رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے 21 جولائی 2024 کو بارہویں پارلیمنٹ کے اسپیکر اور اراکین سے خطاب میں قانون سازی، پارلیمنٹ کی ذمہ داریوں، مجریہ کے ساتھ تعمیری تعاون اور عالمی مسائل میں سنجیدہ کردار ادا کرنے جیسے نکات پر گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
حکومتوں کے ساتھ جو مختلف چیلنجز ہوتے ہیں، فطری طور پر حکومت کے سامنے مختلف مسائل میں کچھ چیلنجز ہو سکتے ہیں، ایسے میں پارلیمنٹ حکومت کو بھرپور سہارا دے سکتی ہے۔
غزہ کا مسئلہ بدستور عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دنیا کے لوگ اب درحقیقت غاصب خبیث حکومت کے خلاف فیصلہ کر رہے ہیں۔ مسئلہ ختم نہیں ہوا ہے، مسئلہ بدستور جاری ہے۔
اگر منتخب صدر ملک کا انتظام چلانے میں کامیابی حاصل کریں تو ہم سب نے کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی کامیابی، ہم سب کی کامیابی ہے۔ اس بات پر ہمیں دل کی گہرائي سے یقین رکھنا چاہیے۔
بارہویں پارلیمنٹ، مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر اور اراکین اتوار 21 جولائي 2024 کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کریں گے۔
ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کا بارہواں ٹرم شروع ہونے کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے ایک پیغام جاری کیا جو آج 27 مئی 2024 کو ایوان کے اندر پڑھا گیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گیارہویں پارلیمنٹ کے ارکان سے خطاب میں اس ایوان کو عوام کی امیدوں اور توقعات کا مظہر قرار دیا اور ملک کے اندر وسیع توانائیوں اور مستحکم انفراسٹرکچر کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ ساری موجودہ مشکلات قابل حل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے منگل کی صبح ایران کے صوبے آذربائیجان سے آنے والے ہزاروں افراد کو خطاب کیا۔ یہ خطاب اٹھارہ فروری ۱۹۷۸ کو صوبۂ مشرقی آذربائیجان کے شہر تبریز میں ہونے والے تاریخی قیام کی بیالیسیں سالگرہ کی مناسبت سے انجام پایا۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج صبح پارلیمنٹ مجلس شورای اسلامی کے اراکین سے ملاقات میں اسلامی جموریت کو اللہ تعالی کی ولایت اور الہی اقتدار پر استوار بتایا اور پارلیمنٹ کے دو اہم ترین فرائض یعنی قانون سازی اور نگرانی کی خوش اسلوبی سے انجام دہی پر تاکید فرمائی۔
قائد انقلاب اسلامی نے تینوں شعبوں، (مجریہ، مقننہ، عدلیہ) کے درمیان مکمل ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ اراکین پارلیمنٹ کا عوام دوست ہونا اور عوام دوست باقی رہنا ضروری ہے۔