آج ہم کو فرج یعنی گرہ گشائی کا انتظار ہے یعنی ہم سب ایک عدل کو عام کرنے والے قوی و توانا دست قدرت کے منتظر ہیں کہ وہ آئے اور ظلم و جور کے اس تسلط کو توڑ دے کہ جس نے پوری بشریت کو محروم و مقہور بنا رکھا ہے، ظلم و ستم کے اس ماحول کو بدل دے اور انسانوں کی زندگي کو ایک بار پھر نسیم عدل کے جھونکوں سے تازہ کر دے تا کہ تمام انسانوں کو عدل و انصاف کا احساس ہو۔ یہ ایک آگاہ و باخبر زندۂ و بیدار انسان کی دائمی ضرورت ہے۔ انتظار کا یہی مطلب ہے۔ انتظار یعنی انسانی زندگی کی موجودہ صورت حال کو قبول نہ کرنا اور ایک قابل قبول صورت حال کی فکر و جستجو میں رہنا، چنانچہ مسلمہ طور پر یہ قابل قبول صورت حال ولی خدا حضرت حجۃ ابن الحسن مہدی آخر الزمان صلوات اللہ علیہ و عجل اللہ تعالی فرجہ و ارواحنا فداہ کے قوی و توانا ہاتھوں سے ہی عملی جامہ پہنے گی۔ لہذا خود کو ایک جانباز سپاہی اور ایک ایسے انسان کی حیثیت سے تیار کرنا چاہئے جو اس طرح کے حالات میں مجاہدت اور سرفروشی سے کام لے سکے۔

امام خامنہ ای

17 / اگست / 2008