سافٹ وار، گاندھی سے تیس سال پہلے ایرانیوں کی جدت

سافٹ وار، گاندھی سے تیس سال پہلے ایرانیوں کی جدت

ہمارے ملک میں پہلی نرم جنگ (سافٹ وار) میرزا شیرازی نے کی تھی؛ تمباکو کو حرام قرار دینا، نرم جنگ تھی، سب سے بڑی جنگ اور وہ بھی ایسی جنگ جس نے ملک میں انگریزوں کے معاشی تسلط کی بساط لپیٹ دی۔ یہی کام گاندھی نے ہندوستان میں کیا لیکن میرزا شیرازی کے تیس سال بعد۔
شرمندہ ہوں کہ میں خود اپنے شوہر کے ساتھ شہید نہیں ہو سکی

شرمندہ ہوں کہ میں خود اپنے شوہر کے ساتھ شہید نہیں ہو سکی

اے مسلمانوں کے ولئ امر! میں آئی ہوں تاکہ یہ کہہ سکوں کہ میں شرمندہ ہوں، خجل ہوں کہ میرے حمزہ تو اسلام، اسلامی نظام اور رہبر کی حفاظت کی راہ میں گزر گئے لیکن مجھے اور میرے بچوں کو ان کی ہمراہی کا موقع نہ مل سکا۔
ان کی شہادت کتنی نمایاں اور اہم شہادت ہے

ان کی شہادت کتنی نمایاں اور اہم شہادت ہے

اس بات پر بھی توجہ دیجیے کہ ان کی شہادت کتنی نمایاں اور اہم شہادت ہے اس وجہ سے کہ وہ سب سے خبیث دشمن کے مقابلے میں ملک کے دفاع کے لیے ڈٹ گئے، ان باتوں پر توجہ رکھیے۔
ایرانی قوم کی تیاری کے لیے ہر ضروری اقدام کیا جائے گا

ایرانی قوم کی تیاری کے لیے ہر ضروری اقدام کیا جائے گا

سامراج کے مقابلے میں ایرانی قوم کی تیاری کے لیے جو بھی ضروری اقدام کرنا چاہیے، چاہے وہ فوجی لحاظ سے ہو، چاہے ہتھیاروں کے لحاظ سے ہو اور چاہے سیاسی کاموں کے لحاظ سے ہو ہم یقیناً کریں گے اور بحمد اللہ اس وقت بھی ذمہ داران وہ کام انجام دینے میں مصروف ہیں۔
امریکی سفارتخانہ، انقلاب کے خلاف سازشوں کا ہیڈکوارٹر تھا

امریکی سفارتخانہ، انقلاب کے خلاف سازشوں کا ہیڈکوارٹر تھا

امریکی سفارتخانہ، ملک کے اندر انقلاب کے خلاف سرگرمیوں، انقلاب کو جڑ سے اکھاڑنے یہاں تک کہ امام خمینی کی جان کے خلاف سازش تیار کرنے کا ہیڈ کوارٹر تھا۔
سامراج سے مقابلہ ایک فریضہ ہے

سامراج سے مقابلہ ایک فریضہ ہے

مسئلہ، بین الاقوامی ظلم سے مقابلے کا مسئلہ ہے۔اسلامی تعلیمات کے پرتو میں ایرانی قوم کے لیے ظلم سے مقابلہ ایک فریضہ ہے۔ سامراج سے مقابلہ ایک فریضہ ہے۔
سیکورٹی یقینی بنانے کی راہ، طاقت ہے

سیکورٹی یقینی بنانے کی راہ، طاقت ہے

سیکورٹی یقینی بنانے کا راستہ طاقت ہے۔ ہم ایرانی قوم اور ملک کے ذمہ داران کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے۔ مضبوط ایران ہی خود کا دفاع کر سکتا ہے، اپنی سلامتی اور پیشرفت کو یقینی بنا سکتا ہے، اس پیشرفت اور طاقت کی برکت سے دوسروں کی بھی مدد کر سکتا ہے۔
دشمن کو معلوم ہو کہ ایرانی قوم کون ہے؟ ایران کے جوان کیسے ہیں؟

دشمن کو معلوم ہو کہ ایرانی قوم کون ہے؟ ایران کے جوان کیسے ہیں؟

دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایرانی قوم کون ہے؟ ایران کے جوان کیسے ہیں؟ یہ سوچ، یہ جذبہ، یہ شجاعت اور یہ آمادگي جو آج ایرانی قوم میں ہے، یہ خود سیکورٹی پیدا کرنے والی ہے۔ ہمیں اسے باقی رکھنا چاہیے۔
صیہونی حکومت کو ایران کی طاقت سمجھانی ہوگي

صیہونی حکومت کو ایران کی طاقت سمجھانی ہوگي

یہ ایران کو نہیں جانتے، ایران کے جوانوں کو نہیں جانتے، ایرانی قوم کو نہیں جانتے۔ ابھی وہ ایرانی قوم کی طاقت، توانائي، جدت عمل اور عزم کو صحیح طریقے سے نہیں سمجھ سکے ہیں۔ یہ بات ہمیں انھیں سمجھانی ہوگي۔
فلسطین کی مدد کرنے والے اپنے فریضے پر عمل کر رہے ہیں

فلسطین کی مدد کرنے والے اپنے فریضے پر عمل کر رہے ہیں

فلسطین کس کا ہے؟ یہ قابض کہاں سے آئے ہیں؟ کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ ملت فلسطین پر اعتراض کا حق نہیں رکھتا کہ وہ کیوں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف سینہ سپر ہوکر کھڑی ہے۔ کسی کو حق نہیں ہے۔ جو لوگ ملت فلسطین کی مدد کر رہے ہیں وہ بھی در اصل اپنے فریضے پر عمل کر رہے ہیں۔