رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مدتوں قبل جنگ یمن رکوانے کے لئے چار نکاتی فارمولا پیش کر دیا ہے اور اس جنگ کے خاتمے سے پورے علاقے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ایران اور پاکستان کی اقوام کے ما بین گہرے اور قریبی عوامی رابطوں کے کئی نمونے پیش کرتے ہوئے زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پاکستان کو پڑوس میں واقع ایک برادر ملک کی نگاہ سے دیکھتا ہے بنابریں ایسی بے نظیر صورت حال میں دونوں ملکوں کے روابط میں موجودہ وقت سے زیادہ گرمجوشی اور فروغ آنا چاہئے، سرحدوں کی سیکورٹی بہتر ہونا چاہئے اور گیس پائپ لائن جیسے ادھورے پروجیکٹوں کو مکمل کیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مغربی ایشیا کے اہم اور حساس علاقے میں امن و استحکام کے سلسلے میں پاکستانی حکومت کی فکرمندی کی تعریف کی اور حوادث رونما ہونے کے وقت سبھی کے حد درجہ محتاط رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عراق و شام میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت اور یمن میں جنگ و خونریزی میں بعض ممالک کے تخریبی کردار پر اظہار افسوس کرتے ہوئے فرمایا کہ ان ملکوں سے دشمنی رکھنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے، تاہم وہ امریکہ کے ارادوں کے پابند ہیں اور امریکہ کی مرضی کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کام کرتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مدتوں قبل جنگ یمن رکوانے کے لئے چار نکاتی فارمولا پیش کر دیا ہے اور اگر یہ جنگ صحیح انداز میں ختم ہو جاتی ہے تو پورے علاقے پر اس کے تعمیری اثرات مرتب ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کبھی کسی جنگ کو شروع کرنے والا نہیں رہا ہے، البتہ اگر کسی نے ایران کے خلاف جنگ شروع کی تو بلا شبہ اسے پچھتانا پڑے گا۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔
اس موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایران اور پاکستان کو دو برادر ممالک قرار دیتے ہوئے کہا کہ تہران اور اسلام آباد کے مابین تعاون کا دائرہ وسیعتر ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ایران سے اپنے رشتوں کے تعلق سے بہت کچھ سوچ رکھا ہے کیونکہ ایران کو ہم تجارتی شعبے میں اپنا بہت اہم پارٹنر سمجھتے ہیں۔