رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح ٹی وی پر براہ راست نشر ہونے والے اپنے اس خطاب میں فرمایا کہ امام خمینی کی اس فکری و اقدامی خصوصیت سے سبق لیکر ہمیں تمام میدانوں بال‍خصوص ان میدانوں میں جہاں کند روی یا پسماندگی ہے، تیز رفتار تبدیلی کے لئے تندہی سے کام کرنا ہوگا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امام خمینی نوجوانی کے دور سے ہی تبدیلی کا رجحان رکھتے تھے، آپ نے پیغمبرانہ روش پر چلتے ہوئے انسانوں کی نہفتہ فطرت اور روحانی میلان کو بیدار کیا، یہ خصوصیت اسلامی تحریک کے آغاز سے پہلے بھی دینی درسگاہ میں منقلب کر دینے والے آپ کے درس اخلاق میں نمایاں تھی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے امام خمینی کو تغیر و تبدیلی کا امام قرار دیا اور فرمایا کہ تحریک کے دور سے لیکر اپنی بابرکت زندگی کے آخری لمحات تک میدان عمل میں آپ بے مثال کماںڈر کی طرح تبدیلی کے عمل کی قیادت کرتے ہوئے اہداف کے حصول کی راہ میں ملت ایران کے عظیم سمندر کو طوفانی اور متلاطم کرتے رہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ملت ایران کو صرف ذاتی زندگی گزارنے میں دلچسپی رکھنے والی بے جان قوم سے صاحب فکر اور میدان عمل میں موجود رہنے والی زندہ قوم بنا دیا اور یہ خصوصیت 1962 میں تحریک کی شروعات، اس کے بعد جون 1963 کے واقعے اور اس کے بعد اسلامی انقلاب پر منتج ہونے والی تحریک کے دوران اسی طرح انقلاب کے بعد کے برسوں میں نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق نوجوانوں اور نوجوان نسل سے متعلق طر‌ز فکر میں بنیادی تبدیلی، امام خمینی کے اصلاحاتی رجحان کے عمیق اور بابرکت نتائج میں سے ایک ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بڑے کاموں کو نوجوانوں کے سپرد کرنا اور انہیں قومی سرمائے کی حیثیت سے بروئے کار لانا امام خمینی کی نمایاں روش تھی، البتہ آپ اس کے ساتھ ہی دوسرے طبقات کو بھی قومی ثروت کی نظر سے دیکھتے تھے جسے آپ کی تقاریر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

امام خمینی کی تبدیلی خواہانہ نگاہ کے دیگر اہم نتائج بیان کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے بڑی طاقتوں کے سامنے ڈٹ جانے اور ان کو خاطر میں نہ لانے کا حوالہ دیا۔ آپ نے فرمایا کہ جس زمانے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ امریکہ کے خلاف زبان کھولی جا سکتی ہے، امام خمینی نے بڑی طاقتوں کے بارے میں پائی جانے والی سوچ تبدیل کرکے انہیں ان کی وقعت یاد دلائی اور ثابت کر دیا کہ دنیا کی استبدادی طاقتوں پر ضرب لگائی جا سکتی ہے، یہ حقیقت سابق سوویت یونین کی تباہی اور امریکہ کی موجودہ حالت میں بالکل نمایاں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ صحیح تبدیلی کے لئے مستحکم فکری سپورٹ ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امام خمینی کی ہر اصلاحاتی مہم اسلام کے معرفتی اصولوں پر استوار ہوتی تھی کیونکہ اگر ایسی فکری  پشت پناہی نہ ہو تو غلط تبدیلی ہوگی اور ثابت قدمی نہیں رہ پائے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق تبدیلی لانے کی شرط یہ ہے کہ دشمن اور دشمنیوں سے ہراساں نہ ہوا جائے۔ آپ نے فرمایا کہ ہر مثبت اقدام اور اہم کام کے کچھ مخالفین بھی ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سوشل میڈیا پر مخالفتوں کی نوعیت بہت تند اور تکلیف دہ ہوتی ہے یا بیرونی دشمنوں کا وسیع محاذ سرگرم عمل رہتا ہے جو ملک کی بھلائی کے ہر اقدام کی مخالفت کرتا ہے اور صیہونیوں سے وابستہ تشہیراتی سامراج بھی اس پر حملہ آور ہو جاتا ہے لیکن سوچ سمجھ کر انجام دئے جانے والے کام کے سلسلے میں ان مخالفتوں اور دشمنیوں کی فکر نہیں کرنا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی  کا کہنا تھا کہ دشمنیوں سے پیدا ہونے والے خوف پر غلبہ پانے کے لئے میدان میں نڈر اور بے باک نوجوان فورس کی موجودگی ضروری ہے۔ آپ نے فرمایا کہ نوجوان فورس کی موجودگی کا مطلب نوجوانوں کی فکر، جذبات، جرئت مندی اور اقدامی روش سے استفادہ کرنا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کے دشمنوں کے مخاذ میں پھیلی آشفتگی اللہ تعالی کی ذات پر ملت ایران کے توکل کا نتیجہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کے دشمنوں کے مخاذ کا ایک حصہ سوویت یونین پر مشتمل تھا جس کا شیرازہ بکھر گیا اور دوسرا حصہ امریکہ پر مشتمل تھا جس کے آشفتہ حالات آج سب کی نظروں کے سامنے ہیں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امریکہ میں ان دنوں جاری واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکہ کے وہ حقائق ہیں جنہیں پوشیدہ رکھا جاتا رہا۔ آپ نے فرمایا کہ ایک پولیس اہلکار کا ایک سیاہ فام شخص کی گردن پر گھٹنا رکھ دینا اور اس وقت تک دبانا کہ اس کی موت واقع ہو جائے اور دیگر پولیس اہلکاروں کا اس منظر کا تماشا دیکھنا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ امریکی حکومت کی وہی روش اور وہی سرشت ہے جو اس سے پہلے دنیا کے بہت سے ملکوں جیسے افغانستان، عراق، شام اور اس سے پہلے ویتنام میں بھی دیکھی جا چکی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ آج امریکی عوام کا نعرہ 'میں سانس نہیں لے پا رہا ہوں' ظلم کا نشانہ بننے والی تمام قوموں کے دل کی آواز بن گیا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بے شک اپنے رویّے کی وجہ سے امریکی ساری دنیا میں رسوا ہوئے۔ ایک طرف کورونا کے مسئلے میں ان کی ناقص کارکردگی تھی اور امریکہ میں بر سر اقتدار ٹیم میں موجود بدعنوانی کی وجہ سے امریکہ میں بیماری میں مبتلا ہونے اور اس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دیگر ممالک کی نسبت کئی گنا زیادہ ہو گئی اور دوسری طرف عوام کے ساتھ ان کا یہ بے شرمانہ برتاؤ ہے کہ کھلے عام جرائم کر رہے ہیں، معافی بھی نہیں مانگتے اور پھر انسانی حقوق کی بات بھی کرتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ (گویا) وہ سیاہ فام شخص جو قتل ہو گیا انسان نہیں تھا اور اس کے کوئی حقوق بھی نہیں تھے!

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے عوام کو اپنی حکومتوں اور اپنی موجودہ حکومت کی حرکتوں پر شرم محسوس  ہوتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ سامنے آنے والی اس صورت حال کے بعد اب وہ ایرانی بھی جو ملک کے اندر یا باہر ہمیشہ امریکہ کی حمایت کرنے اور اس کی تصویر سنوارنے میں مصروف رہتے تھے سر اٹھانے کے قابل نہیں رہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخر میں دعائیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی دنیا کے واقعات کو ملت ایران کے مفاد کے مطابق موڑے اور اسلامی جمہوریہ کی قوت و طاقت میں روز افزوں اضافہ ہو اور اللہ تعالی بزرگوار امام خمینی اور عزیز شہید سلیمانی کی روح کو اپنے اولیا کے ساتھ محشور فرمائے۔