میلبورن آسٹریلیا کے امام جمعہ حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ابو القاسم رضوی نے رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے اس سال کے حج کو حج برائت کا نام دیے جانے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
ملت ایران کا تمدنی پیغام اور ملت ایران کے اعتبار کی بنیاد قرار پانے والا پیغام دنیا میں ظلم کے مقابلے میں اس کی شجاعانہ مزاحمت کا پیغام ہے۔ منہ زوری اور توسیع پسندی کے مقابلے میں جس کا مظہر آج امریکہ اور صیہونی ہیں۔
امام خامنہ ای
حالیہ چند مہینوں میں مزاحمت نے اپنی توانائیوں کا مظاہرہ کیا اور امریکہ کے اندازوں کو درہم برہم کر دیا۔ امریکہ اس علاقے میں، عراق، شام، لبنان وغیرہ پر اپنا غلبہ چاہتا تھا۔ مزاحمت نے دکھا دیا کہ یہ ممکن نہیں ہے، امریکیوں کو اس علاقے سے جانا پڑے گا۔
امام خامنہ ای
ایک قوم اپنی سرزمین میں بے پناہ مظالم کا نشانہ بنتی ہے، ان کی عورتیں، ان کے بچے، ان کے مکانات بے رحمی سے مٹائے جاتے ہیں اور کچھ ممالک روکنا تو در کنار اس میں تعاون کر رہے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اور بعض یورپی ممالک۔ ہم اس کے مخالف ہیں۔
امام خامنہ ای
انتخابات قومی اور عوامی طاقت کا آئینہ ہیں۔ امریکہ، یورپ پر غالب پالیسیاں، صیہونی پالیسیاں، دنیا کے بڑے سرمایہ داروں اور بڑی کمپنیوں کی پالیسیاں عوام کی بھرپور موجودگی سے سب سے زیادہ ڈرتی ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر قوم میدان میں اتر پڑے تو مشکلات پر ضرور قابو کر لے گی۔
امام خامنہ ای
امریکہ کمزوری سے دوچار ہے، معاشی اور مالی طور پر بھی اور سیاسی میدان میں بھی، یہ ایک حقیقت ہے۔ فلسطین کے مسئلے میں اس کو شکست ہو چکی ہے، عراق کے مسئلے میں وہ ناکام ہو گیا، امریکیوں کی خواہش تھی کہ عراق کا نظام براہ راست خود چلائیں، ملت عراق اٹھ کھڑی ہوئی اور اس کی اجازت نہیں دی، انھوں نے چاہا کہ اپنی مرضی کی کٹھ پتلی حکومت لے آئیں اس میں بھی ناکام ہو گئے، چاہا کہ کیپچولیشن (CAPITULATION) کے ذریعے عراق میں جمے رہیں، عراقی قوم اور حکومت نے اس کی بھی اجازت نہیں دی۔ یہی چیز سبب بنی کہ امریکیوں کا کوئی بھی خواب پورا نہ ہوسکا اور انھیں اپنا سا منہ لئے عراق سے نکلنا پڑا ... اندرونی مسائل میں بھی امریکا کمزور ہو چکا ہے، جسے امریکی امریکی چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کا اقرار کرنا نہیں چاہتے۔
امام خامنہ ای
3 فروری 2012
امریکہ جنگ بندی کرنے اور بمباری روکنے سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادیں بڑی بے شرمی سے ویٹو کر دیتا ہے، یعنی در اصل بچوں، عورتوں، بیماروں، سن رسیدہ افراد اور نہتے عوام پر بمباری میں ہاتھ بٹا رہا ہے۔
امام خامنہ ای
اگر امریکہ کی طرف سے اسلحہ جاتی مدد اور پشت پناہی نہ ہوتی تو بد عنوان، جعلی اور جھوٹی صیہونی حکومت (7 اکتوبر کے بعد) پہلے ہی ہفتے میں ختم ہو جاتی، سرنگوں ہو جاتی۔ اگر امریکہ کی مدد نہ ہو تو طے ہے کہ صیہونی حکومت چند دن کے اندر مفلوج ہو جائے گی۔
امام خامنہ ای
امریکہ کے ہاتھ غزہ میں جاری غاصب حکومت کے جرائم اور مظلوموں، بچوں، بیماروں اور عورتوں کے خون میں کہنیوں تک ڈوبے ہوئے ہیں۔ امریکہ ہی اسے مینیج کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے عوام نے اپنے صبر سے، اپنی استقامت سے اور پسپائی سے اپنے انکار کے ذریعے امریکہ، فرانس اور برطانیہ وغیرہ کے چہروں سے نفاق کا پردہ ہٹا دیا، انہیں بے نقاب کر دیا۔
امام خامنہ ای
1 نومبر 2023
عالم اسلام یہ نہ بھولے کہ اس اہم اور فیصلہ کن مسئلے میں اسلام کے مقابل، ایک مسلم قوم کے مقابل، مظلوم فلسطین کے مقابل جو کھڑا ہوا ہے وہ امریکہ ہے، فرانس ہے، برطانیہ ہے۔
امام خامنہ ای
غزہ کے عوام نے اپنے صبر و ضبط سے پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ برطانیہ، فرانس اور امریکہ میں عوام کا سیلاب نکلتا ہے اور اسرائیل کے خلاف اور امریکی حکومت کے خلاف نعرے لگاتا ہے۔
امام خامنہ ای
ٹھیک ہماری آنکھوں کے سامنے ایک بڑا الٹ پھیر شروع ہو گيا ہے۔ وہ لوگ جو اس کا حصہ ہوتے ہیں وہ اکثر اسے سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اسے "بوائلنگ فراگ سنڈروم" کہا جاتا ہے۔ خیر، آپ ذرا سا زوم کیجیے تو آپ پائيں گے کہ پرانے نظام کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ کسی نے کبھی بالکل صحیح کہا تھا کہ مغربی نظام کا بکھراؤ سلطنت روم کا شیرازہ بکھرنے کی طرح ہی ہے لیکن ہم اس نظارے کا انٹرنیٹ پر ریئل ٹائم لطف لے سکتے ہیں۔
امریکہ یقینا مجرموں کے جرم میں شامل ہے۔ یعنی ان جرائم میں امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک مظلوموں، بچوں، بیماروں اور عورتوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں، آلودہ ہیں۔ در اصل وہی ایک طرح سے ان جرائم کو گائیڈ کر رہا ہے جو #غزہ میں انجام پا رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
25 اکتوبر 2023
امریکہ غزہ میں جاری صیہونی حکومت کے جرائم میں حتمی طور پر ملوث ہے۔ غزہ میں جاری مجرمانہ عمل کو در حقیقت امریکہ ہی مینیج کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای
17 اکتوبر 2023
ان دنوں جو پالیسی چل رہی ہے، یعنی حالیہ ہفتے میں صیہونی حکومت کے اندر جو پالیسی چل رہی ہے، اسے امریکی طے کر رہے ہیں، مطلب یہ کہ پالیسی میکر وہ ہیں اور جو یہ کام ہو رہے ہیں، وہ امریکیوں کی پالیسی کے تحت ہیں۔
امام خامنہ ای
اس (غزہ کے) قضیئے میں امریکہ مجرموں کا یقینی شریک کار ہے۔ یعنی ان جرائم میں امریکہ کے ہاتھ کہنیوں تک مظلوموں، بچوں، بیماروں، عورتوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
امام خامنہ ای
اسرائیل کا مسئلہ نہ صرف خود اپنے عوام کے لئے بلکہ پورے علاقے کے امن و تحفظ کے لئے ایک خطرہ ہے؛ چونکہ صیہونیوں کے پاس اس وقت بھی ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے اور وہ مزید ایٹمی اسلحے تیار کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی کئی مرتبہ ان کو خبردار کیا ہے لیکن انھوں نے کوئی پروا نہیں کی۔ البتہ اس کی بڑی وجہ، امریکہ کی پشتپناہی ہے، یعنی غاصب صہیونی حکومت کی کرتوتوں کا گناہ بہت بڑی مقدار میں امریکی حکومت کی گردن پر ہے۔ امریکہ جو خود کو اس قدر امن پسند ظاہر کرتا ہے اور بعض اوقات اپنی زہریلی مسکراہٹ ہماری شریف و مظلوم قوم سمیت تمام قوموں کے خلاف بکھیرتا ہے، فلسطین کے مسئلے میں پہلے درجے کا مجرم ہے۔ اس کے (لاتعداد) گناہوں میں، ایک گناہ یہ بھی ہے۔ آج امریکہ کے ہاتھ پوری طرح فلسطینیوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ علاقے کے ملکوں کو ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ آج اسرائیل کا وجود اسلامی لحاظ سے، انسانی لحاظ سے، معاشی لحاظ سے، امن و سلامتی کے لحاظ سے اور سیاسی لحاظ سے علاقے کے ملکوں اور اقوام کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔
امام خامنہ ای
31 دسمبر 1999
مقدس دفاع کے وقت حملہ آور کون تھے؟ اگر ہم اس پہلو سے مقدس دفاع پر غور کریں تو مقدس دفاع کی اہمیت و عظمت بخوبی اجاگر ہوگی۔ امریکہ، یورپی ممالک، سوویت یونین اور اس زمانے کی ساری قابل ذکر طاقتوں نے مشترکہ محاذ بنایا اور انہوں نے اسلامی جمہوریہ پر حملے میں رول نبھایا۔
امام خامنہ ای
امریکیوں کو اس انقلاب اور اس ملت سے کیوں بیر ہے؟ اس کا سبب واضح ہے۔ ایک وہ دن تھا کہ اس ملک میں اعلی ترین مقام سے لے کر ادنی ترین ملازم تک امریکہ کی مٹھی میں تھا اور وہ اپنے مفادات اس ملک سے فراہم کرتا تھا۔ اس ملک میں ایک بادشاہ تھا جو امریکہ کے سامنے خود کو جواب دہ سمجھتا تھا؛ اورآج کی زبان میں امریکہ کا گوش بر آواز نوکر تھا۔ اہم کام جو اس ملک میں انجام پاتے رہے ہیں یا تو وہ امریکی سرمایہ داروں کے ذریعے یا ان ہی (صہیونی) سرمایہ داروں کے ذریعے انجام پایا کرتے تھے جو اسی عالمی استکبار کے حلقہ بگوشوں میں ہوا کرتے تھے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پہلوی دور حکومت کے دوسرے دور یعنی 19 اگست 1953 کے بعد ملک ایران پوری طرح حکومت امریکا کے ہاتھ میں رہا ہے۔ اچانک ہی ایک انقلاب آیا اور ایرانی عوام بیدار ہوگئے اور عوام الناس نے اس انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کر دیا۔
امام خامنہ ای
17 جنوری 1997
دنیا میں بڑی تبدیلی کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس تبدیلی کے بنیادی خطوط دنیا کی استکباری طاقتوں جیسے امریکہ کا کمزور ہونا اور نئی علاقائی و عالمی طاقتوں کا ابھرنا ہے۔
امام خامنہ ای
11 ستمبر 2023
اوباما کا امریکہ بش کے امریکہ کی نسبت کمزور تھا۔ ٹرمپ کا امریکہ اوباما کے امریکہ سے زیادہ کمزور تھا۔ بائيڈن کا امریکہ ٹرمپ کے امریکہ سے بھی زیادہ کمزور ہے۔
امام خامنہ ای
4 اپریل 2023
امریکہ کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ امریکہ، لاطینی امریکہ کو اپنا بیک یارڈ تصور کرتا تھا۔ آج لاطینی امریکہ کے متعدد ممالک میں امریکہ مخالف حکومتیں اقتدار میں ہیں۔
امام خامنہ ای
4 اپریل 2023
دشمن سمجھ رہے تھے کہ امریکہ کے کسی پٹھو کے پیٹرو ڈالرز سے اسلامی جمہوریہ کے ارادے پر اثر انداز ہو جائیں گے۔ یہ ان کی بھول تھی۔ اسلامی جمہوریہ کی قوت ارادی دشمن کی قوت کے تمام عناصر سے زیادہ مستحکم ثابت ہوئی۔
امام خامنہ ای
12 جنوری 2023
یہ بات جو میں عرض کر رہا ہوں سبھی اس پر توجہہ دیں: دشمن منصوبے کے ساتھ میدان میں اترا ہے۔ نوجوان سمجھ لیں، یہ لوگ پلاننگ کے ساتھ میدان میں آئے ہیں۔ ان کا پروگرام یہ ہے کہ ایرانی قوم کو اپنی سازش میں شامل کر لیں، کچھ ایسا کریں کہ ایرانی قوم کا عقیدہ، برطانیہ اور امریکہ وغیرہ کے سربراہان مملکت کی طرح ہو جائے۔ یہ منصوبہ ہے۔
امام خامنہ ای
2 نومبر 2022
قم میں ترانہ پیش کرنے والی ٹیم کے تمام افراد کی شہادت ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ کے انتہائی اہم واقعات میں سے ایک تھی۔ کمسن بچے ترانہ پیش کر رہے تھے، اچانک صدام حکومت کے طیارے (اس حکومت کو امریکہ کی حمایت حاصل تھی۔) آکر بمباری کر دیتے ہیں اور تقریبا سارے افراد شہید ہو جاتے ہیں۔
امام خامنہ ای
17 نومبر 2022
ہمیں کوئي اصرار نہیں، کوئي جلدبازی نہیں کہ امریکا ایٹمی معاہدے میں لوٹے۔ ہمارا تو یہ مسئلہ ہی نہیں کہ امریکا ایٹمی معاہدے میں لوٹے یا نہ لوٹے۔ ہمارا جو منطقی مطالبہ ہے، ہمارا جو معقول مطالبہ ہے، وہ پابندیوں کا خاتمہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا کہ مغربی ممالک کا فرض ہے کہ ملت ایران پر لگائی گئی پابندیاں فورا ختم کریں اور جب فریق مقابل اپنے کسی بھی وعدے پر عمل نہ کرے تو ایران کا اپنے وعدوں پر عمل کرتے رہنا بے معنی ہے۔
حالانکہ امریکی حکومت نے ایٹمی ڈیل کے تحت اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور اس معاہدے سے نکل گئی تاہم ملت ایران کی بجا اور منطقی توقع یہ تھی کہ یورپی حکومتیں ایٹمی ڈیل کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ باہر نکل جانے سے ہونے والے نقصان کی بھی بھرپائی کرتیں۔ مگر خاصا وقت گزر جانے کے بعد بھی ایسا نہیں ہوا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں پیغمبر ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی ملت ایران اور امت اسلامیہ کو مبارکباد پیش کی اور مسلمانوں کی مشکلات کے حل کے لئے عالم اسلام کے اتحاد پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گیارہویں پارلیمنٹ کے ارکان سے خطاب میں اس ایوان کو عوام کی امیدوں اور توقعات کا مظہر قرار دیا اور ملک کے اندر وسیع توانائیوں اور مستحکم انفراسٹرکچر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ ساری موجودہ مشکلات قابل حل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بانی انقلاب امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی اکتیسویں برسی کے موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ تغیر پسندی، تغیر انگیزی اور تغیر آفرینی امام خمینی کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بانی انقلاب امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی اکتیسویں برسی کے موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ تغیر پسندی، تغیر انگیزی اور تغیر آفرینی امام خمینی کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔