خداوند قدیر نے اپنے پیغمبر سے فرمایا ہے: "اور آپ لوگوں (کی طعن و تشنیع) سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں۔" (سورۂ احزاب، آیت 37) لوگوں سے ڈرنا نہیں چاہیے، اُن کی باتوں سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہر وہ اقدام جو ملک میں بھلائی کی سمت میں کیا جائے تو دشمن کی طرف سے اس کے خلاف ایک بڑا مورچہ کھل جاتا ہے کیونکہ یہ لوگ اسی سوچ میں بیٹھے رہتے ہیں کہ کہاں سے چوٹ پہنچائیں۔ ان کا فکری محاذ یہی ہے کہ جب بھی ملک میں کچھ اہم، صحیح اور منطقی فیصلے کیے جائیں تو یہ اپنے وسیع پروپیگنڈوں کے ذریعے ان پر طرح طرح کے سوال کھڑے کر دیں اور اس پروپیگنڈہ سامراج کے ذریعے جو صیہونیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کی سرکوبی کر دیں، انھیں نابود کر دیں اور تباہ کردیں۔
امام خامنہ ای
3 جون 2020