امریکیوں نے انسانی حقوق کا پرچم بلند کر رکھا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ ہم انسانی حقوق کے پابند ہیں اور وہ بھی صرف اپنے ہی ملک میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں! یہ تو صرف ایک دعویٰ ہے، وہ عملی طور پر کیا کر رہے ہیں؟ عملی طور پر انسانی حقوق کو سب سے زیادہ چوٹ یہی پہنچا رہے ہیں اور مختلف ملکوں میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ توہین کر رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
16 فروری 2013
عالمی برادری کو، جو ہمیشہ مختلف معاملوں میں انسانی حقوق کی حمایت کے امریکا کے نعرے سنتی رہی ہے، جن پر وہ فخر بھی کرتا تھا، فلسطین کے آئينے میں امریکی پالیسیوں کے حقیقی کریہہ چہرے کو ضرور دیکھنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
15 دسمبر 2000
امریکا کے پیارے یونیورسٹی اسٹوڈنٹس! آپ نے اپنی حکومت کے بے رحمانہ دباؤ کے باوجود، جو کھل کر غاصب اور بے رحم صیہونی حکومت کا دفاع کر رہی ہے، ایک شرافت مندانہ جدوجہد شروع کی ہے۔ میں آپ کی استقامت کی قدردانی کرتا ہوں۔
امریکا کے یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کے نام رہبر انقلاب کے خط سے ایک اقتباس
25 مئي 2024
امریکا، انسانی حقوق کا پرچم اٹھاتا ہے اور ان کی حمایت کا دعویٰ کرتا ہے لیکن ہر کچھ دن بعد امریکی شہروں کی سڑکوں پر کوئي بے گناہ، کوئي نہتا، امریکی پولیس کے ہاتھوں خاک و خون میں غلطاں ہو جاتا ہے۔
امام خامنہ ای
9 ستمبر 2015
انسانی حقوق کی حمایت کا دعویٰ جو بھی کرے لیکن اپنے نامۂ اعمال میں انسانی حقوق کے سلسلے میں اتنی زیادہ رسوائيوں کے ساتھ امریکی حکام کو تو یہ دعویٰ ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
17 فروری 2014
امریکیوں نے انسانی حقوق کا پرچم اٹھا رکھا ہے لیکن انسانی حقوق کے خلاف بدترین کام امریکی حمایت سے انجام پا رہے ہیں اور امریکی نہ صرف یہ کہ اس کا مقابلہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ حمایت کر رہے ہیں!
امام خامنہ ای
31 اکتوبر 2021
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سنیچر کی صبح عدلیہ کے سربراہ اور دیگر اعلی عہدیداروں سے ملاقات کی۔ انھوں نے اس ملاقات کے دوران اپنے خطاب میں عدلیہ کے شعبے کے شہیدوں منجملہ شہید بہشتی اور اسی طرح شہید رئیسی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جن کا عدلیہ میں درخشاں ماضی رہا ہے، اس شعبے کے معزز سربراہ، اعلی عہدیداروں، ججوں اور دیگر ذمہ داروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قرآن مجید اور دیگر اسلامی مآخذ میں عدل و انصاف کی طرح کسی دوسرے مسئلے پر اتنی تاکید نہیں کی گئي ہے، شجاعت کو انصاف کے نفاذ کا لازمہ قرار دیا اور کہا کہ امام زین العابدین علیہ السلام کے بقول عدلیہ کو اس طرح سے کام کرنا چاہیے کہ دشمن بھی اپنے آپ کو ظلم و جور سے محفوظ سمجھیں اور قریبی دوست بھی غیر منصفانہ جانبداری کی توقع نہ رکھیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عدلیہ کو صحیح پروگراموں کے ساتھ آگے بڑھانے اور اس شعبے میں تبدیلی کے دستاویز کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس دستاویز کو اس طرح سے نافذ کرنا چاہیے کہ وہ عدلیہ کے اہم معیارات پر بھرپور اثر ڈالے۔
ججوں کی جانب سے مغرب کے انسانی حقوق کے معیارات کے بجائے ملک کے داخلی قوانین پر توجہ اور عدلیہ کے سربراہ کے زمینی سطح پر معائنے جاری رہنا اور ان معائنوں کے دوران کیے گئے امید افزا فیصلوں کے نفاذ پر نظر رکھنا ایسے دوسرے نکات تھے جن پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ آپ اس طرح سے کام کیجیے کہ رائے عامہ عدلیہ کو عدل و انصاف کا گھر اور بغیر کسی رو رعایت کے حق کی بحالی کا مرکز سمجھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغربی انسانی حقوق کی بنیادوں کی نادرستگی کی علامتیں ساری دنیا کے سامنے ہیں اور انہیں معیار نہیں بنانا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حراست میں لیے گئے افراد کے کیسیز کی سماعت کی رفتار کم ہونے اور اس کے نتیجے میں لوگوں کی حراست کی مدت طویل ہونے کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے افراد کا معاملہ جلدی طے ہو جانا چاہیے تاکہ کوئي بھی کیس کی سماعت کے طویل ہونے کی وجہ سے جیل کی سختی برداشت نہ کرے۔
انھوں نے اسی طرح بعض مقروض قیدیوں کا مسئلہ ناقابل حل ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اگر اپنی عمر کے آخری حصے تک بھی جیل میں رہیں تو ان میں اپنا قرض ادا کرنے کی سکت نہیں ہوتی، اس مشکل کو حل کرنا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں صدارتی الیکشن کے امیدواروں کو نصیحت کرتے ہوئے ٹی وی پر کیے جانے والے پرچار کی طرف اشارہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ ایسی باتیں نہ کریں جن سے دشمن خوش ہو۔ انھوں نے کہا کہ اصلی بات تو یہی ہے کہ سارے امیدوار، ایران اور اسلامی جمہوریہ کو چاہتے ہیں کیونکہ وہ اس نظام میں اور عوام کی خدمت کے لیے صدر بننا چاہتے ہیں۔
انسانی حقوق کے لئے گلا پھاڑ کے دنیا کے کان کے پردے پھاڑنے والے کہاں ہیں؟ انھیں کیوں نہیں دیکھتے؟ کیا یہ انسان نہیں ہیں؟ کیا ان کے حقوق نہیں ہیں؟
امام خامنہ ای
10 اپریل 2024
امام خامنہ ای نے 24 اپریل 2024 کو اپنی تقریر میں مغرب کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پر پابندیاں عائد کرنے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا تھا: "ان پابندیوں کا مقصد کیا ہے؟ وہ کچھ اہداف بیان کرتے ہیں لیکن جھوٹ بولتے ہیں، اہداف وہ نہيں ہیں جو وہ بیان کرتے ہیں۔ وہ جوہری توانائی کی بات کرتے ہیں۔ جوہری اسلحے کی بات کرتے ہیں، انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، مسئلہ یہ سب نہیں ہے۔ ہم ایران پر اس لئے پابندی لگاتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے! دہشت گرد کون ہیں؟ غزہ کے عوام!"
ہم برسوں سے امریکا اور یورپ کی سخت پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ پابندیوں کا مقصد کیا ہے؟ جھوٹ بولتے ہیں کہ ایٹمی اسلحے اور انسانی حقوق کی خاطر لگائی گئی ہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ ایران پر پابندی لگاتے ہیں دہشت گردی کی حمایت کی خاطر۔ ان کی نگاہ میں دہشت گردی کیا ہے؟ غزہ کے عوام۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے ہفتہ محنت و محنت کشاں کی مناسبت سے ملک کے محنت کش طبقے کے ہزاروں افراد سے ملاقات کی۔ 24 اپریل 2024 کو تہران کے حسینیہ امام خمینی میں ہونے والی ملاقات میں رہبر انقلاب نے لیبر طبقے کی اہمیت اور مسائل پر گفتگو کی۔ اس کے ساتھ ہی آپ نے مسئلہ فلسطین کے تعلق سے کچھ نکات بیان کیے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
مغربی تہذیب نے آشکار کر دیا کہ وہ فریب، نفاق اور جھوٹ سے بھری ہوئی ہے ۔ جب 30 ہزار لوگ صیہونی حکومت کے ہاتھوں تین سے چار مہینے میں مار دیئے جاتے ہیں تو وہ اپنی آنکھیں اس طرح بند کر لیتے ہیں کہ گویا کچھ ہوا ہی نہیں۔
امام خامنہ ای
24 فروری 2024
آج امریکا اور مغرب میں شاید ہی کوئي بیدار ضمیر انسان ہوگا جو حالیہ ایک صدی کے سب سے بھیانک جرائم میں سے ایک کے بارے میں خاموش اور لاتعلق ہو۔ اس جرم کے سبب غزہ میں اب تک بتیس ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار کے بقول یہ روانڈا میں نسل کشی کے بعد سے دنیا کا سب سے بڑا قتل عام ہے۔(1) کوئي صیہونی حکومت کے سفارتخانے کے سامنے خودسوزی کر کے اس نسل کشی میں اپنے ملک کی شرکت پر اعتراض کرتا ہے(2) کوئي امریکی وزارت خارجہ کے اہم عہدے سے استعفیٰ دے کر(3) تو کوئي واشنگٹن، نیویارک اور سان فرانسسکو کی سڑکوں پر ہفتوں جنگ مخالف مظاہرے کر کے۔
غزہ کے واقعات نے دکھا دیا کہ مغرب کی یہ نام نہاد مہذب دنیا جو انسانی حقوق کی دعویدار ہے اس کے افکار و کردار پر کیسی تاریکی چھائی ہے۔ 30 ہزار سے زیادہ افراد بچوں سے لیکر بوڑھوں تک چھوٹے سے عرصے میں مار ڈالے جاتے ہیں اور یہ مہذب دنیا روکنا تو در کنار مدد کرتی ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بانی انقلاب امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت کی اکتیسویں برسی کے موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ تغیر پسندی، تغیر انگیزی اور تغیر آفرینی امام خمینی کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔