اس ملاقات میں انھوں نے غزہ کے عوام کی حمایت میں عراق کی حکومت اور قوم کے اچھے اور ٹھوس موقف کو سراہتے ہوئے غزہ کے عوام کا قتل عام روکنے کے لیے عالم اسلام کی جانب سے امریکا اور صیہونی حکومت پر سیاسی دباؤ بڑھائے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ خطے کے ایک اہم ملک کی حیثیت سے عراق اس سلسلے میں خاص کردار ادا کر سکتا ہے اور عرب دنیا اور عالم اسلام کے درمیان ایک نئی ہم آہنگی وجود میں لا سکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کی انتہائي افسوس ناک صورتحال اور ان جرائم اور سفاکانہ اقدامات سے دنیا کے تمام انصاف پسند انسانوں کے دلوں کو پہنچنے والی ٹھیس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکومت کے حملوں کے بالکل ابتدائي دنوں سے ہی سبھی شواہد اور ثبوت، جنگ کو آگے بڑھانے میں امریکیوں کی براہ راست مداخلت کی نشاندہی کرتے ہیں اور جیسے جیسے یہ جنگ آگے بڑھ رہی ہے، صیہونی حکومت کے جرائم کی پلاننگ میں امریکیوں کے براہ راست کردار کی وجوہات مزید نمایاں اور واضح ہوتی جا رہی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر امریکا کی سیاسی اور اسلحہ جاتی مدد نہ ہو تو صیہونی حکومت اس کام کو جاری نہیں رکھ سکتی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ یہ بات بالکل عیاں ہے کہ غزہ میں ہو رہے جرائم میں امریکی پوری طرح شریک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ غزہ میں ہو رہے اجتماعی قتل کے باوجود اس معاملے میں صیہونی حکومت اب تک حقیقی شکست خوردہ فریق ہے کیونکہ وہ اپنی کھوئي ہوئي عزت کو لوٹا نہیں پائي ہے اور آگے بھی وہ ایسا نہیں کر پائے گي۔
انھوں نے غزہ میں بمباری روکنے کی غرض سے امریکا اور صیہونی حکومت پر سیاسی دباؤ بڑھانے کے لیے ہمہ گير کوششوں کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق، آپسی ہماہنگي کے ذریعے، اس سلسلے میں بااثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے معاشی اور سیکورٹی کے شعبے میں ایران اور عراق کے آپسی تعاون کے بارے میں کہا کہ بحمد اللہ ان میدانوں میں پیشرفت ہو رہی ہے لیکن اس بات پر پوری توجہ ہونی چاہیے کہ سمجھوتوں کے نفاذ میں، ابتدائي جوش و جذبے سے ہی کام جاری رکھنا چاہیے اور اس کام کی رفتار کم نہیں ہونی چاہیے۔
انھوں نے اسی طرح اربعین کے ایام میں عراق کے عوام، حکومت اور خود وزیر اعظم کی مہمان نوازی، زائرین کی خدمت اور امن و امان کی صورت حال کا شکریہ ادا کیا اور ان کی قدردانی کی۔
اس ملاقات میں، جس میں صدر مملکت حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئيسی بھی موجود تھے، عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات پر اپنی بے پناہ مسرت کا اظہار کرتے ہوئے طوفان الاقصی آپریشن کو، ایک شجاعانہ آپریشن اور دنیا کے سبھی آزاد منش انسانوں کے لیے باعث مسرت بتایا اور کہا کہ اس خوشی کے ساتھ ہی ہم سب، غزہ میں وحشیانہ قتل عام سے بہت زیادہ غمگين ہیں جو اس چھوٹے سے علاقے کے عوام سے اجتماعی انتقام ہے۔
عراق کے وزیر اعظم نے کہا کہ عراقی حکومت اور عوام اور اسی طرح عراقی سیاسی پارٹیاں، غزہ کے معاملے میں، اس علاقے کے مظلوم عوام کی حمایت کی پہلی صف میں موجود ہیں اور عراقی حکومت نے غزہ میں جرائم رکوانے کے لیے وسیع پیمانے پر سیاسی کوششیں کی ہیں۔
سودانی نے ان جرائم پر عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پوری کوشش پہلے مرحلے میں غزہ میں بمباری رکوانا اور دوسرے مرحلے میں غزہ کے لوگوں کے لیے غذائي اشیاء اور دوائيں بھیجنا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ ہوئے مذاکرات میں اس سلسلے میں ضروری ہم آہنگي انجام پائي ہے۔
عراق کے وزیر اعظم نے اسی طرح ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے اور معاہدوں اور سمجھوتوں کو عملی جامہ پہنانے پر اپنی حکومت کے سنجیدہ عزم کا اعادہ کیا۔