انتظار فرج کا مطلب ہے اس صورت حال کو مسترد کردینا اور نہ ماننا جو انسانوں کی جہالت اور انسانی زندگی پر حکمران بشری اغراض و مقاصد کے زیر اثر دنیا پر مسلط کر دی گئی ہے، انتظار فوج کا مفہوم یہی ہے۔ آج آپ لوگ دنیا کے حالات پر نظر ڈالیں، وہی چیز جو حضرت ولی عصر (ہماری جانیں جن پر فدا ہو جائیں) کے ظہور سے متعلق روایات میں ہیں، آج دنیا پر حکمراں ہیں، دنیا کا ظلم و جور سے بھر جانا، آج دنیا ظلم و ستم سے بھر گئی ہے۔ ولی عصر ( عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) سے متعلق روایتوں، دعاؤں اور مختلف زیارتوں میں ملتا ہے: یملا اللہ بہ الارض قسطا و عدلا کما ملئت ظلما و جورا ویسے ہی جیسے ایک دن پوری دنیا ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی، جس زمانہ میں ظلم و جور پوری بشریت پر حکمراں ہوگا اسی طرح خداوند عالم ان کے زمانے میں وہ صورت حال پیدا کر دے گا کہ پورے عالم بشریت پر عدل و انصاف حکمراں نظر آئے گا۔ وہ وقت یہی ہے، اس وقت ظلم و جور بشریت پر حکمراں ہے آج انسانی زندگي عالمی سطح پر ظلم و استبداد کے ہاتھوں میں مغلوب و مقہور ہے (اور ظالموں کے قہر و غلبہ کا شکار ہے) ہر جگہ ظلم و جور کا ماحول ہے۔ 

امام خامنہ ای

17 / اپریل / 2008