بسم اللہ الرحمن الرحیم
دفاع وطن میں شہید، زخمی اور جنگی قیدی کے طور پر دشمن کی جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے والی خواتین اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ کے عظیم افتخارات کی اعلی ترین مثالیں ہیں۔ ایمان کی طاقت نے ایرانی خواتین کے سامنے عظیم جہاد کا راستہ کھول دیا اور سخت میدانوں میں خواتین کی شجاعانہ، فداکارانہ اور جدت طرازی پر مبنی شراکت کے حیرت انگیز اور کم نظیر مناظر ظاہر ہوئے۔ انقلاب کے ایام کے پر جوش مظاہروں سے لیکر ناقابل فراموش مقدس دفاع تک اور جنگ کے میدان میں شجاعت کے جوہر دکھانے سے لیکر بیٹے اور شوہر کو دل پر پتھر رکھ کر محاذ جنگ پر بھیج دینے کے جذبے اور محاذ کی پشت پر خدمات انجام دینے تک، علم و تحقیق اور ٹیکنالوجی کے محاذ اور فن و ادب کے میدان میں درخشاں کارکردگی سے لیکر سماجی، سیاسی اور انتظامی شعبوں میں کرشماتی صلاحیتوں کے مظاہرے یہاں تک کہ صحت عامہ کے میدان اور حالیہ پرخطر آزمائش کے دور میں بیماروں کی خدمت تک، سب کچھ ایرانی خاتون کے روحانی ارتقاء کی علامت ہے جو اسلامی نظام اور اسلام کے دروس و اقدار کے نتیجے میں حاصل ہوا ہے۔
بے شک شہید ہونے والی، دفاع وطن میں زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والی اور دشمن کے عقوبت خانوں میں جنگی قیدی کی حیثیت سے سختیاں برداشت کرنے والی خواتین جن کی تعداد سترہ ہزار بتائی جاتی ہے، افتخار کی بلندی پر فائز ہیں۔ منحوس پہلوی دور میں بہت سی خواتین پر مغرب کی مسلط کرد پست اور بدعنوان ثقافت کے باوجود ایرانی خاتون خود کو اسلام کی پسندیدہ طہارت و شرافت سے ہمکنار کرتی ہے، یہ بہت عظیم افتخارہے، و الحمد للّه ربّ العالمین۔
سیّدعلی خامنه ای
18 اسفند 1399 (ہجری شمسی مطابق 8 مارچ 2021)