ان شاء اللہ ہم عوام کی مدد سے چار سال میں، 1402 (ہجری شمسی) سے لے کر اگلے چار برس میں ایک ارب پودے لگا سکتے ہیں، اس سلسلے میں عوام بھی ان شاء اللہ، خداوند عالم کی توفیق سے کمر کس لیں گے اور ادارے بھی مدد کریں۔
امام خامنہ ای
سوال: کسی نے عہد اور نذر کی ہے اگر اس نے کوئي گناہ کیا تو اگلے دن روزہ رکھے گا۔ اس صورت میں اگر وہ جان بوجھ کر کوئي گناہ کرے لیکن اگلے دن کسی ضروری یا غیر ضروری سفر پر چلا جائے تو اسے کیا کرنا چاہیے؟
جواب: اگر سفر غیر ضروری بھی ہو تب بھی اس میں کوئي قباحت نہیں ہے لیکن اسے اس روزے کے بدلے میں قضا روزہ رکھنا ہوگا۔
اسٹوڈینٹس کی پوائزننگ کے جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو بھی اور اس جرم کے اسباب فراہم کرنے والوں کو بھی سخت ترین سزا دی جانی چاہیے کیونکہ یہ ایک معمولی جرم نہیں ہے۔ یہ معاشرے کے سب سے معصوم ارکان یعنی بچوں کے خلاف بھی ایک جرم ہے اور ساتھ ہی معاشرے کی نفسیاتی بدامنی اور فیمیلیز کی تشویش کا بھی سبب ہے۔
امام خامنہ ای
کتنا اچھا ہے کہ ہم اور آپ ہسپانوی زبان بولنے والوں اور تمام عدل و انصاف پسندوں کے درمیان پہلے سے زیادہ آشنائی ہو اور باہمی تعاون فروغ پائے۔ اللہ سے آپ کی خوش بختی کی دعا کرتا ہوں۔
امام خامنہ ای
۱۰ مارچ ۲۰۲۳
اگر میں کتاب "سیل نمبر 14" کے ذریعے آپ سے رابطہ قائم کر پایا ہوں گا، تو یہ خوشی کی بات ہوگی۔
وینیزوئیلا کے دارالحکومت کاراکاس میں کتاب "سیل نمبر 14" کے ہسپانوی ترجمے کی رسم اجراء کی تقریب میں پوری دنیا کے ہسپانوی زبان بولنے والوں کے نام رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کا پیغام جاری کیا گيا۔ کتاب "سیل نمبر 14" امریکا کی پٹھو پہلوی حکومت کے خلاف جدوجہد کے زمانے میں جیل اور جلاوطنی کے دور میں آیت اللہ خامنہ ای کی سرگزشت بیان کرتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
حضرت ولی عصر ارواحنا فداہ کے ظہور اور ان کے وجود کا عقیدہ رکھنے والے ہرگز مایوسی اور ناامیدی کا شکار نہیں ہوتے۔ وہ جانتے ہیں کہ یقینی طور پر یہ سورج طلوع ہوگا اور اِن تاریکیوں اور اندھیروں کو ختم کر دے گا۔
امام خامنہ ای
12/5/2017
اگر آپ اپنے معاشرے میں اپنے اور دوسروں کے اندر تقوی، نیک صفات، اخلاق، دینداری، زہد اور خداوند عالم سے روحانی قربت پیدا کر سکیں تو آپ نے ولی عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کے ستون کو مزید مستحکم کیا ہے۔
امام خامنہ ای
27/6/1980
اے امام زمانہ! یہ ہمارے لیے بہت سخت ہے کہ ہم اس دنیا میں جس کا تعلق صالح لوگوں سے ہے، خدا کے دشمنوں کو تو دیکھیں، لیکن آپ کو نہ دیکھیں اور قریب سے آپ کی زیارت کا فیض حاصل نہ کر پائيں۔
امام خامنہ ای
آزادی یہ نہیں ہے کہ کوئي، اس کے نام پر جو بھی غلط فائدہ اٹھانا چاہے، اٹھائے جیسا کہ دنیا میں یہ کام ہوا ہے، جیسا کہ آزادی کے نام پر انسانوں پر سب سے بڑے بوجھ تھوپ دیے گئے ہیں، آزادی کے نام پر سب سے بڑے جرائم ہوئے ہیں، آزادی کے نام پر انسانی نسلوں کو اخلاقی اور جنسی بے راہ روی میں مبتلا کر دیا گيا ہے۔ اگر ہم عورت کے سلسلے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں تو ہم دنیا کے مقروض نہیں ہیں۔ اگر سماج میں عورت کی حدود اور اس کی ذمہ داریاں طے ہو جائيں تو دنیا ہمارے اوپر سوال نہیں اٹھا سکتی۔ سوال پوچھنے کا حق تو ہمیں ہے۔ اگر ہم آزادی کے مسئلے میں بھی اسلام کے نظریے کو صحیح طریقے سے بیان کریں، اس کی صحیح تشریح کریں تو دنیا کے اور ان ملکوں کے مقروض نہیں ہوں گے جو جھوٹی، جعلی اور گمراہ کن آزادی کا دم بھرتے ہیں۔ اسی لیے آزادی کے سلسلے میں اسلام کا نظریہ بیان ہونا چاہیے۔
امام خامنہ ای
1986/12/05
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر کی صبح اپنے دفتر کے صحن میں تین پودے لگائے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہر ایرانی تین پودے لگائے تو اگلے ہجری شمسی سال سے ایک ارب پودے لگانے کا حکومت کا پروگرام چار سال میں پورا ہو جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یوم شجر کاری اور ہفتۂ قدرتی ذخائر کی مناسبت سے پیر 6 مارچ کی صبح اپنے دفتر کے صحن میں تین پودے لگائے۔ پودے لگانے کے بعد انھوں نے ماحولیات کے تحفظ، شجرکاری اور کچھ دوسرے اہم موضوعات پر اختصار سے روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے:
درخت کاری اور ماحولیات کی حفاظت کا مسئلہ بے حد اہم مسئلہ ہے جو صرف ہمارے ملک کا مسئلہ نہیں ہے۔ ان شاء اللہ عوام کے حوصلے اور اداروں کی مدد سے ہر سال 'ہر ایرانی تین پودے' کا نعرہ جامہ عمل پہنے گا اور آئندہ چار سال میں ایک ارب درخت لگانے کا کام پورا ہوگا۔
امام خامنہ ای
6 مارچ 2023
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے پودے لگانے کے بعد ایک مختصر سے خطاب میں، اس سال کے یوم شجرکاری کے نعرے "ہر ایرانی، تین پودے" کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اسی وجہ سے انہوں نے تین پودے لگائے۔ آپ نے کہا کہ اگر اس نعرے کی بنیاد پر ہر ایرانی تین پودے لگائے تو اگلے ہجری شمسی سال سے ایک ارب پودے لگانے کا حکومت کا پروگرام چار سال میں پورا ہو جائے گا۔
انھوں نے ماحولیات کے تحفظ میں پودے لگانے کے موضوع کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی مدد سے ایک ارب پودے لگانے کا ہدف حاصل کرنا ممکن ہے اور ماہرین کی سفارش یہ ہے کہ پھل دار درختوں کے ساتھ ہی جنگلی درخت اور ایسے درخت بھی اگائے جائیں جن کی لکڑی کی اہمیت ہے کیونکہ لکڑی کی تجارت، ملک کی معیشت میں اہم کردار کی حامل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دے کر کہا کہ ایک پروڈکٹ تک محدود معیشت کا نتیجہ، ملک کی موجودہ صورتحال ہے اور ملک کو قومی کرنسی کی قدر، افراط زر اور مہنگائي کے میدان میں مشکلات کا سامنا ہے۔
انھوں نے مسائل کے حل کے لیے عہدیداروں کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داران کو ہر ممکن معاشی راستہ استعمال کرنا چاہیے تاکہ عوام کے مسائل کو دور کرنے کے لیے صحیح راہ حال تلاش کر سکیں۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ماحولیات کے تحفظ کے سلسلے میں صراحت کو، ملک کے آئين کے نمایاں نقاط میں سے ایک بتایا اور کہا کہ کسی کو بھی یہ قانون نہیں توڑنا چاہیے۔
انھوں نے آخر میں طلبہ کی پوائزننگ کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ ذمہ داروں اور خفیہ ایجنسیوں اور پولیس محکمے کو پوری سنجیدگي سے اس مسئلے پر کام کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ایک بڑا جرم ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اگر اس مسئلے میں کچھ لوگوں کا ہاتھ ہے تو اسے انجام دینے والوں اور سہولت کاری کرنے والوں کو سخت ترین سزا دی جانی چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسے، معاشرے کے سب سے معصوم ارکان یعنی بچوں کے خلاف جرم اور اسی طرح معاشرے کی نفسیاتی بدامنی اور فیمیلیز کی تشویش کا سبب بتایا اور کہا کہ سبھی جان لیں کہ اگر کچھ لوگوں کی اس جرم کے مرتکبین کی حیثیت سے شناخت ہوئي اور انھیں سزا دی گئي تو ان کے سلسلے میں کسی بھی طرح کی معافی نہیں ہوگي کیونکہ انھیں سخت ترین سزا دی جانی چاہیے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت رہے۔
سوال: اگر کسی میکینک نے اپنے کام کے لیے کوئي رقم طے کی ہو اور کام ختم ہونے کے بعد گاہک کو پتہ چلے کہ وہ بازار کے ریٹ سے زیادہ پیسے لے رہا ہے تو کیا وہی رقم ادا کرنی ہوگي جو طے ہوئي تھی؟
جواب: اگر دونوں رقموں کا فرق اتنا زیادہ ہے کہ عام طور پر لوگ اسے نظر انداز نہیں کرتے ہیں گاہک معاملے کو فسخ کر سکتا ہے اور اجرت المثل (اس جیسے معاملے میں ادا کی جانے والی اجرت) ادا کر سکتا ہے۔
جب بھی امام حسین علیہ السلام پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت کے مشتاق ہوتے تھے تو حضرت علی اکبر علیہ السلام کو دیکھتے تھے۔
امام خامنہ ای
7 مئي 1998
ان شاء اللہ خداوند عالم حضرت علی اکبر علیہ السلام کے طفیل آپ جوانوں کی حفاظت کرے، آپ کو اسلام کے لیے محفوظ رکھے، ثابت قدم رکھے۔ نوجوان اس بات پر خاص توجہ رکھیں: وہ صراط مستقیم یا سیدھے راستے کو پہچان سکتے ہیں، اس سے لو لگا سکتے ہیں، اپنے آپ کو سیدھے راستے کے مطابق ڈھال سکتے ہیں لیکن اس راستے پر باقی رہنا دشوار ہے، صراط مستقیم پر اپنے آپ کو باقی رکھیے۔ بقول مرحوم امیری فیروزکوھی:
شباب عمر بہ دانش گذشت و شیب، بہ جہل
کتاب عمر مرا فصل و باب، پیش و پس است
(جوانی علم میں گزری جبکہ بڑھاپا جہالت میں گزر گيا، میری عمر کی کتاب کی فصل اور باب برعکس ہے)
بعض لوگوں کی نوجوانی اچھی تھی لیکن بڑھاپا! خدا کی پناہ، بوڑھے تو خیر ہوئے ہی۔ اس جوانی کو باقی رکھنے کی کوشش کیجیے۔ البتہ آپ لوگ اچھے ہیں، بحمد اللہ آپ لوگ انقلاب اور اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔ کوشش کیجیے کہ یہی حالت باقی رہے۔ صحیح راستے پر ثابت قدم رہنا اور استقامت کرنا، ایک اچھی چیز ہے۔
امام خامنہ ای
8 مئي 2017
آج دنیا کے پیشرفتہ ممالک اسلامی ملکوں میں مداخلت کر رہے ہیں اور اسے اپنا حق سمجھتے ہیں! وہ خود اپنے ملکوں کا انتظام چلانے میں بے بس ہیں اور ان کا دعوی یہ ہے کہ وہ ان کے مسائل کو حل کریں گے!
واقعی فلسطینی قوم پر، اس کی اپنی سرزمین میں، اس کے اپنے گھر میں آئے دن ظلم ہو رہا ہے۔ عالم اسلام کی نظروں کے سامنے ہر دن یہ کام ہو رہا ہے، برسوں سے پوری دنیا کی نگاہوں کے سامنے اس طرح سے ایک قوم پر ظلم ہو رہا ہے۔
دشمن چاہتا ہے کہ اسلامی فرقوں کے درمیان تنازعہ رہے، خاص طور سے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دشمن، انقلابی اور اسلامی ایران اور دیگر اقوام کے درمیان پھوٹ ڈالنا چاہتا ہے لیکن یہ انقلاب، قرآن کی بنیاد پر، توحید کی اساس پر، خالص اسلام کی بنیاد پر، تمام مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اخوت کی بنیاد پر آنے والا ایک اسلامی انقلاب ہے۔ یہ بات ہماری قوم نے شروع سے ہی کہی ہے اور امام خمینی نے بھی ببانگ دہل بیان کی ہے۔ ہم نے کہا ہے کہ ہمارے مسلمان بھائي جہاں بھی ہیں اور ان کا مسلک جو بھی ہے، ویسے ہی رہیں لیکن سبھی ایک دوسرے کے بھائي بنے رہیں اور اسلام، توحید اور قرآن کی راہ میں سامراج سے – جو اسلام، توحید اور قرآن کا دشمن ہے – جدوجہد کریں۔
امام خامنہ ای
27/9/1991
دنیا میں کہاں ایسی چیز پائي جاتی ہے کہ ایک سیاسی واقعے کے لیے چالیس پینتالیس سال سے لوگ لگاتار اور زیادہ تر سخت موسمی حالات میں، اس طرح آتے رہیں ہر سال، لگاتار؟
سوال: کیا شادی جیسے فیصلہ کن امور میں تسبیح یا قرآن سے استخارہ جائز ہے؟
جواب: بہتر ہے کہ جن امور کے بارے میں انسان فیصلہ کرنا چاہتا ہے، پہلے غوروفکر کرے، تجربہ کار اور باوثوق لوگوں سے مشورہ لے اور اگر ا ن کاموں کے باوجود اس کا تذبذب دور نہ ہو تو وہ استخارہ کر سکتا ہے۔
امام زین العابدین علیہ السلام تین کردار ادا کر رہے تھے۔ دو کردار ان کے اور بقیہ ائمہ علیہم السلام کے درمیان مشترک ہیں۔ اسلام اور اسلامی معاشرے کے سلسلے میں اپنی امامت کے ڈھائي سو سالہ عرصے میں ائمہ علیہم السلام جو اہم فریضہ ادا کر رہے تھے، ان میں سے ایک اسلامی معارف، اسلامی احکام، اسلامی فقہ کی تشریح اور اسلام پر مسلط کیے جانے والے انحرافات، تحریف اور کجی سے اس کی حفاظت تھی اور دوسرا، اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لیے راہ ہموار کرنا تھا، ایک ایسا الہی معاشرہ جس کا انتظام حکومت علوی کے تحت چلایا جائے۔
امام زین العابدین علیہ السلام پر اپنی امامت کے دوران ایک دوسرا فریضہ، واقعۂ عاشورا کو زندہ رکھنے کا بھی تھا اور یہ بھی ایکی درس ہے۔ واقعۂ عاشورا، ایسا واقعہ تھا جو اس لیے رونما ہوا تاکہ تاریخ، آئندہ نسلیں اور آخری زمانے تک کے مسلمان اس سے درس حاصل کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی
حالیہ چند مہینوں میں رہبر انقلاب اسلامی نے جن اہم موضوعات کا مکرر ذکر کیا ان میں ایک موجودہ عالمی نظام میں بنیادی تبدیلی اور ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل کی طرف دنیا کی پیش قدمی ہے۔ ان کے بقول اس تبدیلی کی اہم خصوصیت، مغرب اور امریکہ کی طاقت کا زوال ہے۔ KHAMENEI.IR وب سائٹ نے اس موضوع پر روشنی ڈالنے اور اس کا جائزہ لینے کے لئے عدلیہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر جواد لاریجانی سے گفتگو کی ہے۔
قوم اس بات پر توجہ رکھے کہ اسلام کے دشمن اور آپ کے ملک کے دشمن ہر راستے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ یہ راستے آپ نے دیکھے ہی ہیں کہ واضح ہے کہ وہ سازشیں کریں گے اور مثال کے طور پر ہنگامے مچائيں گے، بلوے کریں گے اور آپ یہ سب جانتے ہیں۔ ایک دوسرا راستہ جو اس وقت ان کی نظروں میں ہے، یہ ہے کہ ان مراکز کو، جو علمائے دین اور قوم کے رابطے سے جڑے ہوئے ہیں، کمزور کر دیں اور رفتہ رفتہ ختم کر دیں۔ مساجد سے امور چلائے جانے چاہیے۔ یہ مساجد ہی تھیں جنھوں نے ہماری قوم کے لیے اس فتح کو فراہم کیا، ہماری فتح مساجد کا انتظام چلانے کے لیے ہے، یہ وہ مراکز ہیں جو حقیقت اسلام کے فروغ کے لیے ہیں، اسلامی فقہ کے فروغ کے لیے ہیں اور یہ مسجدیں ہیں، انھیں خالی نہ رہنے دیجیے۔ یہ ایک سازش ہے کہ وہ رفتہ رفتہ مساجد کو خالی کرانا چاہتے ہیں۔
امام خمینی
11/7/1980
بسم اللہ الرحمن الرحیم
دعا، مومن کا وسیلہ، مضطر و بے کس کا سہارا اور علم و قوت کے پرفیض سرچشمے سے کمزور اور نا واقف انسان کے رابطے کا ذریعہ ہے۔ خداوند عالم سے روحانی رابطے اور اس بے نیاز کے سامنے ہاتھ پھیلائے بغیر انسان اپنی زندگي میں سرگرداں ہی رہے گا اور اس کی زندگي بے کار گزر جائے گي: "قل ما یعبؤا بکم ربیّ لولا دعاؤکم"(سورۂ فرقان، آيت 77) اے پیغمبر! کہہ دیجیے کہ اگر تمھاری دعائیں نہ ہوتیں تو میرا پروردگار تمہاری پروا بھی نہ کرتا۔
بہترین دعا وہ ہے جو خدا کی عاشقانہ معرفت اور انسان کی ضرورتوں کی عارفانہ بصیرت کے ساتھ کی گئي ہو اور یہ چیز صرف رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور ان کے پاکیزہ اہلبیت کے مکتب میں، جو پیغمبر کے علم کے ظروف اور ان کی حکمت و معرفت کے وارث ہیں، پائي جا سکتی ہے۔ بحمد اللہ ہمارے پاس اہلبیت علیہم السلام کی ماثورہ دعاؤں کا لافانی ذخیرہ ہے جس سے انس معرفت، کمال، محبت اور پاکیزگي عطا کرتا ہے اور انسان کو آلودگیوں سے پاک رکھتا ہے۔
ماہ شعبان کی ماثورہ مناجات – جس کے بارے میں روایت ہے کہ اہلبیت علیہم السلام اسے کبھی ترک نہیں کرتے تھے – ان دعاؤں میں سے ایک ہے، جن کا عارفانہ لہجہ اور فصیح و دلنشیں زبان انتہائي اعلی مضامین اور اعلی معارف سے سرشار ہے اور اس کی مثال عام زبانوں اور بول چال میں ڈھونڈھی نہیں جا سکتی بلکہ بنیادی طور پر اس زبان میں یہ دعا کی ہی نہیں جا سکتی۔
یہ مناجات، اپنے معبود، اپنے محبوب اور پروردگار عالم کی مقدس ذات سے خدا کے سب سے برگزیدہ بندوں کی دعا، التجا، منت اور عاجزی کا ایک کامل نمونہ ہے۔ یہ معارف کا درس بھی ہے اور خدا سے مومن انسان کی التجا اور درخواست کا نمونہ بھی ہے۔
وہ پندرہ مناجاتیں جو امام زین العابدین علیہ السلام سے نقل ہوئي ہیں، اہلبیت علیہم السلام کی ماثورہ دعاؤں کی واضح خصوصیات تو رکھتی ہی ہیں، ساتھ ہی ان کی ایک نمایاں صفت یہ بھی ہے کہ انھیں ایک مومن انسان کے مختلف حالات کی مناسبت سے بیان کیا گيا ہے۔
خداوند عالم ان مبارک کلمات کی برکت سے سبھی کو فیض حاصل کرنے اور اپنے نفس کی تعمیر کی توفیق عطا کرے۔
امام خامنہ ای
22 دسمبر 1990
ماہ رجب و شعبان آمادگی کا موقع ہے کہ انسان ماہ رمضان میں تیاری کے ساتھ داخل ہو۔ سب سے پہلی آمادگی توجہ اور حضور قلب ہے۔ اپنے تمام حرکات و سکنات کے بارے میں یہ تصور رکھنا کہ وہ اللہ کی نظروں میں ہیں۔
آیات و روایات وغیرہ کی رو سے میرے ذہن میں جو تصویر بنتی ہے وہ یہ ہے کہ عورت ایک ہوا ہے جو گھر کی فضا میں رچی بسی ہوئي ہے یعنی جس طرح آپ سانس لیتے ہیں تو اگر ہوا نہ ہو تو سانس لینا ممکن نہیں ہے، عورت اسی ہوا کی طرح ہے، گھر کی عورت اس ماحول میں سانس کی طرح ہے۔ یہ جو روایت میں کہا گيا ہے: "اَلمَراَۃُ رَیحانَۃٌ وَ لَیسَت بِقَھرَمانَۃ" وہ یہیں کے لیے ہے، گھرانے کے لیے ہے۔ ریحانہ کا مطلب ہے پھول، عطر، خوشبو، وہی ہوا جو فضا میں بس جاتی ہے۔ عربی زبان کا 'قہرمان' - لیست بقھرمانۃ" - فارسی زبان کے قہرمان کے معنی سے الگ ہے۔ عربی میں قہرمان کے معنی ہیں مزدور یا کام کرنے والا، عورت ایک قہرمانہ نہیں ہے۔ گھر میں ایسا نہیں ہے کہ آپ سوچیں کہ آپ نے شادی کر لی ہے تو سارے کام عورت کے کندھوں پر ڈال دیجیے، جی نہیں۔ اگر وہ اپنی مرضی سے کوئي کام کرنا چاہتی ہے تو کوئي بات نہیں۔
امام خامنہ ای
4/1/2023
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعے کی صبح، آیت اللہ شہید مرتضی مطہری کی زوجہ مرحومہ اعظم روحانی کے جسد خاکی پر فاتحہ خوانی کی اور شہید مطہری کی رفیق و شریک حیات کی نماز جنازہ پڑھائي۔
نماز جنازہ میں شہید مطہری کے کئي اہل خانہ اور رشتہ دار بھی موجود تھے۔
تمام مسلمان، نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اولیائے خدا سے مروی معتبر احادیث کی بنیاد پر مہدئ موعود کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں لیکن یہ حقیقت، عالم اسلام میں کہیں بھی ہماری قوم اور شیعوں کی طرح اتنی نمایاں نہیں ہے اور اس کا ایسا درخشاں چہرہ اور ایسی دھڑکتی ہوئي اور پرامید روح بھی کہیں اور نظر نہیں آتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی متواتر روایات کی برکت سے، مہدئ موعود کو ان کی خصوصیات کے ساتھ پہچانتے ہیں۔ ہمارے لوگ، اللہ کے اس عظیم الشان ولی اور زمین پر اس کے جانشین کو اور اسی طرح اہلبیت پیغمبر کے دوسرے افراد کو ان کے نام اور خصوصیات سے پہچانتے ہیں، جذباتی اور فکری لحاظ سے امام زمانہ سے رابطہ قائم کرتے ہیں، ان سے بات کرتے ہیں، گلے شکوے کرتے ہیں، ان سے مانگتے ہیں اور اس آئيڈیل زمانے – انسانی زندگي پر اللہ کے اعلی اقدار کی حکمرانی کے زمانے– کا انتظار کرتے ہیں، اس انتظار کی بہت زیادہ قدروقیمت ہے۔ اس انتظار کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں ظلم و ستم کا وجود، انتظار کرنے والوں کے دلوں سے امید ختم نہیں کر پاتا۔ اگر اجتماعی زندگي میں یہ امید کا مرکز نہ ہو تو انسان کے پاس اس بات کے علاوہ کوئي دوسرا چارہ نہیں ہے کہ وہ انسانیت کے مستقبل کی طرف سے بدگمانی میں مبتلا رہے۔
امام خامنہ ای
9/12/1992
ماہ شعبان بہت اہم مہینہ ہے؛ اَلَّذى کانَ رَسولُ اللَہِ صَلَّى اللَہُ عَلَیہِ وَ آلِہِ یَداَبُ فى صیامِہِ وَ قیامِہِ فى لَیالیہِ وَ اَیّامِہِ بُخوعاً لَکَ فى اِکرامِہِ وَ اِعظامِہِ اِلىٰ مَحَلِّ حِمامِہ. (اے خدا! یہ ماہ شعبان وہی مہینہ ہے جس میں حضرت رسول خدا اپنی فروتنی سے دنوں میں روزے رکھتے اور راتوں میں قیام کیا کرتے تھے۔ تیری فرمانبرداری اور اس مہینے کے مراتب و درجات کے باعث وہ زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے۔) پیغمبر اپنی عمر کے آخری دنوں تک اس مہینے میں ایسا ہی کرتے رہے۔ اس کے بعد ہم خداوند متعال سے دعا کرتے ہیں کہ وہ "فَاَعِنّا عَلَى الاِستِنانِ بِسُنَّتِہِ فیہ" (تو اس مہینے میں ان کی سنت کی پیروی کی ہمیں توفیق دے۔) خود وہ زبردست مناجات بھی جو اس مہینے کے لیے نقل ہوئي ہے (مناجات شعبانیہ)، اس ماہ کی عظمت کی گواہ ہے۔ ایک بار میں نے امام خمینی رضوان اللہ علیہ سے پوچھا کہ یہ جو دعائیں ہیں، ان کے درمیان آپ کس دعا کو زیادہ پسند کرتے ہیں یا کس دعا سے زیادہ مانوس ہیں؟ مجھے اپنے جملے بعینہ یاد نہیں ہیں لیکن ایسا ہی کچھ سوال کیا تھا۔ انھوں کچھ دیر سوچا اور پھر جواب دیا کہ دعائے کمیل اور مناجات شعبانیہ۔ اتفاق سے یہ دونوں دعائيں، دعائے کمیل بھی واقعی ایک بہت ہی زبردست مناجات ہے، معنی و مضمون کے لحاظ سے ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں، یہاں تک کہ ان کے بعض فقرے تو ایک دوسرے کے بہت ہی قریب ہیں۔ خود یہ دعا بھی واقعی ایک نعمت ہے۔ اِلٰہی ھَب لی قَلباً یُدنیہِ مِنکَ شَوقُہُ وَ لِساناً یَرفَعُ اِلَیکَ صِدقُہُ وَ نَظَراً یُقَرِّبُہُ مِنکَ حَقُّہ. (اے میرے معبود! مجھے ایسا دل عطا کر جس کا اشتیاق اسے تیرے قریب کر دے، اور ایسی زبان جس کی سچائی اسے تیری جانب اوپر لے آئے اور ایسی نگاہ جس کی حقانیت اسے تیرے دائرہ قرب میں داخل کرے۔) واقعی خداوند متعال سے اس طرح بات کرنا، اپنی حاجت بیان کرنا، حق تعالی کے حضور اپنا اشتیاق ظاہر کرنا، بہت غیر معمولی چیز ہے، بہت عظیم ہے؛ یا یہ فقرہ کہ "اِلٰہی بِکَ عَلَیکَ اِلّا اَلحَقتَنى بِمَحَلِّ اَہلِ طاعَتِکَ وَ المَثوَى الصّالِحِ مِن مَرضاتِک" (اے میرے معبود! تجھے تیری ذات گرامی کا واسطہ! مجھے اپنے مطیع بندوں کے مرتبے اور اپنی خوشنودی کے نتیجے میں شائستہ منزلت تک پہنچا دے۔) یا یہ فقرہ جو اس دعا کا نقطۂ عروج ہے اور جسے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ بار بار اپنے بیانوں میں دوہراتے تھے کہ "اِلٰہى ھَب لى کَمالَ الاِنقِطاعِ اِلَیکَ وَ اَنِر اَبصارَ قُلوبِنا بِضیاءِ نَظَرِھا اِلَیکَ حَتَّى تَخرِقَ اَبصارُ القُلوبِ حُجُبَ النّور. (اے میرے معبود! تیرے علاوہ تمام مخلوقات سے دور ہونے اور ان سے امید منقطع کرنے میں مجھے ایسا کمال عطا فرما کہ میں مکمل طور پر تجھ تک پہنچ سکوں اور ہمارے دلوں کی بصارتوں کو اپنی طرف مکمل توجہ کے نور سے روشنی عطا کرتے رہنا، یہاں تک کہ دل کی آنکھیں نور کے پردوں کو پار کر لیں۔) واقعی ہم لوگ کس طرح یہ باتیں کہہ سکتے ہیں؟ ہمارے سامنے تو یکے بعد دیگرے ظلمتوں کے پردے ہیں؛ جبکہ اس دعا میں درخواست یہ کی گئي ہے کہ حَتَّى تَخرِقَ اَبصارُ القُلوبِ حُجُبَ النّور (یہاں تک کہ دل کی آنکھیں نور کے پردوں کو پار کر لیں۔)
امام خامنہ ای
10 مارچ 2022
لبرل ڈیموکریسی کے عمائدین نے دنیا کو اپنے کنٹرول میں کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ لبرلزم اور ڈیموکریسی کے پرچم کے پیچھے وہ دنیا کے وسائل لوٹنے اور ملکوں و اقوام پر مسلط ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ظاہر ہے دین اسلام اس کے خلاف ہے۔
امام خامنہ ای
23 فروری 2023
موجودہ عالمی نظام میں بنیادی تبدیلی اور ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل کی طرف دنیا کی پیش قدمی کے بارے میںKHAMENEI.IR وب سائٹ نے عدلیہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سیکریٹری ڈاکٹر جواد لاریجانی سے گفتگو کی۔
ہم ماہ شعبان میں، عبادت کے مہینے، توسل کے مہینے، مناجات کے مہینے میں وارد ہو چکے ہیں۔ "اور جب میں تجھ سے دعا کروں تو میری دعا سن لے، جب میں تجھے پکاروں تو میری ندا پر توجہ فرما۔"(مناجات شعبانیہ) اللہ تعالی سے مناجات کا موسم، ان پاکیزہ دلوں کو معدن عظمت سے، معدن نور سے متصل کر دینے کا موسم۔ اس کی قدر کرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای
12 جون 2013