رہبر انقلاب اسلامی کے دفتر نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ امام خمینی امام بارگاہ میں ایام عزائے فاطمی میں مجلس کا پروگرام، لوگوں کی موجودگي کے بغیر منعقد ہوگا۔ مجالس میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای شرکت کریں گے۔ پروگرام ٹی وی چینلوں سے نشر کیا جائے گا۔ اعلامیہ حسب ذیل ہے؛
سردار سلیمانی کے جلوس جنازہ میں کروڑوں ایرانی عوام کی شرکت سے ثابت ہوا کہ شہید سلیمانی حقیقی قومی شخصیت کے مالک تھے اور ہیں۔
امام خامنہ ای
1 جنوری 2022
یہ سن 2011 کے ابتدائی دنوں کی بات ہے جب مغربی ایشیا میں بحیرۂ روم کے مشرقی ساحل پر واقع ایک ملک، شام کے کچھ شہروں میں جنگ کے شعلے آہستہ آہستہ بھڑکنے لگے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سنیچر کی صبح شہید الحاج قاسم سلیمانی کی برسی کے پروگراموں کا انعقاد کرنے والی کمیٹی کے اراکین اور شہید کے اہل خانہ سے ملاقات میں صدق و اخلاص کو مکتب سلیمانی کا خلاصہ، مظہر اور شناخت بتایا اور خطے کے جوانوں کی نظر میں شہید سلیمانی کے ایک آئیڈیل کی حیثیت اختیار کر جانے کا حوالہ ہوئے کہا: عزیز قاسم سلیمانی، ایران کی سب سے بڑی قومی اور مسلم امہ کی سب سے بڑی 'امّتی' شخصیت تھے اور ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے 1 جنوری 2022 کی صبح شہید الحاج قاسم سلیمانی کی برسی کے پروگراموں کا انعقاد کرنے والی کمیٹی کے اراکین اور شہید کے اہل خانہ سے ملاقات میں صدق و اخلاص کو مکتب سلیمانی کا خلاصہ، مظہر اور شناخت بتایا اور خطے کے جوانوں کی نظر میں شہید سلیمانی کے ایک آئیڈیل کی حیثیت اختیار کر جانے کا حوالہ ہوئے کہا: عزیز قاسم سلیمانی، ایران کی سب سے بڑی قومی اور مسلم امہ کی سب سے بڑی 'امّتی' شخصیت تھے اور ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
اہل ایران فخر کریں کہ ان کے درمیان ایک شخص ایک دور افتادہ گاؤں سے اٹھتا ہے، مشقت و خود سازی کرتا ہے اور پوری مسلم امہ کا چیمپین اور درخشاں چہرہ بن جاتا ہے۔
امام خامنہ ای
16 دسمبر 2020
حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی شخصیت اور رسالت کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی کے کچھ چنندہ بیانات اس اولو العزم پیغمبر کے یوم ولادت کی مناسبت سے پیش کیے جا رہے ہیں۔
اللہ کے عظیم پیغمبر حضرت عیسی مسیح علیہ السلام کے یوم ولادت پر دنیا کے تمام مومنوں، تمام عیسائيوں اور مسلمانوں کی خدمت میں ہدیۂ تبریک پیش کرتا ہوں۔ یقینی طور پر مسلمانوں کی نظر میں حضرت عیسی مسیح علیہ السلام کی قدر و قیمت، عیسائیت پر ایمان رکھنے والے عیسائیوں کی نظروں میں ان کی قدر و قیمت سے کم نہیں ہے۔ اس عظیم پیغمبر الہی نے عوام کے درمیان اپنی موجودگي کا پورا عرصہ مجاہدت کے ساتھ گزارا تاکہ ظلم و جور، جارحیت و بدعنوانی اور ان لوگوں کے مقابلے میں کھڑے ہو جائيں جنھوں نے پیسے اور طاقت کے بلبوتے پر اقوام کے پیروں میں زنجیر ڈال رکھی تھی اور انھیں گھسیٹ کر دنیا و آخرت کے جہنم کی طرف لے جا رہے تھے۔ اس عظیم پیغمبر نے اپنے بچپن سے ہی -کہ خداوند عالم نے انھیں بچپن میں ہی نبوت عطا کر دی تھی- جو مصائب اٹھائے، وہ سب اسی راہ میں تھے۔ توقع یہ ہے کہ حضرت عیسی مسیح کے پیروکار اور وہ سارے افراد جو، اس عظیم شخصیت کو، ان کے شایان شان عظمت و معنویت اور اعلی مقام کے لائق سمجھتے ہیں، اس راہ میں ان کی پیروی کریں گے۔
امام خامنہ ای
27 دسمبر 2000
وہ علم جو ہم چاہتے ہیں تزکیہ نفس کے ہمراہ ہے۔ اس لئے کہ اگر تزکیہ نہ ہوگا تو علم منحرف ہو جائے گا۔ علم ایک ذریعہ ہے، ایک ہتھیار ہے۔ یہ ہتھیار اگر کسی بد طینت، کج فکر، خبیث اور خونخوار شخص کے ہاتھ لگ جائے تو وہ صرف المیہ رقم کرے گا۔
امام خامنہ ای
6 اکتوبر 2010
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یمن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مجاہد و انتہائی کارآمد سفیر جناب حسن ایرلو کی شہادت جیسی موت پر ایک بیان میں تبریک و تعزیت پیش کی۔ رہبر انقلاب اسلامی کی طرف سے جاری پیغام اس طرح ہے:
کلی طور پر نامحرم سے کسی بھی طرح کا رابطہ جیسے چیٹ، ایس ایم ایس، ٹیلی فون یا بالمشافہ گفتگو اگر گناہ کا اندیشہ ہو (گفتگو کے دوران گناہ ہو رہا ہو یا گفتگو کے نتیجے میں گناہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو) تو حرام اور گناہ ہے۔ ہر بالغ کے لئے واجب ہے کہ جب صنف مخالف سے کوئی رابطہ ہو تو شرعی حدود کا پاس و لحاظ رکھے اور ایسے ہر عمل سے پرہیز کرے جس میں جنسی لذت بھی شامل ہو یا گناہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو یا وہ موجب فساد ہو۔
معنوی اور الہی مدارج کے حصول میں عورت اور مرد کے درمیان کوئي فرق نہیں۔ اللہ تاریخ میں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا جیسی خاتون کی تخلیق کرتا ہے جو اس حدیث شریف کے مطابق: "نحن حجج اللّہ علی خلقہ و فاطمۃ حجّۃ اللّہ علینا یعنی ہم اللہ کی مخلوق پر اس کی حجت اور فاطمہ ہم پر خدا کی حجت ہیں" حجت خدا ہیں، وہ حجت خدا کی بھی حجت ہیں، ام الائمہ ہیں۔
امام خامنہ ای
پہلی مئي 2013
امام زین العابدین علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت پر حضرت کے بارے میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے خطابات کے کچھ اقتباسات پیش کئے جار ہے ہیں۔ امام زین العابدین علیہ السلام ایک دعا میں ارشاد فرماتے ہیں: "و عدلک مہلکی" تیرا انصاف، مجھے ہلاک کر دے گا۔ اسی لیے ہم عرض کرتے ہیں: "عاملنا بفضلک" ہمارا حساب اپنے فضل سے کر! اگر انصاف کی بات آ جائے اور باریکی سے کام لیا جائے، ہمارے اعمال کو بغور دیکھا جائے تو پھر مصیبت ہے۔ ہمیں خداوند عالم سے اس کے فضل کی دعا کرنی چاہیے، اس کی چشم پوشی کی دعا کرنی چاہیے، اس کے درگزر کی دعا کرنی چاہیے۔
امام خامنہ ای
5 اپریل 2010
امام زین العابدین علیہ السلام جو امیر المومنین کے پوتے تھے اور معصوم تھے، جب ان سے کہا گيا کہ آپ کس قدر عبادت کرتے ہیں؟! تو انھوں نے فرمایای کہ ہم کہاں اور علی کی عبادت کہاں؟ یعنی امام زین العابدین اور سید الساجدین کہہ رہے ہیں کہ امیر المومنین سے میرا موازنہ نہیں ہو سکتا۔
امام خامنہ ای 5
نومبر 2004
امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں: "و لیس من صفاتک یا سیدی ان تامر بالسؤال و تمنع العطیّۃ" آپ فرماتے ہیں کہ اے پروردگار! یہ تیری عادت نہیں ہے کہ لوگوں کو مانگنے کا حکم دے لیکن جو چیز وہ مانگیں، وہ انھیں عطا نہ کرے۔ مطلب یہ کہ کرم الہی، رحمت الہی اور وسیع قدرت الہی کے معنی یہ ہیں کہ اگر وہ کہتا ہے کہ مانگو تو اس نے اس دعا کو پورا کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔
نماز جمعہ کا خطبہ،
25 دسمبر 1998
کیونکہ آپ سمجھتے تھے کہ اسلامی دنیا کے ان مسائل کا ایک بڑا حصہ جو سانحہ کربلا پر منتج ہوا، لوگوں کی اخلاقی پستی اور رذالتوں کا نتیجہ تھا۔
امام خامنہ ای
14 جولائی 1993
امام زین العابدین علیہ السلام نے سانحہ کربلا کے بعد تقریبا چونتیس سال اس دور کے اسلامی ماحول میں زندگی گزاری اور یہ زندگی ہر لحاظ سے سراپا درس ہے۔ کاش جو لوگ اس زندگی کی اعلا کیفیات سے واقف ہیں، وہ اس کو لوگوں کے لئے، مسلمانوں کے لئے حتی غیر مسلموں کے لئے بیان کرتے تاکہ معلوم ہوتا کہ واقعہ کربلا کے بعد جو(یزید ملعون کی طرف سے) حقیقی اسلام کے پیکر پر ایک کاری وار تھا، چوتھے امام نے کس طرح استقامت و پائیداری سے کام لیکر دین کو ختم ہونے سے بچایا ہے۔ اگر امام زین العابدین علیہ الصلاۃ و السلام کی مجاہدت نہ ہوتی تو امام حسین علیہ السلام کی شہادت رائگاں ہو جاتی اور اس کے اثرات باقی نہ رہتے۔ چوتھے امام کا کردار بہت اہم ہے۔
چوتھے امام کی زندگی کے کارناموں کے کئی پہلو ہیں۔ ان میں سے ایک اخلاق ہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام نے اسلامی معاشرے کی تربیت اور اخلاقی طہارت کا بیڑا اٹھایا۔ کیوں؟ کیونکہ آپ سمجھتے تھے کہ اسلامی دنیا کے ان مسائل کا ایک بڑا حصہ جو سانحہ کربلا پر منتج ہوا، لوگوں کی اخلاقی پستی اور رذالتوں کا نتیجہ تھا۔ اگر لوگ اسلامی اخلاق سے آراستہ ہوتے تو یزید، ابن زیاد، عمر سعد اور دوسرے افراد، یہ المیہ انجام نہیں دے سکتے تھے۔ اگر اتنے پست نہ ہوئے ہوتے، تو حکومتیں، چاہے وہ کتنی ہی فاسد کیوں نہ ہوتیں، کتنی ہی بے دین اور ظالم کیوں نہ ہوتیں، اتنا بڑا المیہ انجام نہ دے سکتیں۔ یعنی نواسہ رسول اور فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بیٹے کو قتل نہ کر سکتیں۔ کیا یہ کوئی معمولی واقعہ تھا؟ ایک قوم اس وقت تمام برائیوں کی جڑ بنتی ہے جب اس میں اخلاقی برائیاں آ جائیں۔ امام زین العابدین علیہ السلام نے اس بات کو اسلامی معاشرے کے چہرے پر پڑھ لیا تھا۔ آپ نے اسلامی معاشرے کے چہرے کو اس برائی سے پاک کرنے اور اخلاق سدھارنے کا تہیہ کیا۔ لہذا دعائے مکارم اخلاق، دعا ہونے کے ساتھ ہی درس بھی ہے۔ صحیفہ سجادیہ دعا ہے مگر درس بھی ہے۔ میں آپ نوجوانوں سے سفارش کرتا ہوں کہ صحیفہ سجادیہ پڑھیں اور اس پر غور کریں۔ بغیر توجہ اور فکر کے پڑھنا کافی نہیں ہے۔ اس پر غور کریں گے تو دیکھیں گے کہ صحیفہ سجادیہ کی ہر دعا اور دعائے مکارم الاخلاق اخلاق اور زندگی کا ایک درس ہے۔
امام خامنہ ای
14 جولائی 1993
مجاہدت اور بڑے سماجی فیصلوں کے میدان میں موجودگي کے پہلو سے فاطمہ زہرا، نقطۂ عروج پر ہیں۔ یعنی پیغمبر اکرم کی وفات کے بعد، خلافت کے مسئلے میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اپنے پورے وجود کے ساتھ، اپنے بیان کے ساتھ، اپنے علم کے ساتھ، اپنی کوششوں کے ساتھ، اپنے پورے جسم و جان کے ساتھ میدان میں آ گئيں۔
امام خامنہ ای
8 دسمبر 1993
حقیقت میں فاطمہ زہرا نور کی صبح ہیں جن کے نورانی حلقے سے امامت و ولایت اور نبوت کا سورج جگمگاتا ہے؛ وہ ایک بلند و ارفع آسمان ہیں جس کی آغوش میں ولایت کے فروزاں ستارے سکونت پذیر ہوتے ہیں۔
امام خامنہ ای
22 اکتوبر 1997
اہل بیت اطہار کے انمول موتی فاطمہ زہرا صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کی شہادت۔ '75 دن والی روایت' کے مطابق یہ ایام معصومہ کونین کی شہادت کے ایام ہیں۔ ان دنوں امیر المومنین علیہ السلام شکستہ دل ہیں سینہ غم و اندوہ سے بھرا ہوا ہے۔ مگر حضرت کے ارادے اور ہمت و حوصلے میں کوئی تزلزل نہیں ہے۔ یہ ہمارے اور آپ کے لئے سبق ہے۔
امام خامنہ ای
فاطمہ زہرا جنت کی خواتین کی سردار ہیں۔ شجاعت کا درس، ایثار کا درس، دنیا میں زہد کا درس، معرفت کی تعلیم کا درس، معرفت کو دوسروں کے ذہنوں تک منتقل کرنے کا درس، انسان کا دانشور معلم کے مقام پر پہنچنا، یہ سب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے درس ہیں۔
امام خامنہ ای
18 فروری 2
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے کارنامے کا موازنہ تاریخ کے بقیہ بڑے واقعات سے نہیں ہو سکتا۔ اس کا موازنہ خود واقعہ عاشورا سے کرنا چاہئے۔ واقعی یہ دونوں واقعات ایک دوسرے کے ہم پلہ ہیں۔
میں بالغ ہو چکا ہوں اور میری خالہ زاد اور ماموں زاد بہنیں پردے کا خیال نہیں رکھتیں، ان سے بات کرتا ہوں تو ان کے بال بھی نظر آتے ہیں۔ میں کیا کروں؟ اگر بات کروں اور ان کی طرف نہ دیکھوں تو وہ اسے اپنی توہین سمجھتی ہیں اور ناراض ہو جاتی ہیں، مجھے کیا کرنا چاہئے؟ نا محروم خاتون کو دیکھنا جائز نہیں ہے، صرف چہرہ اور ہاتھ کلائی تک اس سے مستثنی ہیں وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ میک اپ نہ ہو اور لذت کی نظر سے نہ دیکھا جائے۔ اگر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے شرایط فراہم ہیں تو ادب کے دائرے میں رہتے ہوئے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا ضروری ہے۔
جس انداز سے آپ نے عمل کیا مردوں اور عورتوں میں شاذ و نادر ہی کوئی ہوگا جو اس استحکام کے ساتھ دشوار گزار میدان میں قدم رکھے۔
امام خامنہ ای
1 جنوری 2020
(سن بلوغ کو پہنچنے پر) دینی فریضے کے عائد ہونے کا جشن در حقیقت پروردگار کے لطف و توجہ کی وادی میں ایک بچے کے قدم رکھنے کا جشن ہے۔ ذاتی زندگی میں ایک انسان اور اجتماعی زندگی میں ایک معاشرے کی پیشرفت و ترقی کا راز یہ ہے کہ وہ اللہ سے اپنا رابطہ قائم رکھے۔ میرے عزیزو! قرآن سے خود کو مانوس کیجئے، انسیت پیدا کیجئے۔
امام خامنہ ای
13 دسمبر 2016
حضرت زینب کی عظمت کی وجہ کیا ہے؟ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ بنت علی یا خواہر امام حسین علیہم السلام ہیں اس لئے آپ کی یہ عظمت ہے۔ سارے اماموں کی بیٹیاں، مائیں اور بہنیں تھیں۔ لیکن حضرت زینب کبری جیسا کون ہے؟ حضرت زینب کی عظمت آپ کے موقف اور عظیم انسانی و اسلامی عمل کی وجہ سے ہے جو فریضہ دینی کی بنیاد پر آپ نے اپنایا۔
امام خامنہ ای
13 نومبر 1991
ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور نرس ڈے کے موقع پر رہبر انقلاب کا خطاب: حضرت زینب نے پوری دنیا کو صنف نسواں کی توانائیوں سے آگاہ کیا، پہاڑ کو ریزہ ریزہ کر دینے والی مصیبتوں پر حضرت زینب کا صبر، حضرت زینب نے بیان و تشریح کا جہاد انجام دیا۔
نرس کی خدمات بے مثال، ہر چیز کے محتاج ہو چکے انسان کی مددگار نرس بنتی ہے۔
12 دسمبر 2021
حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت اور نرس ڈے کی مناسبت سے نرسوں اور کورونا کے مریضوں کی خدمت کے دوران شہید ہونے والے میڈیکل اسٹاف کے اہل خانہ نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔12 دسمبر 2021 کو تہران کے حسینیہ امام خمینی میں ہوئی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی شخصیت کے بہت اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں نرس ڈے اور بنت علی حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کی مناسبت سے نرسوں اور کورونا کے مریضوں کی خدمت کے دوران شہید ہونے والے میڈیکل ملازمین کے اہل خانہ نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اتوار کو تہران میں امام خمینی امام بارگاہ میں ہوئی اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی شخصیت کے بہت اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
میں جس بات پر زور دینا ضروری سمجھتا ہوں وہ نرس کا مرتبہ ہے۔ میری تاکید ہے کہ یہ بات کہی جائے، دہرائی جائے، بار بار کہی جائے تاکہ سبھی کو معلوم ہو جائے کہ نرس خادم نہیں بلکہ زندگی عطا کرنے والی صنف ہے۔ حقیقت میں جب انسان میڈیکل سروسز پر توجہ دیتا ہے تو نرس کے رول کی تعریف ایک بنیادی رول کے طور پر کی جانی چاہئے۔ اگر ڈاکٹر اچھا ہو، اسپتال اچھا ہو، لیکن نرسنگ اچھی نہ ہو تو بیمار کے ٹھیک ہونے کی کوئی گیرنٹی نہیں ہے۔ جبکہ اگر یہ مان لیا جائے کہ حالات بہت اچھے نہ ہوں لیکن ایک ہمدرد نرس موجود ہو تو اس بیمار کے ٹھیک ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ نرسوں کی اہمیت اس طرح کی ہے۔ اسے سب کو جان لینا چاہئے۔ خود نرسوں کو بھی اپنی اس اہم پوزیشن پر توجہ دینا چاہئے اور اپنے کام کی قدر کرنا چاہئے۔ عوام اور عہدیداران کو بھی سمجھنا چاہئے۔ یہ تو ایک پہلو ہے۔
دوسرا پہلو بہت زیادہ دباؤ سے متعلق ہے جو نرس پر پڑتا ہے۔ یعنی ڈاکٹر بیمار کے سلسلے میں ذمہ دار ہوتا ہے اور حقیقت میں طبی خدمات بہت اہم اور بے مثال چیز ہے لیکن بیمار کی نرس پر جو ذہنی اور نفسیاتی دباؤ ہوتا ہے، ڈاکٹر پر کبھی وہ دباؤ نہیں ہوتا۔
بیمار کی چیخ پکار، گریہ و زاری سننا، اس کے درد کو محسوس کرنا، مسلسل اس کی دیکھ بھال کرنا، اسے نہلانا دھلانا، اس طرح کے کام کیا مذاق ہیں؟ کوئی کسی بیمار کے پاس پوری ذمہ داری کے ساتھ دو گھنٹے بیٹھے تب اس کی سمجھ میں آئے گا کہ اس نرس کا کیا حال ہوتا ہوگا جسے الگ الگ بیماروں کے ساتھ دن اور رات کے کئی گھنٹے گزارنے پڑتے ہیں۔
ایران کی اعلی نرسنگ کونسل کے ارکان سے رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا ایک حصہ
امام خامنہ ای
16 اپریل 2012
اگر حضرت زینب شجاعت کے جوہر نہ دکھاتیں تو کربلا کے واقعہ کا دائرہ اس حد تک نہ پھیلتا اور تاریخ میں اس حد تک یہ واقعہ یادگار نہ ہوتا۔ 16
امام خامنہ ای
فروری سنہ 2011