قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت با سعادت کو انسانیت کی راہ کے لئے تقدیر ساز واقعہ قرار دیا۔

پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور فرزند رسول حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر مقننہ، مجریہ اور عدلیہ کے سربراہوں، تشخیص مصلحت نطام کونسل کے صدر، اسلامی نطام کے اعلی عہدہ داروں، عالمی کانفرنس برای اتحاد اسلامی کے شرکا، مسلم ممالک کے سفرا اور عوامی وفود سے کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے آپ نے فرمایا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پیروکاروں بالخصوص سیاستدانوں، علما، دانشوروں اور امت مسلمہ کی با اثر شخصیات کا سب سے اہم اور بڑا فریضہ اسلامی اتحاد کو عملی شکل دینے کے لئے جد و جہد اور تفرقہ و اختلافات کے علل و اسباب سے مقابلہ کرنا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس خطاب میں مذہب اسلام کی دونوں عظیم شخصیات کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور انسانی زندگی کی راہ میں پیغمبر اسلام کے فیصلہ کن کردار اور آپ کی ولادت کے موقع پر کچھہ با معنی واقعات کے وقوع کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: تاریخ کے مطابق حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت با سعادت کے موقع پر جو واقعات رونما ہوئے وہ اس ولادت کی حقیقت کی جانب کچھ علامتی اشارے تھے جو کفر و الحاد، مادہ پرستی و ظلم و استبداد اور سرکشی و طاغوتیت کے خاتمے کے عمل کی شروعات سے عبارت تھی۔

قائد انقلا اسلامی نے فرمایا: حالانہ ابھی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ہدایت کا پھیلاؤ تمام انسانوں تک نہیں پہنچا ہے تاہم یہ شمع فروزاں اور روز افزوں شعلہ انسانوں کو بتدریج سرچشمہ نور کی جانب لے جاتا رہے گا اور سرانجام پوری دنیا اس کی ہمہ گیری میں سما جائے گی۔

قائد انقلاب اسلامی نے تمام انسانیت کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ولادت کی نعمت کا احسانمند قرار دیا اور اس عظیم نعمت کے سلسلے میں امت مسلمہ کی فرض شناسی اور اس کی قدردانی پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اس عظیم نعمت الہی کے سلسلے میں مسلمانوں کا سب سے بڑا فریضہ اتحاد کے لئے کام کرنا اور اس راہ میں نعروں کی حدود سے آگے بڑھ کر عملی قدم اٹھانا ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اتحاد و یکجہتی کے لئے اقدام اور اختلافات و تفرقے کے عوامل پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے طاقت فرسائی کی ضرورت ہے اور اس اتحاد کا نتیجہ عالم اسلام کے بہت سے مسائل کے حل اور امت مسلمہ کے وقار میں اضافے کی صورت میں سامنے آئے گا۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلمانوں اور مسلم ممالک کی موجودہ حالت اور امت مسلمہ کی مزید توہین کی بڑی طاقتوں کی خواہش و جذبات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس بدنیتی اور غنڈہ گردی کے سد باب کا واحد راستہ عملی اتحاد ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلمانوں کے درمیان تفرقے و اختلافات کے عوامل پر روشنی ڈالتے ہوئے اندرونی عامل کے طور پر عقیدوں کے سلسلے میں تعصب کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ اصولوں اور عقائد پر ایمان و ایقان پسندیدہ و مستحسن ہے تاہم عقائد کے سلسلے میں استدلال دوسروں کی نفی اور دوسروں کے ساتھ زیادتی کی حد تک نہ پہنچنے پائے۔

قائد انقلاب اسلامی نے شیعہ و سنی مسلمانوں سے ایک دوسرے کے عقیدوں کا احترام کرنے کی سفارش کی اور فرمایا کہ علمی جلسوں میں افکار و عقائد کے سلسلے میں علمی بحث و مناظرہ، عوامی سطح پر ایک دوسرے کے خلاف بدگوئی کا سبب نہیں بننا چاہئےـ

آپ نے اختلاف کے بیرونی عامل کے طور پر اسلام دشمن عناصر اور تسلط پسند طاقتوں کی تفرقہ انگیز کوششوں اور سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ اختلاف و تفرقہ پیدا کرنے کی دشمنوں کی سازشوں اور اشتعال انگیزی کی جانب سے بہت ہوشیار رہیں تاکہ ان کے حربوں کا شکار نہ بنیں۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ بد قسمتی سے بعض مواقع پر کچھ مسلمان اور مسلم ممالک تفرقہ و اختلاف کی آگ بھڑکانے کے سلسلے میں دشمنوں کا وسیلہ بن جاتے ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے تینتیس روزہ جنگ لبنان میں اسلامی استقامت کی فتح اور بائيس روزہ جنگ غزہ میں ملنے والی کامیابی کا ذکر کیا اور فرمایا: یہ دونوں واقعات سبق آموز تھے کیونکہ صیہونی حکومت کی ساز و سامان اور جدید اسلحے سے آراستہ فوج پر فلسطینی و لبنانی جوانوں کی درخشاں فتح اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی پیدا ہو جانے کے بعد دشمن نے لبنان میں شیعہ- سنی مسئلہ اور فلسطین میں نسل و قوم کا اشو اٹھایا تاکہ ان پرافتخار فتحیابیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ہمفکری کی شیرینی کو ختم کر دے۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے اس کا عرب و عجم کے مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہے اوراگر عالم اسلام کے مسائل میں قوم و ملت کے مسئلے کو راہ مل گئی تو اس سے بڑا تفرقہ پیدا ہوگا۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسلم ممالک کے سیاستدانوں، حکام اور ارباب اقتدار کا سب سے بڑا فریضہ دشمن کی سازشوں کو جامہ عمل پہننے سے روکنا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اختلافات و تفرقے کے اسباب کا سد باب اور ان اسباب کو پہچنوانا علما، دانشوروں اور عالم اسلام کی بااثر شخصیات کا سب سے اہم فریضہ ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو اس موقع پر یاد کیا اور فرمایا کہ امام خمینی کی روح طیبہ پر اللہ تعالی کی رحمتیں نازل ہوں کہ جنہوں نے ہمارے درمیان اتحاد کی آواز بلند کی اور مسلمانوں کو یکجہتی کی دعوت دی۔