بسم اللّہ الرّحمن الرّحیم

و الحمد للّہ ربّ العالمین و صلّی اللّہ علی سیّدنا محمّد المصطفی و آلہ الطّاھرین سیّما بقیّۃ اللّہ فی الارضین.

اس وقت جب مجلس شورائے اسلامی کے بارہویں دور کا کام اپنے مقررہ وقت پر اور بلا تاخیر شروع ہو رہا ہے، میں خداوند عزیز و حکیم کی بارگاہ میں خشوع کے ساتھ جبہہ سائی کرتا ہوں اور مذہبی جمہوریت کے جاری رہنے اور استحکام پر، جو ایرانی قوم کے لیے خداوند عالم کا ایک بڑا تحفہ ہے، شکر ادا کرتا ہوں۔

ہر نئي پارلیمنٹ ملک کے روشن افق پر ایک نئي روشنی بکھیر سکتی ہے اور قوم کی امید اور جذبے میں اضافہ کر سکتی ہے۔ آزمودہ اور تجربہ کار منتخب اراکین کے ساتھ تازہ نفس ارکان پارلیمنٹ کا ایک پلیٹ فارم پر آنا یہ پیغام دیتا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے عطا کردہ اپنے اختیارات سے استفادہ کرتے ہوئے اور ملک کے اہم ارکان کے ساتھ اپنی سنگین ذمہ داریوں پر عمل کرتے ہوئے، جدیدیت اور جدت عمل اور پختگي اور سنجیدگي کو ہمراہ کرے گی اور قانون سازی اور نگرانی کے عمل کو تلاطم و آشفتگی اور اسی کے ساتھ ٹھہراؤ اور انجماد سے دور رکھے گي۔

بلاشبہہ انتظامیہ اور عدلیہ کے ساتھ نظم و ضبط اور ساتھ ہی ہمدلی کے ساتھ تعاون اور اسی طرح مقننہ کے اندر صحیح اور تحمل آمیز برتاؤ، ایک آئيڈیل پارلیمنٹ کی تمام خصوصیات کو جامۂ عمل پہنانے میں مدد کرے گا اور اراکین پارلیمنٹ کی اچھی یادوں کو جاوداں بنا دے گا۔

ایک نکتہ جس پر میں ہمیشہ زور دیتا ہوں، یہ ہے کہ پارلیمنٹ کو ملک کی عمومی فضا میں اطمینان عطا کرنے والا، امید بخشنے والا، حوصلوں کو ابھارنے والا اور ہمدلی و اخوت کی دعوت دینے والا ادارہ ہونا چاہیے۔ خود پارلیمنٹ کے اندر ذمہ داری کا مختصر وقت اور عمر بے سود میڈیا کمپیٹیشن اور ضرر رساں سیاسی بحثوں میں نہ گزر جائے ورنہ اس اعلی مقام پر اراکین پارلیمنٹ کی موجودگی کی گرانقدر گنجائش اور صلاحیت، رائيگاں چلی جائے گي۔

ایک دوسرا نکتہ، رکنیت کے حلف کے بارے میں ہے۔ یہ حلف دکھاوے کا اور نمائشی نہیں ہے، ایک قانونی اور ذمہ داری عائد کرنے والا حلف ہے جس پر دنیا اور آخرت میں مؤاخذہ کیا جائے گا۔ محترم اراکین پارلیمنٹ کو اس عہدے کے دوران اپنے پورے وقت، اس شرعی حلف کی ایک ایک شق کو مد نظر رکھنا چاہیے اور اس کی پابندی کو، اپنی کارکردگي کے بارے میں فیصلے کی کسوٹی سمجھنا چاہیے۔

اگلا نکتہ اخلاقیات کی پابندی کے سلسلے میں۔ اسلامی طرز زندگي، جس کا ایک اہم حصہ اخلاقی فضیلتوں پر مبنی ہے، سیاسی چیلنجز اور قانونی مقابلہ آرائيوں میں زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔ یہیں پر تقویٰ، عفو و درگزر، انصاف، صداقت، ذمہ داری کی ادائيگي اور بغیر احسان جتائے ہوئے کام کی اصل قدر و قیمت سامنے آتی ہے۔ 19 مئي 2024 کے فضائي سانحے کے شہداء(1) کی، جن کے لیے آج پورا ملک سوگوار ہے، ایک اہم خصوصیت، اخلاقی فضائل کی پابندی تھی۔ اس مسئلے میں اپنے آپ کی سخت نگرانی کو سنجیدگی سے لیں۔

آخری بات اس حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ ہر رکن پارلیمنٹ، پوری ایرانی قوم کا نمائندہ ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ رکن پارلیمنٹ کا اصل کام، قومی مفادات کی تکمیل ہے۔ انتخابی حلقے کے مسائل پر کام، ملک کے مسائل پر بھرپور نظر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہیے اور افراط کے ساتھ اور تعمیراتی بجٹ کی گنجائش سے باہر تعمیراتی پروجیکٹس منظور کیے جانے سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔

معزز برادران و خواہران! عوام کی خدمت کی نیت سے کیا جانے والا کام، نیک عمل اور اللہ کی جانب سے اجر حاصل کرنے والی نیکی ہے اور خداوند شاکر و علیم دنیا و آخرت میں اس کا اجر عطا کرے گا۔ لوگوں کا دل آپ کی طرف مائل ہونا اور ان کا بے لوث شکریہ، دنیا میں اللہ کی جانب سے عطا ہونے والا ایک اجر ہے اور مرحوم صدر اور ان کے عزیز ساتھیوں کے جلوس جنازہ میں دسیوں لاکھ لوگوں کی شرکت، اس اجر الہی کا ایک نمونہ ہے۔ مختلف شہروں میں وفادار اور بابصیرت عوام نے ان پاکیزہ جسموں پر پھولوں اور آنسوؤں کی بارش کر کے ملک کی نئي نسل کے لیے سنہ اسّی کے عشرے کے شہیدوں کی یاد تازہ کر دی اور ہزاروں جھوٹ، تہمتوں اور افواہوں کا عملی جواب دے دیا۔ ان پر خدا کی رحمت اور درود ہو۔

آخر میں گيارہویں دور کے محترم اراکین پارلیمنٹ خاص طور پر فعال اسپیکر(2) اور پریزائيڈنگ بورڈ کے فعال اراکین کا شکریہ ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔

والسلام علیکم و رحمت اللہ

سید علی خامنہ ای

27 مئي 2024

(1) 19 مئي 2024 کو ہیلی کاپٹر کے سانحے کی طرف اشارہ جس میں صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین سید ابراہیم رئيسی اور کچھ دیگر اہم افراد سوار تھے۔ یہ ہیلی کاپٹر مشرقی آذربائيجان صوبے کے ورزقان علاقے کے قریب تباہ ہو گيا اور اس میں سوار سبھی لوگ شہید ہو گئے۔

(2) جناب محمد باقر قالیباف