قرآن کی روشنی میں

روحانیت پر توجہ، الہی اخلاقیات پر توجہ اور ساتھ ہی انسانی ضروریات کو بھی مدنظر رکھنا، وہ چیز ہے جو اسلام میں ہے، اسلام کا راستہ اعتدال کا راستہ ہے، انصاف کا راستہ ہے۔ انصاف کا ایک ہمہ گير معنی ہے، تمام میدانوں میں انصاف - یعنی ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا - یہ چیز مد نظر ہونی چاہیے، درمیانی انسانی راستہ "وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ اُمَّۃً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُھَدَاءَ عَلَى النَّاسِ (اسی طرح ہم نے تم کو ایک درمیانی امت بنایا ہے تاکہ تم عام لوگوں پر گواہ رہو۔ سورۂ بقرہ، آيت 143)

2025 November
شہداء ہم سے کہتے ہیں: اور اپنے ان پسماندگان کے بارے میں بھی، جو ابھی ان کے پاس نہیں پہنچے ہیں، خوش اور مطمئن ہیں کہ انھیں کوئی خوف نہیں ہے اور نہ کوئی حزن و ملال ہے۔ (سورۂ آل عمران، آیت نمبر 170) یہ راستہ، وہ راستہ ہے جس میں کوئي خوف اور رنج وغم نہیں ہے، ڈر اور ہراس نہیں ہے، یہ خدا کی راہ ہے، اس راہ میں ثابت قدم رہنا چاہیے، اس راہ پر پوری طاقت کے ساتھ قدم آگے بڑھانا چاہیے، اس راہ میں دشمن کے وسوسوں سے پیروں میں لغزش نہ آئے۔ ایرانی قوم کو چاہیے کہ شہیدوں کا پیغام سننے کے بعد اپنا اتحاد، اپنی یکجہتی، اپنا جذبہ اور اپنی کوشش اور زیادہ بڑھا دے۔ شہیدوں کا پیغام ہمارے لیے یہ ہے۔ امام خامنہ ای 21 نومبر 2021
2025/11/10
شہدا کا نام، حیات اور بقا کا متقاضی ہے۔ یعنی راہ خدا میں قربانی کی خاصیت اور پہچان یہ ہے کہ شہید کا نام دنیا میں جاوداں رہتا ہے: تو جو جھاگ ہے وہ تو رائیگاں چلا جاتا ہے اور جو چیز (پانی اور دھات) لوگوں کو فائدہ پہنچاتی ہے وہ زمین میں باقی رہ جاتی ہے۔ (سورۂ رعد، آیت 17) شہادت کا خاصہ اور راہ خدا میں قربانی کی خاصیت اور پہچان یہ ہے کہ قدرتی طور پر شہید باقی اور جاوداں ہوجاتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر مخالف اسباب و عوامل میدان میں اتر آئیں تو وہ مؤثر نہیں ہوتے۔  کیوں نہیں، بہت سے دوسرے گرانقدر اقدار کی طرح جن کی مخالف چیزیں میدان میں آ گئيں اور اقدار کے حامیوں نے کما حقہ دفاع نہیں کیا تو باطل نے حق پر غلبہ حاصل کر لیا۔ امام خامنہ ای 27 ستمبر 2023
2025/11/03
October
خداوند عالم نے دشمنیوں سے مقابلے کے لیے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ایک دستورالعمل سپرد کیا۔ بعثت کے آغاز سے ہی خداوند متعال نے پیغمبر کو صبر کا حکم دیا۔ خداوند عالم فرماتا ہے: اور اپنے پروردگار کے لیے صبر کیجیے۔ (سورۂ مدثر، آیت 10) اور سورۂ مزمل میں بھی، ارشاد فرماتا ہے: اور ان (کفار) کی باتوں پر صبر کیجیے۔ (سورۂ مزمل، آیت 10) قرآن میں دوسرے مقامات پر بھی اسی بات کو دہرایا گیا ہے۔ مگر دو جگہوں پر کہا گیا ہے: (میرے فرمان کے مطابق) استقامت سے کام لیجیے۔ (سورۂ شوری، آیت 15) صبر یعنی ان اہداف و مقاصد پر ڈٹے رہنا جو ہم نے خود ترتیب دیے ہیں۔ صبر یعنی جوش و جذبے کے ساتھ بڑھنا اور بڑھتے جانا، یہی صبر کا مطلب ہے ۔ امام خامنہ ای 22 مارچ 2020
2025/10/27
رسول اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کا جشن منانے اور آنحضرت کو یاد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اس آیت کے مضمون پر جس میں خدا نے فرمایا ہے: بے شک تمھارے لیے پیغمبر کی ذات میں (پیروی کے لیے) بہترین نمونہ موجود ہے، ہر اس شخص کے لیے جو اللہ (کی بارگاہ میں حاضری) اور قیامت (کے آنے) کی امید رکھتا ہے اور اللہ کو بکثرت یاد کرتا ہے۔ (سورۂ احزاب، آیت 21) پیغمبر اکرم اسوۂ حسنہ ہیں، یہ بات قرآن نے صاف لفظوں میں کہی ہے۔ اسوہ ہیں! اس کا کیا مطلب ہے؟ یعنی وہ ایک نمونہ ہیں اور ہمیں اس نمونے کی پیروی کرنی چاہیے۔ وہ ایک بلند چوٹی پر فائز ہیں۔ ہمیں، جو اس پستی میں ہیں، اس چوٹی پر پہنچنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ انسان جہاں تک بھی جا سکتا ہے آگے بڑھے، اس چوٹی کی طرف بڑھتا جائے، "اسوہ" کا مطلب یہ ہے۔ امام خامنہ ای  14 اکتوبر 2022
2025/10/20
توحید کا عقیدہ، ایک تصویر کائنات کی اساس ہے جو زندگی بناتی ہے۔ عقیدۂ توحید کا مطلب ہے ایک توحیدی معاشرہ وجود میں لانا، وہ معاشرہ جو توحید کی بنیاد پر وجود میں آیا ہو اور چل رہا ہو۔ اگر یہ نہ ہوتا تو انبیاء علیہم السلام سے دشمنیاں بھی وجود میں نہ آتیں: اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں میں سے شیطانوں کو دشمن قرار دیا ہے جو ایک دوسرے کو دھوکہ و فریب دینے کے لیے بناوٹی باتوں کی سرگوشی کرتے ہیں۔ (سورۂ انعام، آیت 112) یہ دشمنیاں اس لیے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام نے معاشرے کی ساخت پر اعتراض کیا اور انسان کی طرز زندگی کے لیے ایک نئی شکل اور ایک نیا ڈھانچہ پیش کیا۔ وہ طرز زندگی ہی حیات طیبہ ہے۔ امام خامنہ ای 28 اگست 2017
2025/10/13
قرآن حکیم نے ہم کو معیار دے دیا ہے: قرآن نے کہا ہے: محمد (ص) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں پر سخت ہیں۔ (سورۂ فتح، آيت 19) کیا ہم پیغمبر کے ساتھ ہیں؟ اگر آپ دیکھیں کہ یہ راہ، جس پر آپ چل رہے ہیں، کفار کی خوشی کا باعث ہے تو جان لیجیے کہ آپ پیغمبر کے ہمراہ نہیں ہیں (لیکن) اگر آپ نے دیکھا کہ نہیں یہ راہ کہ جس پر آپ چل رہے ہیں، یہ سامراج کو، دین کی دشمن، اسلام مخالف حکومتوں کو ناراض اور غیظ و غضب میں مبتلا کر رہی ہے تو ٹھیک اور صحیح ہے۔ یہ علامت اور معیار ہے۔ ہم متوجہ رہیں، ہمیں معلوم ہو کہ ہم کیا کررہے ہیں ؟ کیا کہہ رہے ہیں؟! ہم جو بات بھی کہہ رہے ہیں وہ ہمارے دشمن کی سازش میں معاون نہ ہو، دشمن کے منصوبے کو پورا نہ کرے۔ امام خامنہ ای 12 ستمبر 2023
2025/10/06
September
صبر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ کر نتائج کا انتظار کرنے اور حادثوں کو برداشت کرتے رہنے کے معنی میں نہیں ہے، صبر کا مطلب ہے ثابت قدم رہنا، استقامت دکھانا اور اپنے صحیح اندازوں کو دشمنوں کے فریب اور دھوکا دھڑی کے ساتھ تبدیل نہ کرنا۔ چنانچہ اگر یہ ثابت قدمی اور استقامت، عقل و تدبیر اور باہمی مشورے کے ساتھ ہو، جیسا کہ قرآن میں آیا ہے:  اور ان کے (تمام) کام باہمی مشورے سے طے ہوتے ہیں۔ (سورۂ شوری، آیت نمبر 38) تو قطعی طور پر فتح و کامیابی نصیب ہوگی۔ امام خامنہ ای 22 مارچ 2020
2025/09/29
خدا کے سامنے غرور، بے جا طور پر خدا سے امید باندھنے اور میدان عمل میں کوئی اچھا کام کیے بغیر خدا سے جزا طلب کرنے کے مترادف ہے۔ خدا کے سامنے غرور وہی بلا ہے جو بنی اسرائیل پر نازل ہوئی تھی۔ خداوند عالم نے اس کے بارے ہیں فرمایا ہے: اور بنی اسرائيل پر ذلت و خواری اور افلاس و ناداری مسلط ہوگئی اور وہ الہی قہر و غضب میں گرفتار ہوگئے۔ (سورۂ بقرہ، آيت 61) ہمیں چاہیے کہ خود کو، اپنے دلوں کو اور اپنی روحوں کو پاک کریں اور اپنی معنوی طہارت کی فکر کریں، یقینا اس کی راہیں کھلی ہوئی ہیں، یہی پنج وقتہ نمازیں، یہی دعا کے وسائل، یہی نوافل اور نماز شب، یہ ساری چیز تہذیب نفس کی راہیں ہیں۔ امام خامنہ ای 19 جون 2006
2025/09/22
دشمن جب محسوس کرتا کہ آپ کمزور ہیں تو یہ احساس اسے حملے پر اکساتا ہے اور جب وہ محسوس کرتا ہے کہ آپ طاقتور ہیں تو اگر وہ حملے کا ارادہ رکھتا بھی ہے تو نظر ثانی پر مجبور ہوجاتا ہے۔ لہذا خداوند متعال فرماتا ہے: تاکہ تم اس (جنگی تیاری) سے خدا کے دشمن اور اپنے دشمن کو خوفزدہ کر سکو۔ (سورۂ انفال، آیت 60) یہ تیاری اور آمادگي جس پر قرآن مجید میں زور دیا گیا ہے، ملک میں امن و سلامتی کا قیام ہے۔ اسی لیے آپ دیکھتے ہیں ایک مدت تک امریکی بار بار کہا کرتے تھے: فوجی (کارروائی کا) آپشن میز پر ہے۔ اب کافی عرصے سے یہ بات دوہرائي نہیں جاتی۔ یہ بات بے وزن اور بے وقعت ہو گئی ہے، وہ جانتے ہیں کہ یہ بات بے معنیٰ ہو چکی ہے۔ یہ آپ کی توانائیوں کے سبب ہے۔ امام خامنہ ای 17 اگست 2023
2025/09/08
قرآن حکیم میں کئی مقامات پر "یسارعُونَ فِي الْخَيْرات" کا ذکر ہے: اور بھلائی کے کاموں میں تیزی کرتے ہیں اور یہی لوگ نیک لوگوں میں سے ہیں۔ (سورۂ آل عمران، آیت 114) گویا قرآن نے حقیقی معنوں میں فرمایا ہے کہ نیک کاموں میں اور مومنانہ تعاون میں باہمی مقابلہ آرائی اور سبقت سے کام لیجیے کہ آپ دوسروں سے پہلے اور بہتر شکل میں اقدام کر یں۔ یہ کام میری نگاہ میں بہت اہم ہے یعنی پیش قدمی، حتی یہ محرم میں کھانا کھلانا بھی، جو ان ایام میں بعض انجمنیں یا بعض افراد نذر کا اہتمام کرتے اور کھانا کھلاتے ہیں، اس طرح سے گھرانوں کی مومنانہ امداد کی جاسکتی ہے۔ انقلابی اقدامات اپنے حقیقی معنی میں در اصل یہ ہیں، جو ہونے چاہیے۔ امام خامنہ ای 22 جولائی 2020
2025/09/01