ملاحظہ فرمائيے کہ امریکی اسرائيل کی زبانی مخالفت پر کیا کارروائی کر رہے ہیں! امریکی اسٹوڈنٹس کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جا رہا ہے، یہ واقعہ عملی طور پر یہ دکھاتا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کے بڑے جرم میں امریکا، صیہونی حکومت کا شریک جرم ہے۔
امام خامنہ ای
حضرت ابراہیم نے ہمیں جو تعلیمات دی ہیں ان کے مطابق اس سال کا حج، اعلان برائت کا حج ہے۔ مغربی تمدن سے نکلنے والے خوں آشام وجود سے اعلان برائت جس نے غزہ میں جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
امام خامنہ ای
ابراہیم علیہ السلام کا ان کفار کے بارے میں جو معاندانہ برتاؤ نہیں کرتے یہ نظریہ ہے کہ ان سے اچھا سلوک کیا جائے مگر ایک جگہ وہ ان لوگوں سے اعلان بیزاری کرتے ہیں جو قاتل ہیں اور لوگوں کو ان کے گھر اور وطن سے بے دخل کر دیتے ہیں۔ اس کا مصداق آج کون ہے؟ صیہونی، امریکا اور ان کے مددگار۔
امام خامنہ ای
آج فلسطین کو حمایت کی ضرورت ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اس مسئلے میں دوسروں کا منتظر نہیں رہا اور نہ آئندہ رہے گا۔ لیکن اگر مسلم قوموں اور حکومتوں کے طاقتور ہاتھ تعاون کریں تو اس کا اثر بہت بڑھ جائے گا۔ یہ فریضہ ہے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے حج کے لیے قافلوں کی روانگي سے کچھ روز قبل پیر کی صبح امور حج کے منتظمین اور خانۂ خدا کے بعض زائرین سے ملاقات کی۔
اگر امریکا کی مدد نہ ہوتی تو کیا صیہونی حکومت میں اتنی طاقت تھی، ہمت تھی کہ مسلمان مردوں، عورتوں اور بچوں کے ساتھ اس چھوٹے سے علاقے میں ایسا حیوانیت والا برتاؤ کرے؟
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 6 مئی 2024 کو ادارہ حج و زیارات کے عہدیداران و کارکنان اور حج کے لئے جانے والوں سے خطاب میں فریضہ حج اور مناسک حج کے پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ رہبر انقلاب نے غزہ کے تعلق سے عالم اسلام کی ذمہ داریوں کا بھی ذکر کیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
طلبہ سے پیش آنے کا امریکی حکومت کا طریقہ عملی طور پر غزہ میں نسل کشی کے بھیانک جرم میں صیہونی حکومت کے ساتھ امریکا کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔
امام خامنہ ای
آپ غور کیجئے! اسرائیل کی زبانی مخالفت کرنے پر امریکا کیسا برتاؤ کر رہا ہے۔ امریکی طلبہ نے نہ تو کوئی تخریبی نعرے لگائے، نہ کسی کو قتل کیا، نہ کہیں آگ زنی کی۔ پھر بھی ان سے اس طرح پیش آ رہے ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ کی صبح مایہ ناز مفکر استاد شہید آیت اللہ مرتضیٰ مطہری کی شہادت کی برسی اور یوم اساتذہ کی مناسبت سے ملک بھر سے آئے ہوئے ٹیچروں سے ملاقات کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں یوم اساتذہ کی مناسبت سے یکم مئی 2024 کو ملک کے اساتذہ کے اجتماع سے رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے خطاب کیا۔ (1)
آیت اللہ خامنہ ای کا خطاب:
غزہ کا مسئلہ دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہمیں اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر دنیا کے لوگوں کی عمومی نظروں سے ہٹنے نہیں دینا چاہیے، اسے سب سے بڑے مسئلے کی حیثیت سے باہر نہیں آنے دینا چاہیے۔
امام خامنہ ای
محنت کشوں کی اہمیت کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے، اس سلسلے میں سب سے بڑی بات جو کہی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ رسول اکرم (صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے محنت کش کے گھٹے پڑے ہوئے ہاتھ پر بوسہ دیا ہے۔ اس سے بڑی بات اور کیا ہو سکتی ہے؟
امام خامنہ ای
سنہ 1979 میں ایران کے اسلامی انقلاب کی شاندار کامیابی کے بعد امریکہ نے، جو ایران اور خطے میں اپنے غیر قانونی مفادات کو اپنے ہاتھ سے نکلتا ہوا دیکھ رہا تھا، اسلامی جمہوریہ کے خلاف ایک ہمہ گير جنگ شروع کر دی۔ براہ راست فوجی مداخلت (واقعۂ طبس) اور بغاوت کی پلاننگ اور پشت پناہی سے لے کر نئے تشکیل شدہ اسلامی نظام کی سرنگونی کے ارادے سے ایران پر حملے کے لیے عراق کی بعثی حکومت کو ترغیب دلانے اور اسے سر سے پیر تک مسلح کرنے تک امریکہ نے ایرانی قوم کے عظیم انقلاب کو چوٹ پہنچانے کے لیے کسی بھی کام سے دریغ نہیں کیا۔ آخرکار فوجی محاذ پر شکست کے بعد اس نے ایران کی مسلم قوم کے خلاف ایک دوسری یلغار شروع کی۔ اس بار اس نے معاشی، عسکری، دفاعی، سائنسی و تکنیکی، صنعتی اور تجارتی میدانوں میں یکطرفہ طور پر انتہائي سخت پابندیاں نافذ کر کے بزعم خود اس بات کی کوشش کی کہ اپنے مطالبات کے آگے ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے۔
امام خامنہ ای نے 24 اپریل 2024 کو اپنی تقریر میں مغرب کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پر پابندیاں عائد کرنے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا تھا: "ان پابندیوں کا مقصد کیا ہے؟ وہ کچھ اہداف بیان کرتے ہیں لیکن جھوٹ بولتے ہیں، اہداف وہ نہيں ہیں جو وہ بیان کرتے ہیں۔ وہ جوہری توانائی کی بات کرتے ہیں۔ جوہری اسلحے کی بات کرتے ہیں، انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں، مسئلہ یہ سب نہیں ہے۔ ہم ایران پر اس لئے پابندی لگاتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے! دہشت گرد کون ہیں؟ غزہ کے عوام!"
صیہونی جب اپنی پہلی شکست کی تلافی کے لئے میدان میں اترے تو انھوں نے پہلے ہی دن اپنے اہداف کا اعلان کر دیا تھا لیکن وہ ان میں سے ایک بھی ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہے ... وہ چاہتے تھے کہ استقامتی محاذ کو بالخصوص حماس کو ختم کر دیں، نابود کر دیں، لیکن وہ ناکام رہے۔
امام خامنہ ای
صیہونی حکومت آکر کھیت اور رہائشی مکان کو بولڈوزر سے تباہ کر دیتی ہے کہ وہاں کالونی تعمیر کرے، فلسطینی اس گھر کو بچا رہا ہے جو اس سے چھین لیا گيا ہے۔ وہ دہشت گرد ہو گیا؟ دہشت گرد تو وہ ہے جو ان پر بمباری کر رہا ہے۔
امام خامنہ ای
ایران نے سخت پابندیوں کے دوران بھی پیشرفتہ ہتھیار وہ بھی اتنی تعداد میں تیار کر لیے! وہ اس سے زیادہ بھی تیار کر سکتا ہے، اس سے بہتر بھی تیار کر سکتا ہے۔
امام خامنہ ای
ہم برسوں سے امریکا اور یورپ کی سخت پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ پابندیوں کا مقصد کیا ہے؟ جھوٹ بولتے ہیں کہ ایٹمی اسلحے اور انسانی حقوق کی خاطر لگائی گئی ہیں۔ ایسا نہیں ہے۔ ایران پر پابندی لگاتے ہیں دہشت گردی کی حمایت کی خاطر۔ ان کی نگاہ میں دہشت گردی کیا ہے؟ غزہ کے عوام۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے ہفتہ محنت و محنت کشاں کی مناسبت سے ملک کے محنت کش طبقے کے ہزاروں افراد سے ملاقات کی۔ 24 اپریل 2024 کو تہران کے حسینیہ امام خمینی میں ہونے والی ملاقات میں رہبر انقلاب نے لیبر طبقے کی اہمیت اور مسائل پر گفتگو کی۔ اس کے ساتھ ہی آپ نے مسئلہ فلسطین کے تعلق سے کچھ نکات بیان کیے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
21 اپریل برصغیر کے مشہور فلسفی، مفکر، اسلامی اسکالر، شاعر اور سیاستداں شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا یوم وفات ہے۔ اگرچہ علامہ اقبال عوام کی نظروں میں اپنے اشعار خاص طور پر فارسی کلام کی وجہ سے ہند و پاک کے بلند پایہ شاعروں میں شمار ہوتے ہیں لیکن حقیقت میں وہ ایک دانشور ہیں جس نے اپنے گہرے افکار و نظریات کو اشعار کے سانچے میں ڈھال کر مشرقی اقوام خاص طور پر امت مسلمہ کے سامنے پیش کیا ہے۔
خداوند عالم کے بارے میں حسن ظن رکھیے، اس پر توکل کیجیے اور جان لیجیے کہ مومنوں کے دفاع کا خداوند متعال کا وعدہ یقینی اور اٹل ہے۔
سپریم کمانڈر امام خامنہ ای
پاکستان کو اسلامی جمہوریہ ایران، برادر ہمسایہ ملک کی نظر سے دیکھتا ہے۔ اس خاص صورت حال کے مد نظر دونوں ملکوں کے روابط میں مزید گرمجوشی پیدا ہونی چاہئے اور تعطل کے شکار پروجیکٹس جیسے گیس پائپ لائن کو مکمل کرنا چاہئے۔
امام خامنہ ای
اگر آج اقبال زندہ ہوتے تو وہ ایک ایسی قوم کو اپنی آنکھوں کے سامنے پاتے جو اپنے قدموں پر کھڑی ہے اور اپنے قیمتی اسلامی سرمائے سے مالامال ہو کر اور خود پر اعتماد کر کے مغرب کے فریبی زرق و برق اور مغربی اقدار کو خاطر میں لائے بغیر زندگی گزار رہی ہے۔
مسلم اقوام، بالخصوص اہم مسلم شخصیات کو اقبال کی 'خودی' کے ادراک کی ضرورت ہے۔ انہیں ضرورت ہے کہ اقبال کا پیغام سمجھیں اور یہ جان لیں کہ اسلام اپنی ذات و ماہیت کے اعتبار سے انسانی معاشروں کے انتظام و انصرام کے غنی ترین سرمائے کا حامل ہے، دوسروں کا محتاج نہیں۔