سوال: ایک شخص نے کسی دوسرے شخص سے کچھ پیسہ لیا کہ اسے شیئر مارکٹ میں لگائے گا اور ہر مہینے پرافٹ کا کچھ حصہ پیسے کے مالک کو دے گا اور نقصان وہ خود اٹھائے گا۔ اس نے در حقیقت یہ طے کیا ہے کہ نقصان ہوا تو اس کا ذمہ دار پیسے کا مالک نہیں بلکہ وہ خود ہوگا اور اگر زیادہ منافع ہوتا ہے تو وہ بھی اسی کی جیب میں جائے گا۔ پیسے کے مالک کو ہر مہینہ ایک معین رقم ملے گی تو کیا یہ شرعی اعتبار سے درست ہے؟

جواب: اگر دونوں کے درمیان کانٹریکٹ کی شکل وکالت کی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ بہ ایں معنی کہ پیسے کا مالک دوسرے شخص کو وکیل بنائے کہ وہ اس کے سرمائے سے شیئر مارکٹ میں خرید و فروخت کرے اور ہر مہینے ایک معین رقم اسے ادا کر دیا کرے، باقی منافع وہ اپنے محنتانے کے طور پر رکھ لے۔ کانٹریکٹ میں یہ بھی شرط رکھ دی جائے کہ اگر منافع نہیں ملا تو وکیل اور شیئر مارکٹ میں کام کرنے والا وہ شخص اپنی جیب سے طے شدہ ماہانہ رقم دے گا۔

 

es.jpg