بسم اللہ الرحمن الرحیم
مجھے بہت خوشی ہے اور خداوند عالم کا شکر گزار ہوں کہ میں نے اس با برکت اور نورانی نشست کا ایک بار پھر اس امام بارگاہ میں مشاہدہ کیا اور اس سے کسب فیض کیا۔ آپ کے پاکیزہ دل، آپ کے نورانی قلوب، دعا، نصیحت، موعظہ، مرثیہ خوانی اور ہر چیز میں معنویت کو دو بالا دیتے ہيں۔ اصلی چیز دل ہے، پاکیزہ اور نورانی دل، الحمد للہ اس کا سرچشمہ اور وجہ آپ ہیں۔ محترم قاری صاحب نے اچھے ذوق کا مظاہرہ کیا اور ہمارے سامنے اس آیت کی تلاوت کی : "بلا شبہ وہ لوگ ایسی جماعت ہیں جو اپنے پرودرگار پر ایمان لائے اور ہم نے ان کی ہدایت میں اضافہ کیا۔ " (1) ان شاء اللہ آپ لوگ اس آیت کے مصداق ہوں گے: ایمان لانے والے نوجوان ، ایمان ان کے دلوں میں اتر گيا اور اسی لئے خداوند عالم نے اپنی ہدایت کو ان کے لئے زیادہ کر دیا۔ ہمیں ایسا بننے کی کوشش کرنا چاہیے۔
اربعین، حسین ابن علی علیہ السلام کی سربلندی کا پرچم ہے۔ اس سال کا اربعین، ہر برس سے، تمام برسوں سے بلکہ پوری تاریخ میں، سب سے زيادہ پر شکوہ اور عظیم الشان رہا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ کہنا چاہیے کہ اربعین کا واقعہ، یہ پیدل مارچ، یہ مسلمانوں کا اجتماع، ایک معجزاتی اور معجزے جیسی شئے ہے۔ یہ ایک عام چیز نہيں ہے۔ کسی بھی منصوبے سے، کسی بھی حکمت عملی سے، کسی بھی طاقت کے ذریعے، کسی بھی پالیسی کے ذریعے یہ ممکن نہيں تھا اور ممکن نہیں ہے کہ اس طرح کی تحریک چلائی جائے۔ اس کے پیچھے بس خدا کا ہاتھ ہے۔
تو یہ تو خوش خبری ہے۔ یہ میرے اور آپ کے لئے خوشخبری اور بشارت ہے۔ بالکل واضح ہے کہ خداوند عالم کے ہاتھ، اسلام پسندی اور اسلامیت کی عظمت و ترقی کے لئے کارفرما ہيں اور اہل بیت کے اسلامی پرچم کو خداوند عالم روز بروز بلند کرتا جا رہا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہمارے سامنے موجود راستہ واضح ہے اور ہم ان شاء اللہ اس پر آگے بڑھ سکتے ہيں۔
میں آپ عزیز نوجوانوں سے سفارش کرتا ہوں کہ انجمنوں کی قدر کريں۔ میں ہمیشہ نوجوانوں سے یہ کہتا ہوں کہ آپ اپنی جوانی کے دور کی قدر کریں۔ آج بھی کہتا ہوں۔ اپنی جوانی کی اہمیت کو سمجھیں لیکن اس کے ساتھ، ان انجمنوں کی قدر بھی کريں۔ یہ انجمنیں، خزانے ہیں۔ حقیقت میں قابل اعتماد اور قیمتی خزانے ہيں۔ امام حسین کی عزاداری کے لئے بننے والی انجمن کا مقصد، ذکر کو زندہ رکھنا اور بیان ہے۔ ذکر کو زندہ بھی رکھنا ہے اور حقائق کو بیان بھی کرنا ہے۔ یعنی ماتمی دستوں کو اس طرح کا ہونا چاہیے : امام حسین علیہ السلام کی یاد کو زندہ رکھے اور اسی طرح حقائق کے بیان کا مرکزبھی رہیں۔ یہ ہمارے آج کے دور کے لئے ضروری ہے۔ آپ کو پتہ ہے کہ ایسے لٹیرے ہیں جو آپ جیسے نوجوانوں کے کاموں کو پسند نہیں کرتے، ایسے قزاق ہیں جو نجف و کربلا کے درمیان اربعین مارچ جیسی تحریکوں کو پسند نہیں کرتے، عوام کی اس طرح کی پرجوش شرکت کو پسند نہيں کرتے، اس لئے وہ سازشیں رچ رہے ہيں ہاتھ پیر مار رہے ہيں۔
دلوں کو آمادہ رکھیں، ہم سب کو مصروف عمل ہونا چاہیے۔ ہر ایک کی اپنی ذمہ داری ہے، میری بھی ذمہ داری ہے، آپ کی بھی ذمہ داری ہے، ملک کے محترم حکام کی بھی ذمہ داریاں ہیں، ہر ایک کی اپنی ذمہ داری ہے۔ کوشش کریں اپنی پوزیشن، اپنی ذمہ داریوں کا تعین کریں، یہ جان لیں کہ آپ کو کرنا کیا ہے۔
میرے خیال میں قرآن مجید کے یہ دو بے حد اہم اور بنیادی جملے کہ "ایک دوسرے کو حق کی سفارش کی اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی۔" (2) ہمارے لئے دائمی لائحہ عمل ہے اور آج تو کسی بھی دوسرے دور سے زيادہ ہمارے لئے یہ اہم لائحہ عمل ہے۔ حق کی سفارش کرنا کبھی نہ بھولیئے، صبر کی سفارش کرنا نہ بھولئے۔ صبر یعنی پائيداری، یعنی ڈٹ جانا، یعنی نہ تھکنا یعنی خود کو بند گلی میں نہ سمجھنا، یہ ہیں صبر کے معانی۔ حق کی راہ پر چلیں، دوسروں کو بھی اس پر لے آئيں۔ کوشیں کریں، با ایمان، مسلمان، دلچسپی رکھنے والے، انجمن والے اور حقیقی معنوں میں قرآن و اسلام سے محبت کرنے والے نوجوان آگے بڑھیں اور کوشش کریں، یونیورسٹیوں میں اور مختلف مقامات پر اپنا اثر ڈالیں، اس مقام کو اسی روشنی سے جس میں خود وہ یقین رکھتے ہيں، روشن کر دیں اور اس راہ کو یعنی خدا کی راہ کو اپنے رنگ میں رنگ دیں۔ یہ سفارش آپ سب پر لازم ہے، ہمارے لئے بھی لازم ہے۔ آج کے دور میں حق کی سفارش کریں اور صبر کی بھی سفارش کریں۔ ماحول کو، ماحول کو اکتاہٹ بھرا نہ بننے دیں، ماحول کو تباہ نہ ہونے دیں ۔
میں خداوند عالم سے آپ سب کی توفیقات کا طلب گار ہوں۔ ان بھائي بہنوں سے معذرت خواہ ہوں جنہيں ہم بیماری اور کورونا اور اس طرح کی دیگر وجوہات کی بناء پر یہاں اس اجتماع میں نہيں بلا سکے ور میں ان سب کو سلام کرتا ہوں اور ان سب کو جنہوں نے مجھ پر مہربانی کی اور سلام بھیجا، میں بھی سلام کرتا ہوں اور خداوند عالم سے ان کی توفیقات میں اضافے کی دعا کرتا ہوں ۔
ان شاء اللہ امام خمینی اور شہداء کی روحيں ہم سے خوش ہوں گی، امام حسین علیہ السلام ہم سے خوشنود ہوں گے اور امام زمانہ علیہ السلام بھی ہم سے راضی ہوں گے ۔
والسّلام علیکم و رحمة الله و برکاته
(1)سورہ کہف آيت نمبر 13
(2)سورہ عصر آیت نمبر 3