بسم اللہ الرّحمن الرّحیم

الحمد للہ ربّ العالمین و الصّلاۃ و السّلام علی سیّدنا محمّد و آلہ الطّاھرین سیّما بقیّۃ اللہ فی الارضین.

تمام نرسز کو، نرسنگ ٹیموں کو نرسز ڈے کی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کے نام سے مزین ہے۔ امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالی اپنی توفیقات آپ سب کے شامل حال کرے۔ نیک بختی، نیک انجام اور دنیا و آخرت کی سعادت آپ نرسز کو اور نرسنگ ٹیموں کو نصیب فرمائے۔ ان عزیز و گرامی خاندانوں کو تعزیت پیش کرنا بھی ضروری سمجھتا ہوں جنہوں نے کورونا کے حوادث میں اپنے عزیزوں کو کھو دیا، ان مجاہد و فداکار مرحومین کے لئے اللہ تعالی سے بلندی درجات کی دعا کرتا ہوں۔

نرس فرشتہ رحمت، معالج کے لئے مددگار اور بیمار کے لئے غمگسار

آج بحمد اللہ نرسز کی عزت اور ان کا احترام عوام کی نظر میں ہمیشہ سے زیادہ ہو گیا، یہ لطف و نعمت خداوندی ہے۔ امید کرتا ہوں کہ ہمیشہ یہی طرز فکر رہے اور اس میں اضافہ بھی ہو۔ نرس بیمار کے لئے فرشتہ رحمت ہے۔ یہ حقیقی تعبیر ہے، اس میں کسی طرح کا مبالغہ نہیں ہے۔ اس کا بیمار کے جسم سے بھی سروکار رہتا ہے اور بیمار کی روح و جان سے بھی سروکار رہتا ہے۔ بیمار کے جسم کے معاملے میں نرسز در حقیقت ڈاکٹر کے لئے شریک کار، معاون اور مددگار ہیں۔ بیمار کی جسمانی طور پر شفایابی کے عمل میں ایک بڑا حصہ نرسز کے ہاتھوں انجام پاتا ہے۔ یہ تو بیمار کے جسم کے سلسلے میں ہے۔ بیمار کے ذہن و روح سے رابطے کی بات کی جائے تو اس معاملے میں نرسز حقیقتا غمگسار، شفیق اور باعث آسودگی ہیں۔ یہ بہت اہم کردار ہے۔ نرسز بیمار کے جسم کے لئے بھی مددگار ہیں، اس کی صحتیابی کے عمل میں تیزی لانے اور بسا اوقات اس نا ممکن ہو چکے ہدف کو ممکن بنانے میں موثر ہیں۔ اسی طرح بیمار کی جان کو، روح کو اور اعصاب کو بھی ان سے سکون ملتا ہے۔ اپنی ایک مسکراہٹ سے، حوصلہ بخش بات سے، مشفقانہ عمل سے، بیمار کے اندر خوش کن احساس جگا سکتی ہیں اور بیمار کی روح پر اثرانداز ہو سکتی ہیں۔

بیمار کی شفایابی میں نرسز کا اہم اور بڑا کردار

جسم کو دی جانے والی مدد کی جو میں نے بات کی اس میں نرسز ڈاکٹروں کے لئے شریک کار اور معاون ہیں، اسے بہت اہمیت دینے کی ضرورت ہے، اس لئے کہ یہ واقعی بہت اہم ہے۔ جس بیمار کو نرس کی مدد کی ضرورت نہیں ہے، جس کی جسمانی حالت ٹھیک ہے، کوئی معمولی بیماری ہے، اس کے بارے میں بحث نہیں ہے۔ لیکن جس بیمار کو نرس کی ضرورت ہے، اگر بہترین ڈاکٹر بھی اس کے سرہانے آ جائے اور نسخہ لکھ دے اور مدد بھی کرے لیکن اس کا خیال رکھنے اور اپنی آغوش محبت میں لینے کے لئے نرس موجود نہ ہو تو شفایابی بہت مشکل ہو جائے گی۔ بیمار کی شفایابی میں نرسز کا کردار بہت اہم اور بڑا ہے۔ اگر نرسز نہ ہوں تو ممکن ہے کہ بعض معاملات میں علاج بے نتیجہ رہے۔

غمگساری اور مہربانی عظیم اسلامی اقدار

روح و جان کی مدد کے سلسلے میں جو ہم نے کہا کہ نرسز غمگسار ہیں، حوصلہ بخش ہے، شفیق ہیں، تو یہ اعلی اسلامی اقدار کا حصہ ہے۔ اسلام میں شفقت و ہمدلی و مہربانی بنیادی تعلیمات میں ہیں۔ یہ جو قرآن کریم میں ارشاد ہوا: «رُحَماءُ بَینَهُم‌» (۱) یعنی ایک دوسرے کے لئے مہربان ہیں، رحمدل ہیں، یہ صرف بیماروں کے معاملے میں نہیں ہے بلکہ یہ سب کے بارے میں ہے۔ سب کو چاہئے کہ ایک دوسرے کے لئے شفیق بنیں، مہربان بنیں۔ یہ عمل نرسز کے روٹین کا حصہ ہے۔ نرسز اس کے لئے اپنے آپ کو، اپنی قوت ارادی کو آمادہ کرتی ہیں، تھک بھی جاتی ہیں، کیونکہ یہ کام بڑا طاقت فرسا ہے لیکن پھر بھی تحمل کا مظاہرہ کرتی ہیں، جہاں بیمار سے خندہ پیشانی کے ساتھ پیش آنا ہوتا ہے، وہاں ان کے چہرے پر مسکراہٹ ہوتی ہے۔ یہ اہم ترین اسلامی اقدار اور تعلیمات میں ہے۔ واقعی کسی انسان کا درد کم کرنے کے لئے کوشش کرنا انسانوں کی زندگی کے دلکش ترین مناظر میں ہے۔

حالیہ مہینوں میں نرسز کی خدمات کے حیرت انگیز مناظر

میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ کورونا کے اس سال میں، کورونا کے ان مہینوں میں یہ خوبصورتی اور بھی نمایاں رہی۔ اسپتالوں میں نرسز کی جانب سے ایسی خدمات نظر آئیں اور ایسے مناظر دیکھنے میں آئے، ایسی سرگرمیاں دکھائی دیں کہ حقیقتا انسان عش عش کرنے لگتا ہے۔ نرسنگ ویسے ہی کافی سخت کام ہے، اسٹرس سے بھرا کام ہے۔ اب اگر اس سختی اور اس اسٹرس میں اس ڈر کا بھی اضافہ ہو جائے کہ خود کے بھی بیماری میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے، بیماری لگ جانے کا خطرہ ہے، تب یہ کام اور بھی زیادہ دشوار ہو جاتا ہے۔ نرسز کی صنف نے کورونا کے اس دور میں یہ سخت کام انجام دیا۔ خود  کی زندگی بھی خطرے میں تھی، بیماری لگ جانے کا انھیں اندیشہ بھی تھا، مگر اس کے باوجود یہ عمل انھوں نے انجام دیا، نرسز کی صنف نے، عزیز نرسز نے واقعی اس مدت میں عظیم کارنامہ رقم کیا ہے۔

عہدیداران کی دو ذمہ داریاں: -1 نرسنگ سروسز کی ٹیرف کے قانون کا نفاذ

اس مدت میں جو مجاہدانہ خدمات انجام پائی ہیں ان سے عزیز عوام کی نگاہ میں نرسز کا مرتبہ بڑھ گیا۔ ان مسائل سے پہلے نرسنگ سروسز کی اہمیت پر عوام کی ایسی خاص توجہ نہیں تھی، لیکن کورونا کے اس قضیئے میں عوام نے محسوس کر لیا کہ نرسنگ کتنا عظیم کام ہے، کیسا اہم پیشہ ہے، اس کے اندر کیسے عظیم اقدار مضمر ہیں، عوام نے اسے محسوس کیا۔ بنابریں عوام کی نظر میں، جیسا کہ میں نے پہلے بھی عرض کیا ان کی عزت اور ان کا احترام بڑھا۔ مگر اتنا ہی کافی نہیں ہے۔ میں یہی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اتنا ہی کافی نہیں ہے۔ یقینا عزیز عوام کی نظر میں آپ کی بڑی عزت ہے لیکن عہدیداران کا بھی کچھ فرض بنتا ہے۔ وہ اپنا فرض پورا کریں، اس پر غور کریں۔ البتہ اس مسئلے میں میں ماہرانہ رائے زنی تو نہیں کر سکتا، یہ کام متعلقہ مراکز میں انجام پانا چاہئے۔ شاید ان کاموں میں جنھیں انجام دینا ضروری ہے ایک کام نرسنگ سروسز کی ٹیرف کے قانون کا نفاذ ہے۔ یہ قانون ایک عرصہ پہلے منظور ہو چکا ہے اور جیسا کہ مجھے بتایا گيا ہے، یہ قانون نرسز کے مفاد میں ہے، ان کے لئے مفید ہے، مگر ہنوز اسے نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ ایک قانون موجود ہے جسے نافذ کیا جانا چاہئے۔ البتہ دوسرے بھی اقدامات کی ضرورت ہے۔

-2 نرسز کی پرماننٹ ملازمت

اچھے اقدامات میں سے ایک نرسز کو پرماننٹ نوکری دینا ہے۔ میں نے یہ بات شاید تین چار سال قبل محترم حکام سے کہی تھی کہ تقریبا تیس ہزار نرسز کو پرماننٹ ملازمت دیجئے۔ ان کے سامنے کچھ دشواریاں تھیں اور انھوں نے عذر بیان کیا لہذا یہ کام نہیں ہو سکا۔ حالیہ عرصے میں کچھ اقدامات انجام دئے گئے ہیں۔ یہ کام پوری شدت اور سنجیدگی سے ہونا چاہئے۔ یہ مذاق نہیں ہے۔ نرسز کے حالات ایسے ہونے چاہئے کہ وہ آسودہ فکری کے ساتھ اپنا کام انجام دے سکیں۔ ان کے گھر والوں کو بھی خاطر جمع ہونا چاہئے کہ ان کا نوجوان، ان کا مرد یا ان کی عورت اسپتال میں اس عظیم خدمت میں مصروف ہے تو اسے کچھ ثمرات ملیں گے۔ امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالی سب کو توفیق دے۔

میں ایک بار پھر نرسز ڈے کی جو حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت سے متصل ہے آپ تمام عزیز نرسز کو اور نرسنگ ٹیموں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ان شاء اللہ لطف و رحمت خداوندی آپ سب کے شامل حال ہو۔ میں آپ سب کے لئے ان شاء اللہ دعا کروں گا۔

و السّلام علیکم و رحمة‌ الله و برکاته

۱) سوره‌ فتح، آیت نمبر ۲۹ کا ایک حصہ