آپ نے اللہ تعالی کے تعلق سے احساس بندگی اور اطاعت کو سب سے اہم اور لازمی قرار دیا اور فرمایا کہ اگر حکام اور عہدہ داروں میں یہ احساس اور فرض شناسی پیدا ہو جائے تو تمام نظریات، طرز فکر اور انداز پر امن ماحول میں ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہوتے چلے جائيں گے اور کاموں اور مسائل کو بحسن و خوبی نمٹایا جا سکے گا۔
قائد ا نقلاب اسلامی نے قانون کو ہر ملک اور معاشرے کے لئے پیش قدمی کا سافٹ ویئر قرار دیا اور فرمایا کہ ہر ملک اور قوم کے لئے قانون سازی کا عمل بذات خود بھی بہت اہم ہے تاہم اسلامی جمہوریہ ایران جیسے ملک اور ملت ایران جیسی عظیم قوم کے لئے جس نے انسانی معاشرے کے سامنے نئي راہ پیش کی ہے اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔
قائد ا نقلاب اسلامی نے اسلامی جمہوریہ کو انسانیت اور عدل و انصاف کو پائمال کرنے والی تسلط پسند طاقتوں کے مقابلے میں موثر آواز اور نعرے سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ دلوں میں اتر جانے والی اس موثر اور حیات بخش آواز کو وسعت دینے کا واحد راستا اس کا مناسب انداز میں تعارف ہے یعنی اسلامی افکار اور اصولوں پر مبنی نظام تشکیل دیا جائے اور اسے دنیا کے سامنے پیش کیا جائے کیونکہ امام خمینی (رہ) اور اسلامی جمہوریہ کا پیغام بہت موثر اور جاذب نظر ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے دنیا میں رائچ نظاموں اور اسلامی جمہوریہ کے درمیان فرق واضح کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی نقطہ نظر سے اقتدار حقیقی معنی میں صرف اللہ تعالی کے لئے ہے اور یہ اقتدار صرف اسی پیرائے میں جس کے خد و خال اسلامی اصولوں قرآن مجید اور سنت پیغمبر اسلام کی بنیاد پر آئين میں کھینچے گئے ہیں، نافذ ہو سکتا ہے۔ اسی نقطہ نظر سے قوم کی نمایندگی اس اقتدار کی صورت اختیار کرتی ہے جو الہیی اقتدار کی ایک کڑی ہے اس بنا پر جو قوانین اس نمایندگی کے ذریعے وضع کئے جاتے ہیں ان پر عمل آوری لازمی ہے۔
آپ نے پارلیمنٹ کے نام اپنے حالیہ بیان میں مذکور نکتے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ قانون، جامع، کامل، پائدار، شفاف، غلط تفسیر کے امکان سے محفوظ، ماہرانہ جائزے پر استوار، مشکل کشا، اور عوامی مسائل پر مرکوز ہونا چاہئے، قانون کچھ مستثنی مواقع کے علاوہ اس نہج پر وضع کیا جانا چاہئے جو مختلف حالات میں قابل عمل ہو اور اس سے عوام کو مستقبل کی منصوبہ سازی میں مدد ملے۔
قائد ا نقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پارلیمنٹ کے اراکین کو چاہئے کہ ان فیصلوں میں جن کا اختیار انہیں آئین سے ملا ہے مکمل طور پر آزاد اور خود مختار رہیں۔
قائد ا نقلاب اسلامی نے قانون سازی کے ساتھ ہی نگرانی اور نظارت کے عمل کی اہمیت پر بھی تاکید فرمائي۔ آپ نے کہا کہ نگرانی کے عمل میں بہت زیادہ دانشمندی اور احتیاط کی ضرورت ہے کہ کہیں نگرانی کا عمل اداروں کے درمیان ٹکراؤ کا باعث نہ بن جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خود سازی اور تہذیب نفس تمام بڑی کامیابیوں کی بنیاد ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں آٹھویں پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاری جانی نے نئي پارلیمنٹ کے اراکین کی علمی صلاحیتوں اور وسیع تجربوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اراکین پارلیمنٹ کی ماہرانہ صلاحیتوں اور طویل تجربات سے ملک کی پیش رفت میں مدد ملے گی۔
ڈاکٹر لاریجانی نے اٹھویں پارلیمنٹ کی کارکردگي کے آغاز کے وقت اسلامی جمہوری نظام کی شاندار عالمی پوزیشن اور داخلی حالات کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ان کامیابیوں اور پیچیدہ بیرونی حالات کا تقاضہ ہے کہ فیصلے کرنے اور ان پر عملدرآمد میں بہت زیادہ توجہ اور باریک بینی سے کام لیا جائے۔