رہبر انقلاب نے اس ملاقات میں غزہ میں مزاحمت کی فتح کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے مقابلے میں اتحاد و یکجہتی اور استقامت کو قائم رکھنے میں فلسطینی مزاحمت کے رہنماؤں اور مجاہدوں کے عظیم کام، مذاکرات کے پیچیدہ عمل کو آگے بڑھانے اور اسی طرح عوام کے صبر و استقامت نے، مزاحمت کو علاقے میں سربلند کر دیا۔
انھوں نے صیہونی اور امریکی دشمن کے مقابلے میں اسلامی مزاحمت اور غزہ کے عوام کی فتح کو بہت عظیم بتایا اور کہا کہ اس فتح نے مزاحمت کی جدوجہد میں ایک نیا نصاب ایجاد کر دیا ہے۔
آيت اللہ خامنہ ای نے امریکا کے بعض احمقانہ منصوبوں یا اسی طرح غزہ اور فلسطین کے بارے میں بعض دوسرے پروجیکٹس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اور وہی لوگ جو ڈیڑھ سال پہلے، مزاحمت کو بہت کم عرصے میں ختم کرنے کے دعوے کر رہے تھے، اب اپنے قیدیوں کو چھوٹے چھوٹے گروہوں میں مزاحمت کے مجاہدوں سے لے رہے ہیں اور اس کے مقابلے میں فلسطینی قیدیوں کی بڑی تعداد کو رہا کر رہے ہیں۔
انھوں نے صیہونی قیدیوں کو صیہونی عہدیداروں کے حوالے کرنے کے مزاحمت کے طریقے کو، پوری دنیا کے سامنے مزاحمت کی عظمت کو مجسّم کرنے والا بتایا اور کہا کہ اس وقت عالمی رائے عامہ فلسطین کے ساتھ ہے اور ان حالات میں مزاحمت اور غزہ کے عوام کی مرضی کے بغیر کوئي بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوگا۔
اس ملاقات میں فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل جناب زیاد النخالہ نے رہبر انقلاب کو غزہ میں مزاحمت کی عظیم فتح کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے، اس فتح کو اسلامی جمہوریہ ایران کی مستقل حمایت اور اسی طرح شہید سید حسن نصر اللہ کی رہنمائیوں کی رہین منت بتایا اور کہا کہ فلسطینی مزاحمت پچھلے ڈیڑھ سال میں در حقیقت امریکا اور مغرب سے جنگ کر رہی تھی اور طاقت کا توازن نامساوی ہونے کے باوجود، فلسطینی مزاحمت نے عظیم فتوحات حاصل کیں۔
انھوں نے فلسطین اور لبنان کے مزاحمتی گروہوں کے زمینی اور سیاسی اتحاد و یکجہتی کو غزہ میں فتح کا ایک مؤثر عنصر بتایا اور غزہ اور غرب اردن کے تازہ حالات، مذاکرات کے عمل اور سمجھوتوں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم کبھی بھی مزاحمت کے راستے کو فراموش نہیں کریں گے اور مزاحمت کے سپاہیوں کی حیثیت سے اس راستے پر قدم بڑھاتے رہیں گے۔