یقین کرنے والوں کے لیے زمین میں ہماری نشانیاں ہیں۔

یقین کرنے والوں کے لیے زمین میں ہماری نشانیاں ہیں۔

بے شک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور باغوں میں ہوں گے۔ (51:15) اور ان کا پروردگار جو کچھ انھیں عطا کرے گا وہ لے رہے ہوں گے۔ بے شک وہ اس (دن) سے پہلے ہی (دنیا میں) نیکوکار تھے۔ (51:16) یہ لوگ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے۔ (51:17) اور صبح سحر کے وقت مغفرت طلب کیا کرتے تھے۔ (51:18) اور ان کے مالوں میں سوال کرنے والے اور سوال نہ کرنے والے محتاج سب کا حصہ تھا۔ (51:19) اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لیے (ہماری قدرت کی) نشانیاں ہیں۔ (51:20)
رہبر انقلاب کے سامنے ایک ہندوستانی شاعر کا کلام

رہبر انقلاب کے سامنے ایک ہندوستانی شاعر کا کلام

ہندوستانی شاعر کا کلام سننے کے بعد رہبر انقلاب کا تبصرہ: اہم یہ ہے کہ جس کی مادری زبان فارسی نہیں ہے، وہ اتنی صاف ستھری فارسی میں شعر کہے۔ فارسی میں بات کرنا ایک بات ہے اور فارسی میں شعر کہنا دوسری بات ہے۔
موجودہ امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے کوئی مشکل حل نہیں ہوگی

موجودہ امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے کوئی مشکل حل نہیں ہوگی

اگر مذاکرات کا مقصد پابندیاں ختم کرانا ہے تو امریکا کی اس حکومت سے مذاکرات سے پابندیاں ختم نہیں ہوں گي یعنی وہ پابندیاں نہیں ہٹائے گي۔ وہ پابندیوں کی گرہ کو اور زیادہ پیچیدہ کر دے گی۔
ایران، امریکا سے مذاکرات کیوں نہیں کرتا؟

ایران، امریکا سے مذاکرات کیوں نہیں کرتا؟

مذاکرات میں انسان کو یقین ہونا چاہیے کہ فریق مقابل اس چیز پر عمل کرے گا جس کا اس نے وعدہ کیا ہے۔ جب ہم جانتے ہیں کہ وہ عمل نہیں کرے گا تو پھر کیسے مذاکرات؟
مذاکرات کی امریکی صدر کی دعوت، رائے عامہ کو فریب دینے کے لیے ہے

مذاکرات کی امریکی صدر کی دعوت، رائے عامہ کو فریب دینے کے لیے ہے

مذاکرات میں انسان کو یقین ہونا چاہیے کہ دوسرا فریق اپنے وعدے پر عمل کرے گا۔ جب ہم جانتے ہیں کہ وہ عمل نہیں کرے گا، تو پھر مذاکرات کا کیا فائدہ؟ لہٰذا، مذاکرات کی دعوت دینا اور مذاکرات کا اظہار کرنا، رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے۔
نمایاں شخصیات کو کھونا، پسپا اور کمزور ہو جانے کے معنی میں نہیں ہے

نمایاں شخصیات کو کھونا، پسپا اور کمزور ہو جانے کے معنی میں نہیں ہے

نمایاں شخصیات کو کھو دینا کسی بھی طرح سے پیچھے ہٹنے، پسپا ہونے اور کمزور ہو جانے کے معنی میں نہیں ہے۔ بس دو عناصر ہونے چاہیے، ان میں سے ایک ہدف ہے اور دوسرا کوشش۔
خود فراموشی سے نجات کا راستہ

خود فراموشی سے نجات کا راستہ

انسان دعا کر کے، اللہ کے حضور گڑگڑا کر، روزہ رکھ کر، خواہشوں پر قابو کے ذریعے جو روزے کی حالت میں پیدا ہوتا ہے یہ ذکر اور یہ توجہ وجود میں لا سکتا ہے اور خود کو اس خود فراموشی سے نجات دلا سکتا ہے۔
خود فراموشی ایک بڑا خسارہ

خود فراموشی ایک بڑا خسارہ

انسان کے اپنے آپ کو فراموش کر دینے کے انفرادی و اجتماعی سطح پر گہرے معنی ہیں، انفرادی سطح پر اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ اپنی تخلیق کے ہدف کو بھول جاتا ہے۔
جو خدا کو بھول جائے، خدا اسے بھول جاتا ہے

جو خدا کو بھول جائے، خدا اسے بھول جاتا ہے

انھوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے بھی انھیں بھلا دیا۔ خدا کے فراموش کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو اپنی رحمت کے دائرے سے باہر نکال دیتا ہے۔
رمضان ذکر کا مہینہ اور قرآن ذکر کی کتاب ہے

رمضان ذکر کا مہینہ اور قرآن ذکر کی کتاب ہے

رمضان کا مہینہ، ذکر کا مہینہ ہے، قرآن کا مہینہ ہے اور قرآن ذکر کی کتاب ہے: قرآن ذکر ہے، ذکر کا باعث ہے، ذکر کی کتاب ہے۔ "ذکر" کا کیا مطلب ہے؟ ذکر، غفلت اور فراموشی کی ضد ہے۔