قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج شام پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے عوام کے ما بین بہت گہرے ثقافتی اور تاریخی اشتراکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایران و پاکستان کی مومن قوموں کی باہمی محبت و دوستی دونوں ملکوں کے باہمی روابط کے زیادہ سے زیادہ فروغ کا بنیادی عامل اور مقدمہ ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام آباد-تہران روابط کے فروغ کے عمل کو اطمینان بخش قرار دیا اور فرمایا کہ دونوں ملکوں کے وسائل و امکانات کے پیش نظر تعلقات کی سطح کو بہت زیادہ ارتقاء حاصل ہو سکتا ہے۔
آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران و پاکستان کی سکیورٹی کو ایک دوسرے سے مربوط قرار دیا اور پاکستان-ایران-ترکی ریلوے لائن اور ایران-پاکستان-ہندوستان گیس پائپ لائن جیسے منصوبوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں امید ہے کہ آپ کی مدبرانہ کوششوں اور بلند ہمتی سے بڑے کام بنحو احسن پایہ تکمیل کو پہنچیں گے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ہمسایہ اسلامی ممالک کے درمیان تعاون کو ان کی اندرونی طاقت میں اضافے کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ یہ مشترکہ طاقت ہر عمل میں مثبت نتائج کی حامل ہو سکتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کسی بھی ملک میں امریکیوں کی مداخلت کی وسعت کو حالات کی پیچیدگیوں اور مشکلات میں اضافے کا موجب قرار دیا اور فرمایا کہ علاقے منجملہ پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی بھی متعدد مسائل کا باعث بنی ہے۔
اس ملاقات میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے دونوں ملکوں کے کم نظیر رشتوں پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران سے تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایران اور پاکستان کے مشترکہ منصوبے دونوں ملکوں کی موجودہ اور آئندہ نسلوں کے مفادات کے ضامن ہوں گے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ سب کو معلوم ہو گیا ہے کہ ملکوں پر قبضہ تو کیا جا سکتا ہے لیکن قوموں کو کمزور اور نابود کرنا محال ہے۔