ان کی قربانیوں کو قبول اور ان کے دلوں کو شاد فرما۔
پالنے والے' انہیں خدمت جاری رکھنے کی توفیق عنایت فرما۔
پالنے والے' ملت ایران اور عظیم امت اسلامیہ کے تمام دشمنوں کو سرنگوں کر۔
پالنے والے' محمد و آل محمد علیہم السلام کا واسطہ، جو بھی ایران، ایرانی قوم اور مسلمین عالم کے خلاف سازش کرے، اس کی سازش کو خود اسی کی طرف پلٹا دے۔
پالنے والے' سرطانی پھوڑے اسرائیل کو جڑ سے ختم کر دے، فلسطین، چیچنیا، بوسنیا ہرزے گووینا، کشمیر اور دنیا کے تمام علاقوں میں مسلم اقوام کو اپنے لطف و کرم سے فتح و نصرت عطا کر۔
پالنے والے' ملت ایران کی مشکلات کو دور کر دے، اس کی عبادات کو قبول فرما، اس کی کوششوں کو مطلوبہ نتائج تک پہنچا، نمازیوں کے اس اجتماع اور پوری ایرانی قوم کی حاجتوں کو پورا کر۔
پالنے والے' محمد و آل محمد علیہم السلام کا واسطہ، ہماری دنیا و آخرت سنوار دے، ہمیں اپنی توفیقات عنایت فرما، ہمارے والدین اور ہمارے مرحومین کو اس تقریب، اس نماز، اور ان دعاؤں کے ثواب سے بہرہ مند فرما، حضرت ولی عصر ارواحنا فداہ کے قلب مقدس کو ہم سے راضی فرما، ہمیں آپ کے ناصرین میں قرار دے اور آپ کے ظہور میں تعجیل فرما۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
انا اعطیناک الکوثر۔ فصل لربک و انحر۔ ان شانئک ھو الابتر۔

و السلام علیکم و رحت اللہ و برکاتہ