اسلام کی منطق کے تحت سبھی پر سماجی ضرورتوں کے لیے مدد کرنے کی ذمہ داری ہے ... معاشرے میں دولت و ثروت کا توازن قائم کرنے کے لیے، دولت کے لحاظ سے دو طبقوں والا معاشرہ پیدا نہ ہونے دینے کے لیے، فضول خرچی اور مالی بدعنوانی پیدا نہ ہونے دینے کے لیے، غربت پیدا نہ ہونے دینے کے لیے، سب سے اچھا راستہ اور سب سے کامیاب  طریقہ، یہی انفاق اور مالی امداد کا طریقہ ہے۔ اسی لیے آپ دیکھتے ہیں کہ قرآن مجید میں بہت سی آیتیں، دسیوں آیتیں انفاق کے بارے میں ہیں اور اس کے مختلف راستوں کے لیے منجملہ اللہ کی راہ میں جہاد سمیت، جس کے بارے میں میرے خیال میں قرآن مجید میں سات آٹھ آیتیں ہیں، مال کے ذریعے جہاد کو، جان کے ذریعے جہاد کے ساتھ رکھا گيا ہے۔ جس طرح سے جان کے ساتھ جہاد واجب ہے، اسی طرح مال کے ساتھ جہاد بھی واجب ہے۔ "و تجاھدون فی سبیل اللہ باموالکم و انفسکم" (اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کرو ،سورۂ صف، آيت 11) مال بھی اور جان بھی، دونوں پر ایک ہی صف میں، ایک ہی سطح پر اور ایک ہی لہجے میں توجہ دی گئي ہے۔

امام خامنہ ای

20/11/1987