قرآن کی روشنی میں

روحانیت پر توجہ، الہی اخلاقیات پر توجہ اور ساتھ ہی انسانی ضروریات کو بھی مدنظر رکھنا، وہ چیز ہے جو اسلام میں ہے، اسلام کا راستہ اعتدال کا راستہ ہے، انصاف کا راستہ ہے۔ انصاف کا ایک ہمہ گير معنی ہے، تمام میدانوں میں انصاف - یعنی ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا - یہ چیز مد نظر ہونی چاہیے، درمیانی انسانی راستہ "وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ اُمَّۃً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُھَدَاءَ عَلَى النَّاسِ (اسی طرح ہم نے تم کو ایک درمیانی امت بنایا ہے تاکہ تم عام لوگوں پر گواہ رہو۔ سورۂ بقرہ، آيت 143)

2025 August
سورۂ حج کی اکتالیسویں آیت نے ہم سب کے لیے فرائض واضح کر دیے ہیں: یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار عطا کریں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے۔ نماز قائم کرنا ایک الہی اور اسلامی حکومت کا فریضہ ہے کہ وہ خدا کی بندگی، خدا کی طرف توجہ اور روحانیت کی طرف توجہ کو فروغ دینے پر توجہ دے۔ یہ سب فرائض کا حصہ ہیں، امربالمعروف اور نہی عن المنکر نماز کی طرح، زکوۃ کی طرح فرائض کا حصہ ہے اور ایک روایت کے مطابق امر بالمعروف ان تمام الہی احکام کے درمیان حتیٰ جہاد سے بھی زیادہ بالاتر ہے۔ امام خامنہ ای 28 جون 2022
2025/08/10
اگر انسان صحیح سمت میں قدم اٹھائیں گے تو صحیح سمت میں آگے بڑھیں گے۔ سورۂ رعد (کی گیارہویں آیت کے ایک حصے) میں ارشاد ہوتا ہے: بے شک اللہ کسی قوم کی اس حالت کو نہیں بدلتا جو اس کی ہے جب تک قوم خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔ آیت کے سیاق سے پتہ چلتا ہے (یہ آیت) اسی مثبت پہلو کو بیان کررہی ہے کہ جب تم اپنے اندر صحیح و مثبت تبدیلیاں پیدا کروگے تو خداوند متعال بھی تمھارے حق میں مفید و مثبت حادثے رونما کرے گا اور مفید و مثبت حقیقتیں وجود میں آئیں گی۔ امام خامنہ ای 3 جون 2020
2025/08/04
July
خداوند کریم نے فرمایا ہے: اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں ثابت قدم رکھےگا۔ (سورۂ محمد، آیت 7) کیا اس سے زیادہ واضح انداز میں کہا جاسکتا ہے؟ اگر تم خدا کی راہ میں قدم اٹھاؤگے، خدا کے دین کی نصرت کروگے تو خدا بھی تمھاری نصرت و مدد کرے گا۔ یہ الہی سنت ہے، یہ ناقابل تبدیل ہے۔ اگر تم نے دین خدا کو نئی حیات عطا کرنے کی راہ میں قدم بڑھایا تو خدا بھی تمھاری نصرت و مدد کرے گا، یہ بات قرآن نے کہی ہے، اس قدر واضح اور صاف صاف اللہ کا وعدہ ہے۔ ہم نے بھی عملی طور پر اس کا تجربہ کیا ہے۔ امام خامنہ ای 6 جولائی 2018
2025/07/28
ایسا کوئی زمانہ فرض نہیں کیا جاسکتا کہ (جس میں خطرہ نہ ہو) لہذا مقابلے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا ضروری ہے۔ یہ (قرآن کا) حکم ہے: (اے مسلمانو!) تم جس قدر استطاعت رکھتے ہو ان (کفار) کے لیے قوت و طاقت اور بندھے ہوئے گھوڑے تیار رکھو تاکہ تم اس (جنگی تیاری) سے خدا کے دشمن اور اپنے دشمن کو اور ان کھلے دشمنوں کے علاوہ دوسرے لوگوں (منافقوں) کو خوفزدہ کر سکو۔ (سورۂ انفال، آیت 60) خود کو تیار و آمادہ رکھیے، کتنا؟ جس قدر بھی آپ سے ممکن ہے، جتنا بھی آپ کے اندر قوت و توانایی ہے۔ یہ آمادگی خطرے سے محفوظ رکھتی ہے۔ امام خامنہ ای 16 اپریل 2023
2025/07/21
توبہ، یعنی (خدا کی جانب) واپسی، آپ جس مقام پر بھی فائز ہوں، کمال کے جس مرتبے پر آپ پہنچ چکے ہوں، تب بھی استغفار کی ضرورت ہے۔ خداوند متعال نے اپنے نبی سے فرمایا ہے: اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیجیے اور اس سے مغفرت طلب کیجیے۔ (سورۂ نصر، آیت 3) خداوند عالم نے بارہا پیغمبر سے فرمایا ہے کہ استغفار کیجیے جبکہ وہ معصوم ہیں، ان سے کبھی گناہ سرزد نہیں ہوتا لیکن ان سے بھی خدا فرماتا ہے: استغفار کیجیے۔ ہم اور آپ تو یقیناً استغفار اور توبہ کے بہت ضرورتمند ہیں۔ امام خامنہ ای 16 جنوری 1998
2025/07/14
حج، معنویت اور سیاست، معنویت اور مادیت نیز دنیا و آخرت کی آمیزش اور یگانگی کا مظہر ہے: اور کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھی بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ کی سزا سے بچا۔ (سورۂ بقرہ، آیت 201) اسلام کے دشمنوں نے برسہا برس مسلسل کوششیں کی ہیں کہ اسلام میں معنویت و روحانیت کو زندگی کے دوسرے مسائل اور معاشروں کے انتظامی امور سے الگ کر دیں یعنی دین اور سیاست میں جدائی ڈال دیں لیکن جب اسلامی جمہوریہ کا قیام عمل میں آیا تو یہ سب باتیں بے معنی ہوگئیں؛ معلوم ہوگیا کہ جی نہیں! اسلام، سیاست کے میدان میں، زندگی کے میدان میں، ملک کے انتظامی اور حکومتی میدان میں اور عوام کی رہنمائی کرنے کے میدان میں بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ امام خامنہ ای 16 جولائی 2018
2025/07/07
June
چونکہ (میدان میں) لوگوں کی موجودگی بےحد اہم ہے آپ دیکھ رہے ہیں چھوٹے بڑے تمام شیاطین لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔ مسلسل معاشرے کی ذہنیت کی گہرائیوں تک کوئی نہ کوئی بات اتارتے رہنا ان کا مشغلہ بن گیا ہے، گمراہ کرتے رہتے ہیں۔ (ابلیس نے کہا تھا:) یقیناً میں سب کو گمراہ کروں گا۔ (سورۂ حجر، آیت 39) تاکہ لوگوں کو، ان کے ایمان، ان کے اعتقاد، ان کی امید اور ان کی خود اعتمادی ختم کردیں اور انھیں مایوس بنادیں۔ یہ وہ کام ہیں جو دشمن کررہے ہیں۔ امام خامنہ ای 10 مارچ 2023
2025/06/30
خداوند عالم نے اپنے پیغمبر کو دشمنیوں سے مقابلے کے لیے ایک لائحۂ عمل دیا ہے: اپنے خدا کے لیے صبر کیجیے۔ (سورۂ مدثر، آیت 7) صبر یعنی اپنے ان اہداف و مقاصد کے پیچھے لگے رہنا جو ہم نے اپنے لیے خود معین کیے ہیں۔ صبر کا مطلب پورے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا اور آگے بڑھتے جانا ہے۔ چنانچہ اگر یہ صبر و ثبات اور اپنی جگہ ڈٹے رہنا عقل و تدبیر اور مشورے کے ساتھ ہو، جیسا کہ قرآن کا حکم ہے: اور ان کے (تمام) کام باہمی مشورہ سے طے ہوتے ہیں۔ (سورۂ شوریٰ، آیت 38) تو یقیناً کامیابیاں نصیبب ہوں گی۔ امام خامنہ ای 22 مارچ 2020
2025/06/23
بعض لوگ سوچتے ہیں کہ پرامید ہونا، اپنی کمزوریوں کو چھپانا ہے، خود کو دھوکا دیا ہے، نہیں، کمزوریوں کو بھی بیان کرنا چاہیے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن کمزوریاں بیان کرنے کے ساتھ ہی ساتھ پرامید رہنا بھی ضروری ہے تاکہ ایک روشن مستقبل کی امید باقی رہے۔ ہمیں آج یہ آیت پیش نظر رکھنی چاہیے: کمزور نہ پڑنا اور غمگین نہ ہونا کہ تم لوگ بلندترین افراد ہو اگر تم صاحبان ایمان ہو۔ (سورۂ آل عمران، آیت 139) آپ کا ایمان آپ کی بلندی و برتری کا ضامن ہے۔ امام خامنہ ای 21 مارچ 2023
2025/06/09
شیطانی کاموں میں سے ایک ڈرانا اور دھمکانا ہے: شیطان تمھیں مفلسی اور تنگدستی سے ڈراتا ہے۔ (سورۂ بقرہ، آیت 268) دوسری طرف شیطان وعدے کرتا ہے، پرفریب وعدے۔ اس منزل میں بھی قرآن حکیم فرماتا ہے: وہ شیطان لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انھیں (جھوٹی) امیدیں دلاتا ہے، اور شیطان ان سے صرف فریب کے طور پر وعدہ کرتا ہے۔ سورۂ نساء، آیت 10) ایک طرف دھمکی، دوسری طرف لالچ، وہی رویہ جو آج امریکا کا ہے اور استکباری طاقتوں کا ہمیشہ سے یہی رویہ رہا ہے، ایک طرف دھمکی دیتی ہیں اور دوسری طرف لالچ۔ شیطان کا کام یہی ہے۔ امام خامنہ ای 7 جولائی 2014
2025/06/02