اسلامی گھرانه

اسلام کی نظر میں گھرانہ بہت اہم ہے۔ گھر کے ماحول میں عورت اور مرد کا رابطہ کسی اور طرح کا ہے، معاشرے کے ماحول میں کسی دوسرے طرح کا ہے۔ اسلام نے عورت اور مرد کے درمیان پردے کی حیثیت سے معاشرے کے ماحول میں جو قاعدے مقرر کیے ہیں، اگر انھیں توڑ دیا جائے تو، گھرانہ بگڑ جائے گا۔ گھرانے میں زیادہ تر عورتوں پر اور کبھی کبھی مرد پر ممکنہ طور پر ظلم ہو سکتا ہے۔ اسلامی ثقافت، عورت اور مرد کے آپس میں میل جول نہ رکھنے کی ثقافت ہے۔ اس طرح کی زندگي خوشحالی کے ساتھ جاری رہتی ہے اور صحیح طریقے سے اور عقلی معیاروں کا لحاظ کرتے ہوئے چل سکتی ہے اور آگے بڑھ سکتی ہے ... طاقتور، پیسے والے اور طاقت والے، ان کے مرد، ان کی عورتیں، ان کے ماتحت اور ان کے ساتھ اور ان کے لیے کام کرنے والے افراد ہمیشہ اس کے برخلاف کام کرتے رہے ہیں۔ وہ چاہتے تھے کہ عورت اور مرد کے درمیان پایا جانے والا یہ پردہ ختم ہو جائے اور یقینی طور پر یہ کام سماجی زندگی کے لیے نقصان دہ اور سماج کے اخلاق کے لیے برا ہے۔ معاشرے کی عفت و عصمت کے لیے مضر اور خاص طور پر گھرانے کے لیے ہر چیز سے زیادہ برا ہے۔ یہ گھرانے کی بنیاد کو ہلا دیتا ہے۔

امام خامنہ ای

12/10/1994