خداوند عالم نے اپنے پیغمبر کو دشمنیوں سے مقابلے کے لیے ایک لائحۂ عمل دیا ہے: اپنے خدا کے لیے صبر کیجیے۔ (سورۂ مدثر، آیت 7) صبر یعنی اپنے ان اہداف و مقاصد کے پیچھے لگے رہنا جو ہم نے اپنے لیے خود معین کیے ہیں۔ صبر کا مطلب پورے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا اور آگے بڑھتے جانا ہے۔ چنانچہ اگر یہ صبر و ثبات اور اپنی جگہ ڈٹے رہنا عقل و تدبیر اور مشورے کے ساتھ ہو، جیسا کہ قرآن کا حکم ہے: اور ان کے (تمام) کام باہمی مشورہ سے طے ہوتے ہیں۔ (سورۂ شوریٰ، آیت 38) تو یقیناً کامیابیاں نصیبب ہوں گی۔

امام خامنہ ای

22 مارچ 2020