آپ کے مطابق دیگر تحریکوں اور انقلابات کے مقابلے میں اسلامی انقلاب کی کچھ منفرد خصوصیات ہیں۔ آپ کے مطابق اس انقلاب کو ختم کرنے میں سامراجی طاقتیں ناکام بھی اسی لئے رہیں کہ یہ انقلاب عوام کی طاقت پر ٹکا ہوا ہے، ان لوگوں کی طاقت پر جن کے ایمان، جذبے، عقیدت اور عزم کے سامنے دشمن کا کوئي حربہ کارگر نہیں ہوتا۔

اس سلسلے میں امام خامنہ ای کے خطابات سے چند اقتباسات:

***

اسلامی انقلاب، یک عوامی انقلاب ہے

بنیادی طور پر اسلام میں ایمان کا ہنر یہی ہے کہ وہ لوگوں کے دلوں کو اپنی طرف ایسے کھینچ لیتا ہے اور ان کی توانائيوں کو اس طرح اپنے اعلی اہداف کے لئے استعمال کرتا ہے کہ انقلاب اور اسلامی تحریک ہر گزند سے محفوظ ہو جاتی ہے اور اللہ کی مدد بھی شامل حال ہوتی ہے۔

صدر اسلام میں ایسا ہی تھا۔ صدر اسلام میں، فرد فرد کی سرگرمیاں اور ان کا خالص ایمان، اللہ کی مدد اور تحریک کی کامیابی کا باعث بنا۔ اسے واضح طور پر قرآن مجید نے بھی کہا ہے۔ قرآن مجید کی ایک آيت میں کہا گیا ہے کہ «هو الّذی ایّدک بنصره و بالمؤمنین» یعنی وہی ہے جس نے اپنی نصرت اور مومنین کے ذریعے تمہاری حمایت کی۔ دوسرے تمام انقلابوں اور تحریکوں کے مقابلے  میں ہمارے انقلاب کی یہ خصوصیت ہے کہ یہ انقلاب عوام کے سہارے تھا اور ہمیشہ ان کے سہارے ہی رہے گا۔ یہ جو آج تک عالمی سامراج اس انقلاب کو ناکام نہيں بنا پایا اور ان شاء اللہ کبھی بھی ناکام نہيں بنا پائے گا، تو اس کی وجہ بھی یہی ہے۔ عوام، با ایمان و مخلص افراد کا دشمن کیا بگاڑ سکتا ہے؟ دشمن کے ہتھیار کیا ہوتے ہيں؟ دشمن کے ہتھیار، عسکری وسائل ہوتے ہيں لیکن عوام کے عزم، جذبے اور ایمانی طاقت کے سامنے عسکری وسائل کی دھار ختم ہو جاتی ہے۔ عسکری وسائل ان لوگوں کو ڈراتے ہيں جو اسی قسم کے وسائل کے سہارے دشمن سے لڑنا چاہتے ہیں۔ اس طرح کے لوگ اگر فریق مقابل کے پاس اپنے عسکری وسائل سے زیادہ جدید اور بہتر وسائل دیکھیں تو ہو سکتا ہے وہ خوفزدہ ہو جائيں لیکن با ایمان اور پر خلوص عوام کے سامنے دشمن کے جدید ساز و سامان کی افادیت باقی نہيں رہتی۔ دنیا کے جدید ترین ہتھیار اور ساز و سامان شہادت پسند و پر عزم لوگوں کے سامنے بے کار ہو جاتے ہيں۔ (26 نومبر 1990)

 اسلامی جمہوریہ، جو اسلامی انقلاب کا ثمرہ ہے، ایک ایسی حقیقت ہے جس کے دو پہلو ہيں: اسلامی ماہیت اور عوامی ماہیت، یہ اسلامی بھی ہے اور عوامی بھی ہے۔ عوامی ہے کیونکہ اسلامی ہے؛ کیونکہ اسلام سماجی دین ہے۔ دین سب کی ذمہ داری ہے۔ اسلام فرد فرد کا ذاتی دین ہی نہیں ہے، یقینا وہ بھی ہے، لیکن لوگوں پر اسلام نے سماج کے ایک فرد کی حيثیت سے بھی نظر رکھی ہے۔ اسلام ایک عوامی دین ہے، ایک اجتماعی ذمہ داری کا دین ہے۔ اس بنا پر اس کا عوامی ہونا، اس کی اسلامی ماہیت کا ہی نتیجہ ہے۔ اسلامی بھی ہے کیونکہ خداوند عالم نے ہم پر احسان کیا ہے۔  «بل الله یمنّ علیکم أن هداکم للإیمان»؛  اللہ نے ہم پر احسان کیا کہ ہمیں راہ ایمان دکھائی، ہمیں دین سکھایا۔ اس لئے ہمارے عوام اسلام چاہتے ہیں اور الحمد للہ خداوند عالم نے ہمیں یہ دین عطا کیا ہے۔ اس بناء پر اسلامی جمہوریہ ہے، ایک نظام ہے، ایک مجموعہ ہے۔ یا یہ کہئے کہ کئي پہلوؤں والی ایک چیز ہے جس کے تمام پہلوؤں پر ایک ساتھ توجہ ضروری ہے اور سب کا ساتھ ہونا لازم ہے۔ اس رابطے کو محفوظ رہنا چاہئے۔ اس کا کوئی بھی پہلو کمزور ہوگا تو اس سے پورا مجموعہ کمزور ہوگا۔ (24 اکتوبر 2009)

جب عوامیت اور عوام کی مرکزیت کو اسلام سے ملاتے ہيں تو اس سے جو چیز سامنے آتی ہے اسے اسلامی جمہوریہ کہا جاتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ یعنی یہ کہ عوام کو مرکزیت ہے، عوام نصب العین ہيں، اہداف عوام ہیں، ان کے مفادات ہیں، ان کا سرمایہ ہے، اختیارات عوام کے ہاتھوں میں ہیں، عوامی ہونے کا یہ مطلب ہے۔ یعنی اسلامی جمہوری نظام میں عوامی ووٹ، عوامی خواہشات، عوامی قدم، عوامی کام، عوامی موجودگي اور عوامی وقار و شرف۔  (3 جون 2016)

عوامی کردار انقلاب کی طرف سے ہمارے لئے ایک تحفہ ہے۔ ہمارے ملکوں میں صدیاں گزر گئیں، حکومتیں آئيں اور گئيں، مگر حکومتوں کے تعین میں عوام کا چھوٹا سا رول بھی نہيں رہا۔ انقلاب نے سب کے لئے میدان کھول دیا۔ ہمارے ملک کی جمہوریت، ایمان پر استوار حقیقی جمہوریت ہے۔ (3 اگست 2005)

عوامی ہونا، عوام کے جذبہ ایمانی پر ٹکا ہونا، عوامی جذبات و احساسات، یہ انقلاب کی اصلی بنیادیں ہیں۔ (10 اگست 2011)

یہ انقلاب چونکہ عوام کے سہارے تھا، اس لئے ایسا نظام لے آیا جو عوامی تھا اور اس انقلاب کے رہنما کو عوامی مقبولیت حاصل تھی۔ عوام ان کے نقش قدم پر چلتے تھے۔ اسلامی انقلاب نے عالمی سطح پر اسلام اور مسلمانوں  کو طاقت و عزت عطا کی۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ اس سے قبل مسلمان، چاہے اسلامی سماج ہوں، حکومتیں ہوں یا شخصیتیں، دنیا کے جس علاقے میں بھی ہوتے تھے، اپنی کمزوری کا احساس ان پر طاری رہتا تھا۔ وہ اپنی قدر نہيں کرتے تھے۔ (3 فروری 1995)

ہمارے قائد امام خمینی کا عظیم درس، ہمارے لئے اور ہماری قوم کے لئے یہی تھا۔ اپنی ایمانی طاقت پر بھروسہ رکھیں۔ اس طاقت کے اضافے کے لئے روز افزوں کوشش کریں اور خداوند عالم اور خدا کے وعدے پر توکل کریں۔ اگر آپ نے استقامت سے کام لیا اور حکمت عملی کے ساتھ  کام کیا، تو یقین رکھئے کہ اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہے۔ یہ عوام کے دیندار ہونے اور اس انقلاب اور نظام کے اسلامی ہونے کا مطلب ہے۔  عوامی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عوام پورے خلوص سے اس انقلاب کی حمایت کریں۔ عوام اسلامی نظام کی کھل کر تائید کریں، حمایت کریں اور اس کی پشت پناہی کریں۔ اس پورے عرصے میں یہی ہوتا بھی رہا ہے۔ (19 اکتوبر 2010)