اس ملاقات میں اپنے خطاب میں انھوں نے عید غدیر کو پورے عالم اسلام کے لیے حقیقت میں ایک بڑی عید اور معرفت اسلامی کے عمیق اور وسیع حقائق کی حامل بتایا اور اس عظیم دن اور اسی طرح امام علی نقی علیہ السلام کے یوم ولادت کی مبارکباد پیش کی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا میں پارلیمنٹس کی قانونی شان کو ایک دوسرے کے مشابہ اور قانون کی عظمت کی علامت بتایا اور کہا کہ قانون، انسان کی سماجی زندگي کی بنیادی شرط ہے اور عقلی لحاظ سے ان قوانین کی قدر و حیثیت بہت زیادہ ہے جو اجتماعی خرد کے ذریعے اور ایک قوم کے منتخب افراد کے ہاتھوں تیار ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ دنیا کی پارلیمنٹس کا حقیقی وزن، ان کے قانونی وزن کے برخلاف الگ الگ ہوتا ہے اور اس پارلیمنٹ کی پوزیشن اور حیثیت، جو دین پر مبنی ہو، متقی اور پاکیزہ افراد پر مشتمل ہو، عدل و انصاف اور کمزوروں کی حمایت اور منہ زور طاقتوں کے مقابلے میں مزاحمت و استقامت کا عزم رکھتی ہو، اس پارلیمنٹ کی پوزیشن سے پوری طرح مختلف ہے جو لاابالی افراد پر مشتمل ہو اور جس کا کام ظلم کی مدد، امتیازی سلوک اور طبقاتی فاصلے بڑھانا اور غزہ کے قاتلوں جیسے مجرموں کی حمایت کرنا ہو۔

آيت اللہ خامنہ ای نے دوبارہ پارلیمنٹ کا اسپیکر منتخب ہونے پر جناب قالیباف کو مبارکباد دیتے ہوئے، مجلس کی عزت و حیثیت کی حفاظت کے لیے ضروری کاموں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کو خود کو اللہ اور قانون کے سامنے جوابدہ سمجھنا چاہیے، اللہ کی خوشنودی اور ملک کے مفادات کے حصول کے لیے کوشاں رہنا چاہیے اور مفادات کے ٹکراؤ کے سامنے جھکنا نہیں چاہیے۔

انھوں نے اراکین پارلیمنٹ کی باتوں کی اہمیت اور اثر کے بارے میں کہا کہ آپ پارلیمنٹ سے جو بات کہتے ہیں، اس سے امید اور اطمینان پیدا ہونا چاہیے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اراکین پارلیمنٹ کی باتیں، عقل مندی اور انقلاب کے اصولوں کی پابندی کی غماز ہونی چاہیے، کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کی باتوں میں اصول و اہداف کی پابندی، نمایاں ہونی چاہیے اور ان میں قومی عزم و اقتدار دکھائی دینا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے بڑی طاقتوں کی ہرزہ سرائيوں اور مرضی مسلط کرنے کی کوشش کے مقابلے میں ایرانی قوم کی بے نظیر استقامت اور امام خمینی کی برسی اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کی ریلیوں میں عوام کی بھرپور شرکت کو قومی عزم و اقتدار کی واضح نشانیاں بتایا اور کہا کہ یہ قوت و اقتدار، قوانین اور افراد کو تسلیم یا مسترد کرنے میں اراکین پارلیمنٹ کا موقف بھی دکھائی دینا چاہیے اور مجلس شورائے اسلامی میں یہ خصوصیات بڑی حد تک موجود ہیں۔

انھوں نے پارلیمنٹ کی انقلابی روش کو، اس کی نمایاں شان کی حفاظت کے لیے ایک اور ضروری کام بتایا اور کہا کہ پارلیمنٹ، انقلاب کی پارلیمنٹ ہے لیکن انقلابی ہونے کا مطلب صرف شور مچانا نہیں ہے اور آپ لوگ انقلابی ہونے کی صحیح سمجھ کے بارے میں توجہ رکھیے کہ اس میں غلطی نہ ہونے پائے۔

آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اللہ حاضر و ناظر ہے اور اراکین پارلیمنٹ کو اس سوچ کے ساتھ خدا کی خوشنودی کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے اور انقلاب کے موقف کو ٹھوس طریقے سے اور پوری شجاعت کے ساتھ بیان کرنا چاہیے اور اپنے فیصلوں میں انھیں مدنظر رکھنا چاہیے۔

انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف احمقانہ بیانات یا الزامات پر ٹھوس، مستحکم اور متحدہ ردعمل کو اراکین پارلیمنٹ کی ایک اور ذمہ داری اور انقلابیت کا ایک اور مصداق بتایا۔

اس ملاقات کی ابتداء میں بارہویں پارلیمنٹ کے اسپیکر جناب محمد باقر قالیباف نے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے اسٹریٹیجک ایکشن ایکٹ اور مسقط مذاکرات میں ملک کی وزارت خارجہ کے باعزت موقف کی پارلیمنٹ کی جانب سے حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی سفارتکاری کے میدان میں اراکین پارلیمنٹ کی سرگرم موجودگي، مصنوعی ذہانت یا اے آئی کی قومی جنرل پالیسیز کی منظوری، اراکین پارلیمنٹ کی کارکردگي کی نگرانی کے قانون میں اصلاح اور ملک کی مالی نگرانی کے میدان میں ضروری تبدیلیاں، بارہویں پارلیمنٹ کے بعض اہم اقدامات میں شامل ہیں۔