ہماری بات یہ ہے: "انقلاب، بعثت پیغمبر کا تسلسل تھا۔" (3/4/2019) آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای کے اس جملے کو اسلامی انقلاب کی ماہیت کے بارے میں سب سے جامع و مانع جملہ سمجھا جا سکتا ہے۔ وہ انقلاب کہ جس میں "قوم، امام خمینی جیسی ایک عظیم شخصیت کے پیچھے کھڑی ہو جاتی ہے۔ کئي ہزار سالہ ایک بوسیدہ طاغوتی اور خبیث عمارت کو خطے کی اہم ترین جگہ یعنی ایران میں مسمار کر دیتی ہے اور اسلامی عمارت تعمیر کرتی ہے، یہ پیغمبر کی بعثت کا تسلسل ہے۔" (3/4/2019) بعثت کی ماہیت میں دو بنیادی عناصر ہیں: 'دینی ہونا اور طاغوت مخالف ہونا۔'
اب یہ بھی اہم ہے کہ طاغوت کا مصداق بیان کیا جائے۔ "ہمارا انقلاب اور نظام، بنیادی طور پر امریکا کے خلاف تشکیل پایا۔ صحیح ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے پہلوی سلطنت کا خاتمہ کر دیا لیکن یہ جنگ، صرف پہلوی سلطنت کے خلاف نہیں تھی، امریکا کی موجودگي اور امریکیوں کے تسلط اور اثر و رسوخ کے خلاف بھی جنگ تھی جو اس قوم کی ہڈیوں کے گودے تک میں گھسے ہوئے تھے۔" (26/7/2000)
اس تشریح کی بنیاد پر کہ طاغوت کا اصل مصداق امریکا ہے، جب ہم یہ کہتے ہیں کہ "انقلاب، بعثت پیغمبر کا تسلسل تھا۔" تو اس کا مطلب یہ ہے کہ "عوام کے قیام کا دینی پہلو بھی تھا اور امریکا مخالف پہلو بھی تھا۔" (8/1/2021) کیونکہ "امریکا ہمارے ملک میں فرعونیت کر رہا تھا ... زمانے کے موسی آئے، اس فرعون اور اس کے حواریوں کا تخت و تاج الٹ دیا اور ختم کر دیا ... اور ان لوگوں کے توسط سے امریکا کو اس ملک سے نکال باہر کیا۔" (9/9/2015)
اگر ہم سنہ انیس سو ترپن سے انیس سو اٹھہتر تک امریکا کی کارکردگي پر ایک نظر ڈالیں تو یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ اس پچیس برس کے عرصے میں پیش آنے والی تمام مشکلات، سختیوں، جلاوطنیوں، ایذا رسانیوں، موت کی سزاؤں، لوٹ مار، غارتگری اور المیوں میں بالواسطہ یا بلاواسطہ امریکا کا کردار رہا ہے۔ درحقیقت "اگرچہ ظاہری فریق طاغوت کی ظالم حکومت اور پہلوی سلطنت تھی لیکن امریکی اس حکومت کی پشت پر تھے؛ وہی اس حکومت کی حمایت کر رہے تھے اور اس کے ذریعے ہمارے ملک کے تمام امور پر مسلط ہو گئے تھے۔" (31/10/2012) مطلب یہ کہ "ایران پوری طرح امریکا کی مٹھی میں تھا ... ملک کے وجود کے تمام اصلی ستون، امریکیوں کی مرضی سے کام کرتے تھے۔" (9/9/2015) بات یہاں تک پہنچ چکی تھی کہ "امریکی، براہ راست ملک کے مسائل میں دخل انداز کرنے لگے تھے اور انھوں نے امام خمینی کو ملک بدر کر دیا۔" (31/10/2012)
اس درمیان جو چیز عوامی جدوجہد کے 'امریکا مخالف' ہونے کو زیادہ واضح کرتی ہے، وہ یہ ہے کہ "قم کے عوام کے قیام سے ایک ہفتے پہلے، امریکی صدر نے -اس وقت کارٹر تھے- تہران میں پہلوی حکومت اور محمد رضا کے سلسلے میں اپنی سو فیصد حمایت اور پشت پناہی کا اعلان کیا۔" (8/1/2021) اس کے بعد ہی عوام نے سامراج اور امریکا کے خلاف ہمہ گیر قیام اور تحریک کو اوج پر پہنچا دیا اور ایک سال کے اندر، ان کا کام تمام کر دیا۔
ایرانی قوم سے امریکا کی دشمنی کی اصل وجہ
انقلاب کے بعد ایرانی قوم سے امریکا کی دشمنی کا اصل راز بھی یہی مسئلہ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بارہا زور دے کر کہا ہے کہ "اسلامی جمہوری نظام کی مخالفت کی اصل وجہ یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ نے ملک پر سے امریکا کے تسلط کا خاتمہ کر دیا، ساری بات یہی ہے ... انھیں نوکر چاہیے؛ اسلامی جمہوریہ نے ان کے سامنے اپنی عزت نفس کا مظاہرہ کیا اور یہ لوگ اسے برداشت نہیں کر سکتے۔" (9/5/2018) ایرانی قوم سے ان کی دشمنی کی وجہ "اسلام کی طرفداری اور اسلامی نظام پر ڈٹے رہنا اور اس کا بھرپور دفاع کرنا ہے۔" (9/1/2003) یہی وجہ ہے کہ "امریکیوں، ان کے حلیفوں اور ساتھیوں کی طرف سے جو اقدام بھی کیا جاتا ہے وہ ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے اور اس کی تحقیر کے لیے ہوتا ہے۔" (8/2/2015)
اس کے علاوہ امریکیوں کو "نظام سے قطع نظر، ملک کی خودمختاری سے بھی مشکل ہے۔" (12/6/2017) اس کی واضح مثال تیل کی صنعت کو قومیانے کی تحریک تھی۔ یہ چیز قومی خودمختاری سے وابستہ تھی لیکن امریکیوں کی بغاوت سے اس کی سرکوبی کر دی گئي۔
انقلاب کی ماہیت کی تحریف کے لیے مغرب پرستوں کا مغالطہ
اس کے برخلاف "کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ ہم سے جو عداوتیں کی جا رہی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے تنازعہ کھڑا کیا ہے؛ ہم نے ہمیشہ انھیں اکسایا ہے۔" (14/6/2016) یہ غلط خیال، تاریخ سے لاعلمی کے سبب ہے۔ امریکا کی عداوتوں کی تاریخ پر ایک نظر اور ایرانی قوم کے تجربوں سے پتہ چلتا ہے کہ جب امریکا سے ایران کا کوئي تنازعہ نہیں تھا، تب بھی وہ ایران کے خلاف دشمنی اور سازش میں مصروف تھا۔ ایرانی قوم سے امریکا کی دشمن کی گہرائي کو عیاں کرنے والے تلخ تاریخی تجربات میں سے ایک یہ تھا کہ "اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائي مہینوں میں، امریکی سینیٹ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایک سخت بل اور قرارداد منظور کی اور عملی طور پر دشمنی شروع کر دی۔ یہ ایسے عالم میں تھا کہ ابھی ایران میں امریکی سفارتخانہ کھلا ہوا تھا!" (3/11/2015)
مغرب پرست، اپنے مغالطے کو جاری رکھتے ہوئے امریکا سے تعلقات اور دوستی کو، اس کی دشمنی سے محفوظ رہنے کا واحد راستہ سمجھتے ہیں۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ وہی تاریخی تجربات بتاتے ہیں کہ امریکا سے تعلقات کسی بھی صورت میں ایرانی قوم اور اسلامی جمہوریہ سے اس کی دشمنی کو کم نہیں کریں گے۔ "جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ امریکا سے تعلق، امریکا سے دوستی اس بات کا سبب بنتی ہے کہ انسان، امریکا کی شرپسندی سے محفوظ رہے، انھیں اس تاریخی تجربے پر نظر ڈالنی چاہیے۔" (3/11/2015)
ایرانی قوم، بدستور امریکا مخالف جدوجہد کی راہ پر
اس چھوٹے سے گروہ کے مغالطوں کے مقابلے میں ایرانی قوم، استقامت کے ساتھ اپنے اسی 'امریکا مخالف' نظریے پر اور اس بات پر یقین کے ساتھ کہ "اسلامی انقلاب میں یہ مغرب اور امریکا مخالف نظریہ، ایک صحیح تجربے اور صحیح و معقول رائے اور صحیح اندازے پر مبنی ہے" (23/7/2014) اسلامی انقلاب سے پہلے کی اسی جدوجہد کی سمت میں پوری طاقت سے آگے بڑھ رہی ہے اور چونکہ "انقلاب، ایک دائمی اور مسلسل عمل ہے ... ایک زندۂ جاوید حقیقت اور دائمی حقیقت ہے ... اور کبھی بھی ختم نہیں ہوگا" (16/9/2015) اس لئے طاغوت اور بڑے بت پر مکمل غلبے تک ایرانی قوم کی 'امریکا مخالف' جنگ بھی جاری رہے گي۔