سات تیر تیرہ سو ساٹھ ہجری شمسی مطابق اٹھائیس جون انیس سو اکاسی کو عدلیہ کے سربراہ ڈاکٹر بہشتی اور ان کے بہتر ساتھیوں کی شہادت کے سانحے کی برسی کے موقع پر ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے اس تاریخ کے شہدا کو یاد کیا اور عدلیہ کے ذریعے انجام پانے والے گرانقدر کاموں اور خدمات کو سراہا۔ آپ نے فرمایا کہ بنیادی پالیسیوں اور دوسرے ترقیاتی منصوبے کے تحت انجام پانے والے اقدامات کو پوری سنجیدگی اور توجہ کےساتھ جاری رکھنا چاہئے۔ آپ نے دوسرے ترقیاتی پروگرام کے نام سے موسوم منصوبے کی پالیسیوں کا مقصد عدلیہ کو اس کے شایان شان مقام تک پہنچانا قرار دیا اور فرمایا کہ شایان شان مقام در حقیقت عدلیہ کے سلسلے میں عوامی سطح پر یہ تاثر قائم ہونے سے عبارت ہے کہ عدلیہ پناہ گاہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اس ہدف کے لئے عدلیہ کے مومن، با صلاحیت اور گوہر علم و دانش سے آراستہ افراد سے استفادے کی ضرورت پر تاکید کی اور فرمایا کہ جناب ہاشمی شاہرودی کی قیادت جو علمی اور با فضیلت شخصیت کے مالک ہیں اسی طرح عدلیہ میں دوسری برجستہ شخصیات کی موجودگی ادارے کو اس کے شایان شان مقام پر پہنچانے کے لئےبہت مناسب موقع ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مطلوبہ ہدف کی جانب پیش قدمی کی رفتار کے مسلسل جائزے کو اہم ترجیح قرار دیا اور فرمایا کہ اس بات پر گہری نظر رہنی چاہئے کہ عدلیہ کی بنیادی پالیسیاں کس حد تک جامہ عمل پہن سکی ہیں اورجائزے کا یہ عمل، کارکردگی کا معیار ہونا چاہئے۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عدالتی کاروائی میں لگنے والے وقت کو کم کرنے اور عدالتی کاروائي میں سرعت لانے پر تاکید فرمائی اور کہا کہ عام معاملات کو باریک بینی، سرعت عمل اور ٹھوس کارکردگی کے ساتھ ہر طرح کے ہنگامے سے بچتے ہوئے نمٹانے کی ضرورت ہے۔ آپ نے اسی طرح قوانین کے بے نقص و عیب بنائے جانے کو بھی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے مالی بد عنوانی کا مقابلہ کرنے کے لئے تینوں اداروں یعنی عدلیہ ، مقننہ اور مجریہ کی سنجیدہ کوششوں پر تاکید کی اور فرمایا کہ مالی بد عنوانی کے نتیجے میں معاشرے میں صحتمند سرمایہ کاری میں خلل پڑتا ہے اور ساتھ ہی اس سے ثقافتی اور اخلاقی برائیوں کو بھی بڑھاوا ملتا ہے۔