انسان سمجھ سکتا ہے کہ امریکی کانگریس نے اپنی کتنی بڑی رسوائي کرائي کہ وہ اس مجرم کی باتیں سننے کے لیے بیٹھی اور اس کی باتیں سنیں۔ یہ بہت بڑی رسوائي ہے۔
آج بہت سے صاحبان رائے یہ بات مان رہے ہیں کہ یہ واقعات جو دنیا میں فلسطین کے حق میں آج کل رونما ہو رہے ہیں، ان میں سے اکثر کا سرچشمہ اسلامی انقلاب کی روح اور اسلامی جمہوریہ کی روح ہے۔
ان لوگوں نے جو کام کیا ہے وہ اتنا بڑا ہے کہ یہ لوگ دکھاوے کو کنارے رکھنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور میدان میں آ گئے ہیں۔ دنیا میں ان کی فضیحت ہو گئی ہے، ان کی باتوں کو جھٹلایا جا رہا ہے، یہ سب بڑے اہم واقعات ہیں۔
توضیح و تشریح کا اقدام، دشمن کی چال اور اس کے قدم کو ناکام بنانے والا ہے۔ آپ میں سے ہر ایک، ایک ذمہ داری کے طور پر ایک چراغ کی طرح، ایک نور کی طرح اپنے آس پاس کے ماحول کو روشن کر دے۔
غزہ کا مسئلہ بدستور عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس کی وہی پہلے دن جیسی اہمیت اب بھی ہے بلکہ اس سے زیادہ۔ مزاحمت کی طاقت روز بروز پہلے سے زیادہ خود کو نمایاں کر رہی ہے۔
حکومتوں کے ساتھ جو مختلف چیلنجز ہوتے ہیں، فطری طور پر حکومت کے سامنے مختلف مسائل میں کچھ چیلنجز ہو سکتے ہیں، ایسے میں پارلیمنٹ حکومت کو بھرپور سہارا دے سکتی ہے۔
غزہ کا مسئلہ بدستور عالم اسلام کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ دنیا کے لوگ اب درحقیقت غاصب خبیث حکومت کے خلاف فیصلہ کر رہے ہیں۔ مسئلہ ختم نہیں ہوا ہے، مسئلہ بدستور جاری ہے۔
اگر منتخب صدر ملک کا انتظام چلانے میں کامیابی حاصل کریں تو ہم سب نے کامیابی حاصل کی ہے۔ ان کی کامیابی، ہم سب کی کامیابی ہے۔ اس بات پر ہمیں دل کی گہرائي سے یقین رکھنا چاہیے۔