#قرآن کی روشنی میں

روحانیت پر توجہ، الہی اخلاقیات پر توجہ اور ساتھ ہی انسانی ضروریات کو بھی مدنظر رکھنا، وہ چیز ہے جو اسلام میں ہے، اسلام کا راستہ اعتدال کا راستہ ہے، انصاف کا راستہ ہے۔ انصاف کا ایک ہمہ گير معنی ہے، تمام میدانوں میں انصاف - یعنی ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا - یہ چیز مد نظر ہونی چاہیے، درمیانی انسانی راستہ "وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ اُمَّۃً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُھَدَاءَ عَلَى النَّاسِ (اسی طرح ہم نے تم کو ایک درمیانی امت بنایا ہے تاکہ تم عام لوگوں پر گواہ رہو۔ سورۂ بقرہ، آيت 143)


صیہونی حکومت، اپنی تشکیل کے وقت سے ہی گریٹر اسرائیل کے لیے کوشاں ہے

رہبر انقلاب اسلامی کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے لبنان کے مصنف اور سیاسی تجزیہ نگار طارق ترشیشی سے ایک انٹرویو کیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ صیہونی حکام سنہ 1948 سے ہی پورے فلسطین پر غاصبانہ قبضے اور گریٹر اسرائيل کی تشکیل کے درپے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "دو ریاستی راہ حل" صرف ایک سیاسی وہم ہے اور فلسطینی قوم کے حق کی بازیابی اور مقبوضہ علاقوں کی آزادی کی واحد راہ مسلحانہ مزاحمت ہے۔ ذیل میں اس انٹرویو کے اہم حصے پیش کیے جا رہے ہیں۔

امام جمیل الامین

انا للہ و انا الیہ راجعون

بے شک ہم سب خدا کی طرف سے ہیں اور اسی کی جانب لوٹنے والے ہیں۔ (سورۂ بقرہ، آيت 156)

امام جمیل الامین(1) جو کبھی مرد انصاف(2) کہلاتے تھے، آخرکار ایسے شخص میں تبدیل ہو گئے جس نے انصاف کے لیے اپنی جان دے دی۔ آزادی کی راہ کا یہ مجاہد، یہ روحانی اور سامراج مخالف لیڈر، 23 سال امریکی جیلوں میں قید رہنے کے بعد خدا کی طرف لوٹ گیا۔ وہ ایک جنگی قیدی تھے، اس جنگ کے قیدی جو امریکا نے سیاہ فام امریکی برادری کے خلاف چھیڑی تھی۔