حضرت عیسی مسیح علیہ السلام کی ولادت کی سالگرہ کی مناسبت سے آیت اللہ خامنہ ای کی ویب سایٹ khamenei.ir رہبر انقلاب اسلامی کے خطابات کے وہ اقتباسات پیش کر رہی ہے جن میں آیت اللہ خامنہ ای نے عیسائیوں اور مسلمانوں کے لئے حضرت عیسی مسیح کے رہنما دروس کی نشاندہی کی ہے۔

***

بسم ‌الله ‌الرحمن ‌الرحیم‌

یا مریم‌ ان‌ الله‌ یبشرک‌ بکلمة‌ منه‌ اسمه ‌المسیح‌ عیسی‌ ابن‌ مریم‌ وجیها فی‌ الدنیا و الاخره‌ و من‌ المقربین‌

اللہ کے برگزیدہ پیغمبر حضرت عیسی مسیح علیہ السلام کے یوم ولادت کی اپنے عیسائی ہم وطنوں، تمام عیسائیوں اور مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

حضرت عیسی کی ولادت دنیا میں ان انسانوں کے لئے رحمت و برکت کا ظہور تھی جو استکباری قوتوں کے تسلط اور تباہ کن نظاموں کے شدید دباؤ کی وجہ سے ظلمت و جہالت، بدعنوانی و محرومیت اور تفریق و امتیاز میں پھنسے ہوئے تھے۔ حضرت مسیح کا پیغام انسانوں کو ان پستیوں سے نجات دلانے والا پیغام تھا۔  

1. عالمی ظلم و استکبار کے عمائدین سے پیکار اور عدل و توحید کی ترویج

اس 'کلمۃ اللہ' نے گمراہی، جہالت، ظلم، انسانی اقدار سے بے اعتنائی کے دور میں انسانوں کی ہدایت و نجات کا پرچم اٹھایا، جابر قوتوں کے خلاف پیکار کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے اور عدل و رحمدلی و توحید کا پیغام عام کرنے میں لگ گئے۔ آج اس عظیم پیغمبر خدا پر ایمان رکھنے والوں یعنی عیسائیوں اور مسلمانوں کو چاہئے کہ دنیا میں ایک مثالی نظام قائم کرنے کے لئے انبیاء کے راستے اور تعلیمات کو اپنائیں اور بشریت کے معلّمین کی تعلیمات کی روشنی میں انسانی فضیلتوں کی ترویج کریں۔

دنیا کی ظالم قوتوں نے خاص طور پر گزشتہ سو سال میں روحانیت اور اعلی انسانی اقدار کے برخلاف انسانی معاشروں میں سرگرمیاں انجام دی ہیں جس کا نتیجہ اخلاقی بے راہروی، نشہ، بے لگام طرز زندگی، خاندانوں کے بکھراؤ، استحصال میں اضافے، غریب و امیر کے درمیان مسلسل بڑھتے فاصلے، سماجی مساوات کے فقدان، انسانی وقار سے بے اعتنائی، مہلک ہتھیاروں کی پیداوار اور قتل عام کے واقعات میں شدت و اضافے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ روحانیت سے دوری اور دینی اقدار سے بے اعتنائی کی بھینٹ انسان بھی چڑھا اور علم و دانش کے شعبے کو بھی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ آج حضرت عیسی مسیح اگر ہمارے درمیان ہوتے تو عالمی ظلم و استکبار کے عمائدین کے خلاف محاذ سنبھالنے میں ایک لمحہ بھی ضائع نہ کرتے۔ وہ اربوں انسانوں کی بھکمری اور سرگردانی کو ہرگز برداشت نہ کرتے جو بڑی طاقتوں کے ہاتھوں استحصال، جنگ، بدعنوانی اور جنگ و جدل میں جھونکے جا رہے ہیں۔

28 دسمبر 1991

2. حضرت عیسی مسیح نے بدی کے خلاف جنگ اور نیکی کی دعوت میں ایک لمحے کی بھی دیری نہیں کی

حضرت عیسی مسیح معجزے سے لیس ہوکر اسی طرح شرک و کفر، جہالت و ظلم کی تاریکی سے بشریت کو نجات دلانے اور اسے معرفت، عدل اور بندگی پروردگار کی روشن وادی میں پہنچانے کے پیغام سے لیس ہوکر مبعوث برسالت ہوئے۔ آپ نے انسانوں کے درمیان اپنے قیام کی پوری مدت میں بدی سے پیکار اور نیکی کی دعوت میں کبھی ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں کی۔ یہ ایک درس ہے ان بزرگوار کی نبوت کا عقیدہ رکھنے والے عیسائیوں اور مسلمانوں کے لئے۔ بشریت کو آج ہر دور سے بڑھ کر ان تعلیمات کی ضرورت ہے۔ اسلام جو دین مسیح کی تکمیل کرنے والا دین ہے نیکی، بھلائی اور کاملیت کی دعوت کو اپنا نصب العین مانتا ہے۔ گمراہ انسان خدادادی علم کی مدد سے حاصل ہونے والی فطرت کی بیکراں توانائیوں کو ان اہداف کے مخالف سمت میں پیش قدمی کے لئے استعمال کر رہا ہے نتیجتا ادیان الہی کی پیروکاروں کی ذمہ داریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔

دنیا کی  تسلط پسند طاقتیں اور حکومتیں جو عیسائيت کے بھیس میں لیکن در حقیقت حضرت مسیح کی تعلیمات و سنت سے بے خبر اور مادہ پرستی میں غرق ہوکر قوموں اور افراد کے لئے عرصہ حیات تنگ کر چکی ہیں، ان پر کوئی بھی ستم کرنے سے باز نہیں آتیں۔ اس کی المناک مثالیں دنیا کے موجودہ حالات میں تلاش کی جا سکتی ہیں۔

3. حضرت مسیح کی پیروی کا لازمی تقاضہ حق کی حمایت اور حق کی مخالف قوتوں سے اعلان بیزاری

اللہ کے اس برگزیدہ پیغمبر نے عوام الناس کو راہ خدا اور انسانیت کی فلاح و بہبود کی راہ کی دعوت دی، نفسانی خواہشات کی پیروی اور پاکیزہ انسانی باطن کو بدی، ستم اور بد کرداری سے آلودہ بنانے سے روکا۔ بدعنوان و جابر طاقتوں اور پیسے اور طاقت کے غلاموں نے اس نبی خدا کو ایذائیں پہنچائیں، ان پر تہمتیں لگائیں اور ان کی جان لینے کی کوشش کی۔ جب اللہ تعالی نے انھیں اپنے حفظ و امان میں رکھ لیا تو برسوں تک ان کے حواریوں اور پیروکاروں کو ہولناک ایذائیں دیں تاکہ ان کی تعلیمات کو جو بدعنوانی، ظلم، شرک، نفس پرستی، جنگ افروزی اور فریب دہی کے خلاف تھیں، مٹا دیں۔ جو لوگ خود بدعنوان، جنگ پسند اور عوام کو فریب دینے والے تھے وہ دین خدا، پیغمبر خدا اور راہ خدا کے پیروکاروں کو برداشت نہیں کرنا چاہتے تھے۔ آج بھی اس قماش کی طاقتیں بندگان خدا، دین خدا کے پیروکاروں اور راہ حق پر چلنے والوں کو برداشت نہیں کرنا چاہتیں۔ حضرت عیسی مسیح کی پیروی کا لازمی تقاضا حق کی حمایت اور حق مخالف طاقتوں سے بیزاری ہے۔ امید ہے کہ عیسائی اور مسلمان دنیا میں جہاں کہیں بھی ہیں، اپنی زندگی اور اپنے عمل میں حضرت عیسی مسیح کے ان عظیم دروس کو زندہ و پائندہ رکھیں گے۔

2 جنوری 1995