خواتین کے حقیقی آئيڈیل کے تعارف اور ایران کی شجاع خواتین کے اہم کردار کی تشریح کے مقصد سے منعقد ہونے والے اس پروگرام میں تب ناتمام، ہمسفر آتش و برف اور خانوم ماہ نامی تین کتابوں پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای کی تقریظوں کی بھی رونمائی ہوئی۔

اس پروگرام میں قومی لائبریری کے سابق سربراہ علی رضا مختار پور نے مقدس دفاع میں خواتین کے بیانیے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ان تحریروں کو محفوظ رکھے جانے کو ضروری بتایا اور کہا کہ اس فاتحانہ دفاع کی تحریف کے لیے دشمن کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے پیش نظر اس چیز کی اہمیت دوبالا ہو جاتی ہے۔ انھوں نے اس طرح کی کتابوں کی بہتری اور ان کی تیاری میں راوی اور مصنف خواتین کی شرکت کے سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی کی رہنمائیوں اور حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2011 سے لے کر سنہ 2025 تک جن تیس گرانقدر کتابوں پر رہبر انقلاب اسلامی نے تقریظ لکھی ہے، ان میں سے بیس کتابیں خواتین نے لکھی ہیں۔

اس پروگرام میں انقلاب اسلامی تحقیقی و ثقافتی انسٹی ٹیوٹ کے نائب سربراہ مہدی ابراہیم زادہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ زبان و ادب، اقوام کی داستانوں اور ان کے آئيڈیلز کو رقم کرتے ہیں، جیسا کہ فردوسی نے اپنے شاہنامے میں ایران کے قومی تشخص کو استحکام بخشا ہے، کہا کہ جہاد و مزاحمت کا ادب بھی، ہمارے زمانے کے ان حقیقی ہیروز کی تصویر کشی کرتا ہے جو ظلم اور سامراج کے خلاف ڈٹ گئے۔ انھوں نے رہبر انقلاب کے تحریری و تقریری آثار کی حفاظت اور نشر و اشاعت کے دفتر کی جانب سے ان کی تقریظوں کو شائع کرنے کے اقدام کو، ایرانی قوم کی ثقافتی بنیادوں کو مضبوط بنانے کے بارے میں رہبر انقلاب کی تاکید کے تناظر میں اٹھایا گيا قدم بتایا اور کہا کہ یہ چیز، اس راہ پر چلنے والوں کو زمانے کی آندھیوں کے مقابل ثابت قدم رکھ سکتی ہے۔

اس پروگرام میں شہید جنرل غلام علی رشید کی اہلیہ محترمہ سارا ترابی کیا نے رہبر انقلاب اسلامی کے بیانوں اور تاریخ اسلام کا حوالہ دیتے ہوئے خواتین کے کردار کو نہ صرف تحریکوں کو آگے بڑھانے میں بلکہ نسلوں کی تربیت اور تشریح کے جہاد میں، بنیادی، حیاتی اور بے نظیر بتایا۔ انھوں نے کہا کہ تشریح کے جہاد کا سرچشمہ، جس پر رہبر انقلاب پچیس سال سے زیادہ کے عرصے سے زور دے رہے ہیں، گھرانہ ہے جس کا محور عورت ہے۔ انھوں نے گھرانے کے خیمے کے ستون کی حیثیت سے ماں، زوجہ اور عورت کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شہداء نے اپنے خون سے تشریح کے جہاد پر عمل کیا اور فطری طور پر ان کا ایک سرچشمہ ہے جس کا سب سے بڑا مرکز گھرانہ ہے اور عورت کے بغیر گھرانہ تشکیل نہیں پا سکتا۔