واقعہ عاشورہ کے بعد جب امام سجاد علیہ السلام مدینہ لوٹے تو ایک شخص آپ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ اے فرزند رسول! آپ گئے تو دیکھا کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا؟ اس کی بات صحیح تھی۔ کیونکہ جب یہ قافلہ مدینے سے گیا تھا تو امام حسین علیہ السلام، اہل بیت رسول کے آفتاب تابناک، پیغمبر کے نواسے، رسول خدا کے پیارے امام حسین علیہ السلام اس کی قیادت کر رہے تھے۔ بنت علی پوری شان و شوکت کے ساتھ اس قافلے میں گئی تھیں۔ امیر المومنین کے فرزند، امام حسین کے فرزند، امام حسن کے فرزند۔۔۔ سب کے سب اس قافلے میں موجود تھے۔ لیکن جب یہ قافلہ لوٹ کر آیا ہے تو مردوں میں سید سجاد کے علاوہ کوئی نہیں۔ وہ بیبیاں ہیں جنہوں نے اسیری برداشت کی اور غم اٹھائے۔ امام حسین موجود نہیں ہیں، علی اکبر موجود نہیں ہیں، یہاں تک کہ اب تو قافلے میں شیر خوار بھی نہیں ہے۔ امام سجاد علیہ السلام اس شخص کو جواب دیتے ہیں کہ تم سوچو کہ اگر ہم نہ گئے ہوتے تو کیا ہوتا؟! بے شک اگر نہ گئے ہوتے تو ان پاکیزہ جسموں میں ابھی جان ہوتی، لیکن حقیقت فنا ہو جاتی، روحیں ختم ہو جاتیں، ضمیر مردہ ہو جاتے، پوری تاریح میں عقل و منطق مٹ جاتی اور اسلام کا نام تک باقی نہ رہتا۔
امام خامنہ ای
18 مارچ 2002