رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ویب سائٹ Khamenei.ir ایٹمی مسئلے میں یورپی حکومتوں کی جانب سے حالیہ بے جا مطالبات کے مد نظر ایٹمی معاہدے کے تعلق سے ان حکومتوں کی وعدہ خلافی کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے خطابات کے کچھ اقتباسات شائع کر رہی ہے۔

ایٹمی ڈیل کے تحت یورپ کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟

آپ یورپ کو دیکھ رہے ہیں؟ یہ یورپی ممالک تو امریکہ سے الگ تھے۔ ان سے تو ہمارا کوئی تنازعہ نہیں تھا۔ ان سے تو ہمارا کوئی اختلاف نہیں تھا۔ ان میں بعض سے تو ہمارے اچھے دوستانہ روابط رہے ہیں۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ انہوں نے ایٹمی ڈیل 'مشترکہ جامع پلان آف ایکشن' کے قضیئے میں، اس کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے سلسلے میں کیا رویہ اختیار کیا ہے؟ طرفہ تماشا یہ ہے کہ وہ رٹ لگائے ہوئے ہیں کہ "ہم تو ایٹمی ڈیل کے پابند ہیں۔" جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ایٹمی ڈیل کا پابند ہونے کا مطلب کیا ہے؟ کوئی ان سے  پوچھے کہ اگر آپ اس کے پابند ہیں تو عملی طور پر کیا کام کر رہے ہیں؟ ایٹمی ڈیل کے سلسلے میں آپ کی کیا ذمہ داریاں ہیں؟ آپ کس ذمہ داری پر عمل کر رہے ہیں؟ یونہی مسلسل رٹ لگائے ہوئے ہیں کہ "ہم تو پابند ہیں، ہم تو پابندی کر رہے ہیں"۔ پابند ہونے کا مطلب کیا ہے؟

14 مئی 2019

***

یورپ کے گیارہ وعدے جو ادھرے رہے

یورپی ممالک اور ہمارے درمیان جو معاملات ہیں ان میں مشکل ختم نہ ہونے کی وجہ ان کا تکبر ہے۔ ہمارے محترم وزیر خارجہ کے بقول ایٹمی ڈیل کے تحت ایران کے سلسلے میں یورپ کی گیارہ ذمہ داریاں تھیں اور ان گیارہ ذمہ داریوں میں کسی ایک پر بھی یورپ نے عمل نہیں کیا۔ یعنی یہ بات ہمارے وزیر خارجہ کہہ رہے ہیں۔ وزیرخارجہ کے سامنے عام طور پر سفارتی بندشیں ہوتی ہیں۔ مگر ان بندشوں کے باوجود ہمارے وزیر خارجہ صریحی طور پر کہہ رہے ہیں کہ ہمارے سلسلے میں یورپ نے گیارہ ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہیں۔ ہم نے کیا کیا؟ ایٹمی ڈیل میں جو ہماری طے شدہ ذمہ داریاں تھیں ہم نے ان سے بڑھ کر عمل کیا۔ اب جب جواب میں ہم نے ذمہ داریوں پر عمل آوری میں کمی کرنا شروع کر دیا ہے تو انھیں بڑا اعتراض ہے کہ "ارے! آپ نے ذمہ داریوں پر عمل آوری میں کمی کیوں کر دی؟" بے غیرتو! تم نے گیارہ وعدے کئے تھے، کسی ایک پر بھی عمل نہیں کیا تو ہم سے تم کیسے مطالبہ کر رہے ہو کہ ہم اپنے تمام وعدوں پر عمل کرتے رہیں؟ ابھی تو ہم نے بس ذمہ داریوں پر عمل آوری میں تخفیف کا سلسلہ شروع کیا ہے، یہ سلسلہ یقینا آگے بھی جارے رہے گا۔

16 جولائی 2019

***

 

انسٹیکس ایک واہیات کھلواڑ

مئی 2018 میں جب امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکل گیا تھا تو ہم نے بار بار کہا کہ اب یورپی ممالک کو یہ کرنا چاہئے، وہ کرنا چاہئے! انھوں نے جواب میں کہا کہ ٹھیک ہے، بس آپ تین مہینے انتظار کیجئے، چار مہینے انتظار کیجئے۔ چار مہینے پورے ہو گئے تو کہنے لگے کہ پانچ مہینے انتظار کیجئے، چھے مہینے انتظار کیجئے۔ اسی طرح ہمیں انتظار کرواتے رہے۔ یعنی ہماری معیشت کو مشروط حالت میں پہنچا دیا۔ ہمارے ملک کی معیشت کو دوسروں پر منحصر کر دیا۔ ہمارا سرمایہ کار، ہمارا تاجر، ہمارا ایکسپورٹر، ملک کے اندر اقتصادی شعبے میں کام کرنے والے ہمارے افراد بس اسی انتظار میں بیٹھے رہے کہ دیکھتے ہیں یورپ کچھ کرتا ہے یا نہیں۔ ملکی معیشت کے لئے یہ صورت حال بہت ضرر رساں ہے۔۔۔۔یورپی ممالک نے بھی کچھ نہیں کیا۔ ان کا تازہ ترین واہیات کھلواڑ تھا انسٹیکس، البتہ وہ بھی عملی جامہ نہیں پہن سکا۔ وہ بھی ہنوز رو بہ عمل نہیں آ سکا۔ انسٹیکس کا ما حصل یہ ہے کہ دیگر ممالک کے پاس ایران کی جو رقم ہے اسے ایران ان یورپی حضرات مثلا فرانس اور برطانیہ کو دے، اب وہ اپنی صوابدید پر جو اشیاء چاہیں خرید کر ایران بھیج دیں۔ یہ انسٹیکس کا مقصد ہے۔ یہ چیز اپنے آپ میں غلط اور نقصان دہ ہے۔ البتہ اسے بھی انھوں نے انجام نہیں دیا ہے، عمل نہیں کیا ہے۔

31 جولائی 2020

***

کیا ان سے امید وابستہ کی جا سکتی ہے؟

قاجاریہ دور حکومت کے وسطی برسوں سے یورپی ممالک نے ہمیں نقصان پہنچانے کا سلسلہ شروع کیا۔ ایران روس جنگ میں انگریزوں نے ایران سے غداری کی۔ ثالثی کے عنوان سے سامنے آئے لیکن پیٹھ میں خنجر گھونپا۔۔۔ مغربی ممالک نے ہمارے ساتھ ہمیشہ یہی کیا ہے۔ ان سے کوئی امید نہیں لگائی جا سکتی۔ اسی حالیہ قضیئے میں، ایٹمی ڈیل کے مسئلے میں یورپی ممالک کی ذمہ داری کیا تھی؟ سات ممالک کے درمیان ایک معاہدہ ہوا۔ ایک طرف ایران اور دوسری جانب چھے ممالک، کل سات ممالک۔ ایک ملک امریکہ تو اس سے نکل گیا۔ ایسے میں دوسرے فریقوں کی کیا ذمہ داری تھی؟ یورپی ممالک کی ذمہ داری تھی کہ امریکہ کے خلاف کھڑے ہوتے اور کہتے کہ ہم تو اپنے وعدوں کے پابند ہیں۔ ان کی ذمہ داری یہ تھی کہ پابندیاں مکمل طور پر اٹھا لی جائیں۔ انھیں اس پر ثابت قدمی دکھانی چاہئے تھی۔ مگر مختلف بہانے کرکے انہوں نے پہلو تہی کی۔ وہ امریکہ کے مقابلے میں کھڑے بھی نہیں ہوئے اور ہم سے مسلسل یہ کہتے ہوئے کہ آپ ہرگز ایٹمی ڈیل سے باہر نہ نکلیں! عملی طور پر خود ایٹمی معاہدے سے نکل گئے ہیں۔ حتی ایران پر انھوں نے نئی پابندیاں بھی لگائی ہیں۔ یہ یورپیوں کا رویہ ہے۔ کیا ان سے کوئی امید رکھی جا سکتی ہے؟

21 مارچ 2019

***