رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سنیچر کی صبح عدلیہ کے سربراہ اور دیگر اعلی عہدیداروں سے ملاقات کی۔ انھوں نے اس ملاقات کے دوران اپنے خطاب میں عدلیہ کے شعبے کے شہیدوں منجملہ شہید بہشتی اور اسی طرح شہید رئیسی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جن کا عدلیہ میں درخشاں ماضی رہا ہے، اس شعبے کے معزز سربراہ، اعلی عہدیداروں، ججوں اور دیگر ذمہ داروں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قرآن مجید اور دیگر اسلامی مآخذ میں عدل و انصاف کی طرح کسی دوسرے مسئلے پر اتنی تاکید نہیں کی گئي ہے، شجاعت کو انصاف کے نفاذ کا لازمہ قرار دیا اور کہا کہ امام زین العابدین علیہ السلام کے بقول عدلیہ کو اس طرح سے کام کرنا چاہیے کہ دشمن بھی اپنے آپ کو ظلم و جور سے محفوظ سمجھیں اور قریبی دوست بھی غیر منصفانہ جانبداری کی توقع نہ رکھیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عدلیہ کو صحیح پروگراموں کے ساتھ آگے بڑھانے اور اس شعبے میں تبدیلی کے دستاویز کے نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس دستاویز کو اس طرح سے نافذ کرنا چاہیے کہ وہ عدلیہ کے اہم معیارات پر بھرپور اثر ڈالے۔
ججوں کی جانب سے مغرب کے انسانی حقوق کے معیارات کے بجائے ملک کے داخلی قوانین پر توجہ اور عدلیہ کے سربراہ کے زمینی سطح پر معائنے جاری رہنا اور ان معائنوں کے دوران کیے گئے امید افزا فیصلوں کے نفاذ پر نظر رکھنا ایسے دوسرے نکات تھے جن پر رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ آپ اس طرح سے کام کیجیے کہ رائے عامہ عدلیہ کو عدل و انصاف کا گھر اور بغیر کسی رو رعایت کے حق کی بحالی کا مرکز سمجھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مغربی انسانی حقوق کی بنیادوں کی نادرستگی کی علامتیں ساری دنیا کے سامنے ہیں اور انہیں معیار نہیں بنانا چاہئے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حراست میں لیے گئے افراد کے کیسیز کی سماعت کی رفتار کم ہونے اور اس کے نتیجے میں لوگوں کی حراست کی مدت طویل ہونے کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے افراد کا معاملہ جلدی طے ہو جانا چاہیے تاکہ کوئي بھی کیس کی سماعت کے طویل ہونے کی وجہ سے جیل کی سختی برداشت نہ کرے۔
انھوں نے اسی طرح بعض مقروض قیدیوں کا مسئلہ ناقابل حل ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اگر اپنی عمر کے آخری حصے تک بھی جیل میں رہیں تو ان میں اپنا قرض ادا کرنے کی سکت نہیں ہوتی، اس مشکل کو حل کرنا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں صدارتی الیکشن کے امیدواروں کو نصیحت کرتے ہوئے ٹی وی پر کیے جانے والے پرچار کی طرف اشارہ کیا اور ان سے کہا کہ وہ ایسی باتیں نہ کریں جن سے دشمن خوش ہو۔ انھوں نے کہا کہ اصلی بات تو یہی ہے کہ سارے امیدوار، ایران اور اسلامی جمہوریہ کو چاہتے ہیں کیونکہ وہ اس نظام میں اور عوام کی خدمت کے لیے صدر بننا چاہتے ہیں۔