قرآن کی روشنی میں

روحانیت پر توجہ، الہی اخلاقیات پر توجہ اور ساتھ ہی انسانی ضروریات کو بھی مدنظر رکھنا، وہ چیز ہے جو اسلام میں ہے، اسلام کا راستہ اعتدال کا راستہ ہے، انصاف کا راستہ ہے۔ انصاف کا ایک ہمہ گير معنی ہے، تمام میدانوں میں انصاف - یعنی ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا - یہ چیز مد نظر ہونی چاہیے، درمیانی انسانی راستہ "وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ اُمَّۃً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُھَدَاءَ عَلَى النَّاسِ (اسی طرح ہم نے تم کو ایک درمیانی امت بنایا ہے تاکہ تم عام لوگوں پر گواہ رہو۔ سورۂ بقرہ، آيت 143)

2025 June
خداوند عالم نے اپنے پیغمبر کو دشمنیوں سے مقابلے کے لیے ایک لائحۂ عمل دیا ہے: اپنے خدا کے لیے صبر کیجیے۔ (سورۂ مدثر، آیت 7) صبر یعنی اپنے ان اہداف و مقاصد کے پیچھے لگے رہنا جو ہم نے اپنے لیے خود معین کیے ہیں۔ صبر کا مطلب پورے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا اور آگے بڑھتے جانا ہے۔ چنانچہ اگر یہ صبر و ثبات اور اپنی جگہ ڈٹے رہنا عقل و تدبیر اور مشورے کے ساتھ ہو، جیسا کہ قرآن کا حکم ہے: اور ان کے (تمام) کام باہمی مشورہ سے طے ہوتے ہیں۔ (سورۂ شوریٰ، آیت 38) تو یقیناً کامیابیاں نصیبب ہوں گی۔ امام خامنہ ای 22 مارچ 2020
2025/06/23
بعض لوگ سوچتے ہیں کہ پرامید ہونا، اپنی کمزوریوں کو چھپانا ہے، خود کو دھوکا دیا ہے، نہیں، کمزوریوں کو بھی بیان کرنا چاہیے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن کمزوریاں بیان کرنے کے ساتھ ہی ساتھ پرامید رہنا بھی ضروری ہے تاکہ ایک روشن مستقبل کی امید باقی رہے۔ ہمیں آج یہ آیت پیش نظر رکھنی چاہیے: کمزور نہ پڑنا اور غمگین نہ ہونا کہ تم لوگ بلندترین افراد ہو اگر تم صاحبان ایمان ہو۔ (سورۂ آل عمران، آیت 139) آپ کا ایمان آپ کی بلندی و برتری کا ضامن ہے۔ امام خامنہ ای 21 مارچ 2023
2025/06/09
شیطانی کاموں میں سے ایک ڈرانا اور دھمکانا ہے: شیطان تمھیں مفلسی اور تنگدستی سے ڈراتا ہے۔ (سورۂ بقرہ، آیت 268) دوسری طرف شیطان وعدے کرتا ہے، پرفریب وعدے۔ اس منزل میں بھی قرآن حکیم فرماتا ہے: وہ شیطان لوگوں سے وعدے کرتا ہے اور انھیں (جھوٹی) امیدیں دلاتا ہے، اور شیطان ان سے صرف فریب کے طور پر وعدہ کرتا ہے۔ سورۂ نساء، آیت 10) ایک طرف دھمکی، دوسری طرف لالچ، وہی رویہ جو آج امریکا کا ہے اور استکباری طاقتوں کا ہمیشہ سے یہی رویہ رہا ہے، ایک طرف دھمکی دیتی ہیں اور دوسری طرف لالچ۔ شیطان کا کام یہی ہے۔ امام خامنہ ای 7 جولائی 2014
2025/06/02
May
ہائبرڈ جنگ میں فوجی حملے نہیں کیے جاتے بلکہ مذہبی اور سیاسی اعتقادات پر حملے ہوتے ہیں، یہ جو سورۂ "النَّاس" میں کہتے ہیں: اے اللہ میں تجھ سے پناہ چاہتا ہوں بار بار وسوسہ ڈالنے والے، بار بار پسپا ہونے والے کے شر سے۔ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ خواہ وہ جِنوں میں سے ہوں یا انسانوں میں سے۔ اس میں "خَنّاس" یہی غیر ملکی پروپگنڈہ مشینریاں اور ان کی باتوں کو دہرانے والے اندرونی عناصر، وسوسے پیدا کرتے ہیں کہ حقائق کو الٹ پلٹ کر دکھائیں اور ان کا مقصد ایک قوم کے عزم کو کمزور کردینا ہے۔ ان کا ہدف قوم کی امیدوں اور آرزوؤں کو کچل دینا ہے۔ امام خامنہ ای 21 مارچ 2023
2025/05/26
کوئی دن ایسا نہیں گزرے کہ آپ قرآن نہ کھولیں اور قرآن کی تلاوت (یا سماعت) نہ فرمائیں، قرآن کا سننا اول تو ایمان کے سبب ایک فریضہ ہے، دوسرے یہ کہ رحمت الہی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: اور (اے مسلمانو!) جب قرآن پڑھا جائے تو کان لگا کر (توجہ سے) سنو اور خاموش ہو جاؤ تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔ (سورۂ اعراف، آیت 204) یعنی قرآن کا سننا رحمت پروردگار کے دروازے کھول دیتا ہے۔ امام خامنہ ای 23 مارچ 2023
2025/05/12
April
قرآن مجید کہتا ہے: اور اگر ان بستیوں کے باشندے ایمان لاتے اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان و زمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔ (سورۂ اعراف، آيت 96) یعنی ایمان اور تقویٰ کی خاصیت صرف یہ نہیں ہے کہ لوگوں کے دلوں کو آباد کیا جائے بلکہ لوگوں کے ہاتھ اور ان کی جیبیں بھی اس کے ذریعے بھر سکتی ہیں اور انسانوں کے دسترخوان بھی طرح طرح کی نعمتوں سے سج سکتے ہیں اور ان کے بازو قوی ہوسکتے ہیں، ایمان اور تقویٰ میں یہی خاصیت پائی جاتی ہے۔ امام خامنہ ای 2 جنوری 1998
2025/04/21
تمام انبیاء نے؛ پہلے نبی سے لے کر نبی مکرم و خاتم الانبیاء تک، اپنا ہدف و مقصد تعلیم اور نفس کا تزکیہ قرار دیا ہے۔ (یہ پیغمبر) اور ان کو پاکیزہ بناتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ (سورۂ جمعہ، آیت 2) تمام عبادتیں اور شرعی فرائض جن کی ادائیگی کا ہم کو حکم ہوا ہے در حقیقت اسی تزکیے یا اسی تربیت کے وسائل ہیں اور اس لیے ہیں کہ ہم کامل ہوجائیں۔ امام خامنہ ای 2 جنوری 1998
2025/04/14
خداوند عالم فرماتا ہے: ان سے کہا گیا تھا راہ خدا میں خرچ کریں لیکن انھوں نے وعدے پر عمل نہیں کیا، لہذا نفاق نے ان کے دل پر قبضہ کرلیا؛ تو (اس روش کا نتیجہ یہ نکلا کہ) خدا نے ان کی وعدہ خلافی کرنے اور جھوٹ بولنے کی وجہ سے یوم لقا (قیامت) تک ان کے دلوں میں نفاق قائم کر دیا۔ سورۂ توبہ، آيت 77) یعنی جب انسان اپنے خدا سے کیے ہوئے عہد کو پورا نہیں کرتا اور خلاف ورزی سے کام لیتا ہے تو نفاق اس کے قلب پر حاوی ہوجاتا ہے۔ اگر ہم بے توجہی سے کام لیتے اور خود کو خواہشات اور ہوا و ہوس کے حوالے کر دیتے ہیں تو ایمان مغلوب ہوجاتا اور عقل ہار جاتی ہے۔ امام خامنہ ای 9 اکتوبر 2005
2025/04/07
February
اللہ کی قوت و قدرت پر توجہ اور الہی وعدوں کی سچائی پر یقین تمام کاموں کی بنیاد ہے یعنی الہی وعدوں پر اطمینان رکھیں۔ اللہ نے فرمایا ہے: اور ہمارے عہد کو پورا کرو ہم تمھارے عہد کو پورا کریں گے۔ (سورۂ بقرہ، آيت 40) خدا کی راہ میں قدم بڑھاؤ، خداوند متعال مدد کرتا ہے، اب یہ صرف اللہ کا ایک وعدہ نہیں ہے۔ ہم اگر دیر سے یقین کرنے والوں میں ہوں، ان لوگوں میں ہوں جو کور باطن ہیں اور اللہ کے وعدوں کو صحیح نہیں مانتے تو بھی ہمارے تجربے (اسلامی انقلاب کی کامیابی) نے ہمیں یہ بات نمایاں طور پر دکھا دی ہے۔ امام خامنہ ای 18 اگست 2010
2025/02/24
ہم نے جس شخص کو کوئی برا کام کرتے نہیں دیکھا، ہم اس کی عام اور نارمل بات اعتماد کرلیتے ہیں جبکہ وہ ایک انسان سے زیادہ کچھ نہیں ہے، ممکن ہے وہ بعد میں مکر جائے لیکن ہم اعتماد کر لیتے ہیں! اب دیکھیے کہ خداوند متعال نے مومنین سے کتنے وعدے کیے ہیں، مدد کا وعدہ ، ہدایت کا وعدہ، تعلیم کا وعدہ: "خدا (کی نافرمانی) سے ڈرو اور اللہ تمھیں صحیح راستے کی تعلیم دے گا۔" (سورۂ بقرہ، آیت 282) حفاظت و نگہبانی کا وعدہ، دنیا کے امور میں امداد کا وعدہ، خدا نے ہم سے اتنے زیادہ وعدے کیے ہیں، یقیناً یہ وعدے غیر مشروط نہیں ہیں، ان کی کچھ شرطیں ہیں اور یہ شرطیں بہت دشوار بھی نہیں ہیں، ہم انھیں پورا کرسکتے ہیں۔ امام خامنہ ای 27 جولائی 2009
2025/02/18