دعا مستجاب ہونے کی شرطوں میں سے ایک یہ ہے کہ دعا پوری توجہ کے ساتھ کی جائے، بعض اوقات صرف لقلقہ زبان کے طور پر کچھ جملے جیسے ’’خدایا مجھے بخش دے‘‘ ؛ ’’خدایا میرے رزق میں اضافہ کردے‘‘ یا ’’خدایا میرے قرض ادا کردے‘‘ لبوں سے جاری ہوجاتے ہیں، دس سال تک انسان اس طرح سے دعا کرتا رہتا ہے، اور بالکل مستجاب نہیں ہوتی اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ دعا کی مقبولیت کی شرطوں میں ایک یہ ہے جیسا کہ (معصوم نے) فرمایا ہے: ’’اِعلَمُوا اِن اللہَ لا یَقبلِ الدُّعــاء عَــن قَلــبِ غافِــل‘‘؛ (یاد رکھو! خداوند متعال جس کا دل غافل ہو یعنی دل سے جو اس بات کی طرف متوجہ نہ ہو کہ وہ کیا دعا مانگ رہا ہے یا یہ کہ وہ کس سے بات کررہا ہے، اس کی دعا قبول نہیں کرتا۔) ظاہر ہے وہ دعا جو اس طرح کی بے توجہی اور غفلت میں کی جاتی ہے مستجاب نہیں ہوتی؛ گڑگڑانا چاہئے، پوری سنجیدگی کے ساتھ (خدا کو قادر مطلق سمجھتے ہوئے) اس سے مانگنا اور التجا کرنا چاہئے، گریہ ؤ زاری کے ساتھ مانگئے اور بار بار مانگتے رہئے تو اس صورت میں یقینا خدائے متعال دعاؤں کو شرف قبولیت عطا کرے گا۔
امام خامنہ ای
17 / فروری / 1995