چھٹے دور کی ماہرین اسمبلی کے دوسرے اجلاس کے اختتام کے موقع پر ہونے والی اس ملاقات میں انھوں نے اپنے خطاب میں ماہرین اسمبلی کی پوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے اسلامی انقلاب سے رابطے کے مفہوم کے لحاظ سے سب سے انقلابی ادارہ قرار دیا اور کہا کہ اس لفظ کے استعمال کی وجہ، رہبر کے انتخاب میں ماہرین اسمبلی کا کردار ہے۔

انھوں نے حزب اللہ اور حماس کی بالیدگي، تحرک اور مقتدرانہ مقابلے کے تسلسل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خداوند عالم کے نصرت کے اٹل وعدوں کی اساس اور گزشتہ عشروں میں حزب اللہ اور حماس کے کامیاب مقابلوں کے تجربے کی بنیاد پر حالیہ واقعات یقینی طور پر حق اور مزاحمت کے محاذ کی فتح پر منتج ہوں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ماہرین اسمبلی کی پوزیشن کی اہمیت اور رہبر کے انتخاب میں پوری توجہ دیے جانے کی ضرورت کی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماہرین اسمبلی کو رہبر کے لیے آئین میں ذکر شدہ شرطوں کے تعین پر پوری توجہ رکھنی چاہیے تاکہ انقلاب کی راہ اور ہدف پر قلبی عقیدے اور اس راہ میں بغیر تھکے ہوئے لگاتار آگے بڑھنے کی آمادگی سمیت تمام شرطوں کو اس میں دیکھا جائے اور وہ ذمہ داری کا اہل ہو۔

انھوں نے ماہرین اسمبلی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین اسمبلی کا وجود دکھاتا ہے کہ اہداف کی سمت نظام کے لگاتار آگے بڑھنے میں کوئي وقفہ نہیں آئے گا کیونکہ ضرورت پڑنے پر ماہرین اسمبلی فوری طور پر اگلے رہبر کا تعین کرے گي اور یہ تسلسل پوری طاقت، قوت اور توانائي کے ساتھ موجود رہے گا۔

آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے نظام کے اشخاص پر منحصر نہ ہونے کو رہبر کے فوری انتخاب کے عمل میں پہناں ایک حقیقت بتایا اور کہا کہ یہ تبدیلی دکھاتی ہے کہ اگرچہ کچھ لوگوں کی کچھ ذمہ داریاں ہیں جنھیں انجام پانا چاہیے لیکن نظام ان پر منحصر نہیں ہے اور وہ ان افراد کے بغیر بھی اپنا راستہ جاری رکھ سکتا ہے۔

انھوں نے اپنے خطاب کے ایک دوسرے حصے میں وقت کے عظیم اور انتھک مجاہد شہید سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے چہلم کے ایام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انھیں اور شہید ہنیہ، صفی الدین، سنوار اور نیلفروشان سمیت مزاحمت کی دیگر بڑی ہستیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ان شہیدوں نے اسلام اور مزاحمتی محاذ کو دوہری عزت اور طاقت عطا کی ہے۔

رہبر انقلاب نے حزب اللہ کو شہید نصر اللہ کی جاوداں یادگار بتایا اور کہا کہ سید مزاحمت کی شجاعت، بصیرت، صبر اور حیرت انگيز توکل کی برکت سے حزب اللہ کو غیر معمولی نمو حاصل ہوا اور مختلف قسم کے مادی ہتھیاروں سے لیس اور پروپیگنڈہ مشینری رکھنے والا دشمن اللہ کے فضل و کرم سے اس پر غلبہ حاصل نہیں کر پائے گا۔

انھوں نے غزہ اور لبنان کے جرائم میں امریکا اور بعض یورپی ملکوں کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لبنان، غزہ اور فلسطین میں طاقتور مجاہدت جاری رہنے کا نتیجہ حق اور مزاحمت کے محاذ کی فتح قرار دیا اور کہا کہ مزاحمت کی فاتحانہ حرکت کے تابناک مستقبل کی ایک دلیل، اللہ کا اٹل وعدہ ہے کہ جس میں ظلم کا شکار بننے والوں کو جہاد کی اجازت دینے کے بعد زور دے کر کہا گیا ہے کہ اگر تم اللہ کی مدد کروگے تو اللہ کی مدد و نصرت یقینی ہے۔

آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے صیہونی جارحین کے مقابلے میں مزاحمت کی فتوحات کے پچھلے کئي عشروں کے تجربے کو، حق کے محاذ کی حتمی فتح کی ایک اور واضح دلیل بتایا اور کہا کہ پچھلے تقریباً چالیس سال میں حزب اللہ نے صیہونی حکومت کو مختلف مرحلوں میں بیروت، صیدا، صور اور آخرکار پورے جنوبی لبنان سے پسپائي پر مجبور کیا اور اس ملک کے شہروں، دیہی علاقوں اور پہاڑوں کو اس منحوس حکومت کے وجود سے پاک کر دیا۔

انھوں نے مختلف فوجی، سیاسی، تشہیراتی اور معاشی ہتھیاروں سے لیس اور اسی طرح امریکی سربراہان مملکت جیسے دنیا کے بڑے فاسقوں کی حمایت کے حامل دشمن کو پسپا کرنے اور شکست دینے میں حزب اللہ کی حیرت انگيز کامیابی کو حزب اللہ کی توانائيوں میں قدم بہ قدم اضافہ ہونے اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے ایک چھوٹے سے گروہ کے ایک عظیم تنظیم میں تبدیل ہونے کا غماز بتایا اور کہا کہ بالکل یہی کامیاب تجربہ فلسطینی مزاحمت کے بارے میں بھی پایا جاتا ہے اور وہ بھی سنہ 2001 سے لے آج تک صیہونی حکومت سے 9 بار ٹکرائي ہے اور ہر بار اس نے اس حکومت پر غلبہ حاصل کیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے غاصب صیہونیوں کے ساتھ موجودہ لڑائی کا فاتح، فلسطینی مزاحمت کو بتایا اور کہا کہ اس جنگ میں صیہونیوں کا ہدف، حماس کو جڑ سے اکھاڑنا تھا لیکن وہ دسیوں ہزار عام لوگوں کے قتل عام، اور مزاحمت و حماس کے رہنماؤں کی شہادت اور دنیا میں اپنے بدنما، نفرت انگیز، الگ تھلگ پڑ چکے اور قابل مذمت چہرے کو عیاں کرنے کے بعد بھی اس ہدف کو حاصل نہیں کر سکے اور حماس بدستور لڑ رہی ہے اور اس کا مطلب، صیہونی حکومت کی شکست ہے۔

انھوں نے حزب اللہ کو مضبوط اور صیہونی حکومت سے طاقت کے ساتھ مقابلہ جاری رکھنے کی مضبوط حالت میں بتایا اور کہا کہ لبنان میں سیاسی شعبے کے کچھ لوگوں سمیت بعض افراد نے بزغم خود حزب اللہ کے کمزور ہو جانے پر اس مجاہد تنظیم کو طعنے دینے شروع کر دیے ہیں جبکہ یہ ان کی غلط فہمی اور وہم ہے کیونکہ سید حسن نصر اللہ اور سید صفی الدین جیسی شخصیات کو کھو دینے کے باوجود حزب اللہ بھرپور جذبے اور میدان جنگ میں موجود مجاہدوں کے ساتھ پوری طاقت سے لڑ رہی ہے اور دشمن اس پر غلبہ حاصل نہیں کر سکا ہے اور نہ ہی ایسا کر پائے گا۔

آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ دنیا اور خطہ وہ دن دیکھے گا جب صیہونی حکومت واضح طور پر ان مجاہدین کے ہاتھوں شکست دکھائے گي اور ہمیں امید ہے کہ آپ سبھی وہ دن دیکھیں گے۔

انھوں نے اسی طرح ماہرین کونسل کے چھٹے دور کے مرحوم ارکان شہید رئيسی اور شہید آل ہاشم کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔